Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aleen Sherazi/
  4. Sarzameen e Balochistan

Sarzameen e Balochistan

سرزمینِ بلوچستان

بیٹی والد کے گلے سے لِپٹ کر اُسے گھر سے رخصت کرتی ہے، ماں بیٹے کی پیشانی کا بوسہ لےکر "یٰسین" پڑھتے ہوئے بیٹے کو الوداع کہتی ہے اور بہن، "بہن" امام ضامن باندھ کر بھائی کو سپردِ خدا کرتی ہے لیکن۔۔ لیکن یہ کونسی سرزمین ہے جہاں واپس بیٹے نہیں بلکہ بیٹوں کے لاشے آتے ہیں اور لاشے بھی صحیح و سالم نہیں بلکہ کسی لاشے پہ سر نہیں ہے تو کِسی کے شانے غائب ہیں! یہ کوئی فلسطین یا کشمیر کی کہانی نہیں بلکہ یہ تقدیر کی ماری بلوچ ماؤں کی داستان ہے۔ بیٹے گھروں سے تو جاتے ہیں لیکن پھر واپس نہیں آتے اور اگر سالوں بعد آ بھی جائیں تو ماؤں کے سینوں سے لپٹنے کو نہیں بلکہ تابوت میں، چار کاندھوں پہ آتے ہیں!

جب دہائیوں سے ظلم سِہتی بیٹیاں اپنے وارثوں، اپنے جوان بھائیوں کی بازیابی کا مطالبہ لیے سڑکوں پہ آتی ہیں تو "ماں جیسی ریاست" اسلام آباد کی سڑکوں کو سرزمینِ کربلا بنا دیتی ہے!سوال تو یہ اُٹھتا ہے کہ مریم نواز شریف، آصفہ بھٹو زرداری، ملالہ یوسف زئی تو پاکستان کی بیٹیاں ہیں لیکن "ماہرنگ بلوچ"۔۔ ماہرنگ بلوچ کِس کی بیٹی ہے؟

جِس کے والد کو لاپتہ کرکے قتل کیا گیا اور پھر بھی خون کی حوس نہ مِٹی تو اُس کے بھائی کا ٹکڑے ٹکڑے ہوا لاشہ۔۔ اس کے گھر روانہ کر دیا گیا اور جب وہ ریاست سے سوال کرنے لگی تو اُسے ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟

یہ تو ایک بیٹی کی داستان ہے، ابھی تو خدا ہی جانے کہ خاکِ بلوچستان شب و روز کتنے جوانوں کا لہو اور کتنی یتیم بیٹیوں کے آنسوں ضبط کے ساتھ پی جاتی ہے۔

اِس پر بھی اسلام آباد جاکر اپنا حق مانگنے والے جوانوں کو غائب کیا جارہا ہے، جِن میں اکثریت طلبہ کی ہے۔ اِنہی لاپتہ افراد میں سے کئی طلبہ "یونیورسٹی آف سرگودھا " سے بھی تعلق رکھتے ہیں جن میں سے ایک "ثاقب بلوچ یلنزئی" ہیں جوکہ شعبۂِ قانون کے طالب علم اور خود میرے ہم جماعت بھی ہیں۔ سوال تو یہ ہے کہ "ثاقب بلوچ " سمیت اور جِن ماؤں کے ثاقب گئے ہیں، کیا وہ لوٹ کر آئیں گے؟ اور اگر آئیں گے تو کیا ماؤں کے سینوں سے آلگیں گے؟ کیا ماؤں کی نگاہیں تا مرگ، دروازوں پہ ہی لگی رہیں گی اور ہر ایک اپنی اپنی باری کا انتظار کرے گا!

آخر وہ کون لوگ ہیں جو بلوچوں کو اِس طرح غائب کررہےہیں؟ سالوں سے جو بلوچ غائب ہورہےہیں آخر وہ جا کہاں رہے ہیں؟ اور صرف بلوچ نوجوان نسل ہی کیوں؟

جب کڑیوں سے کڑیاں مِلیں گی تو کئی پردے اُٹھیں گے، کہ صرف بھارتی ایجنسیاں نہیں بلکہ ماں جیسی ریاستِ پاکستان کے وردیوں والے حکمران بھی اپنے جوانوں کا گوشت کھانے میں شامل ہیں کیونکہ۔۔ کیونکہ یہ کھیل جو "امریکی ڈالرز " کا ہے!

مجھے اور آپ کو فلسطین اور کشمیر کی آزادی کی تو بےحد فکر ہے لیکن آزاد بلوچستان پہ خون کی ہولی کے خلاف بولنے کی جرأت کیوں نہیں؟ جب کہ ہم جوابدہ تو اپنی سرزمین پہ بہتے لہو کے ہیں۔

یقین کیجئے! اگر ہم اِسے فقط بلوچوں کی لڑائی سمجھ کر تماشائی بنے رہے تو پھر اگلی باری پختونوں، سندھی اور پنجابیوں کی بھی ہے، آج بلوچوں کے بچے مر رہے ہیں تو اگلی باری میری اور آپ کے بچوں کی ہی ہے۔ یہاں کوئی بلوچی اور پنجابی نہیں ہے بلکہ تم سب ہی تو "پاکستان" ہو۔

گَر تم ہی نہ ہو تو اِس زمین کا وجود ہی کیا ہے؟

کیونکہ تم ہی تو "پاکستان" ہو!

Check Also

Batu Caves Of Kuala Lumpur

By Altaf Ahmad Aamir