Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aleen Sherazi/
  4. Firqa e Ishq

Firqa e Ishq

فرقۂِ عشق

واصف علی واصف کے قلم کے مطابق اگر زمینی سفر میں کوئی شے آسمانی ہے تو وہ فقط عشق ہے۔ اگر ہمیں اِس حقیقت کو جذب کرنا ہےتو ہمیں اِس کیلئے 1400 سال پہلے کے تپتے ہوئے دشتِ کربلا میں جانا ہوگا، جہاں پیغمبرِ اعظم کے نواسے حسین ابنِ علیؑ نے اپنے مختصر لیکن خدا شناس لشکر میں وہبِ نصرانی کو شامل کرکے بتا کہ عشق کسی مذہب کے فرق کو نہیں مانتا۔ اس خاک میں جونِ حبشی کا لہو مِلا کر جِس پہ اولادِ رسول کا خون گِرا تھا یہ ثابت کر دیا کہ عشق کا تعلق کسی خاص لہو یا نسل سے نہیں ہوتا، 90 سالہ حبیب سے لیکر اپنے ششماہے بچے کے ابلتے لہو سے تِشنہ ریتِ کربلا کو سیراب کرکے یہ تاریخِ انسانی کے سینے میں اُتار دیا کہ عشق عمر کی قید نہیں مانتا، عشق کا کوئی فرقہ نہیں ہوتا!

جب اِس قوم پر اپنے رسول و عترتِ رسول کی ایسی عالمگیر مثالیں کافی نہیں ہیں اور یہ سمجھ نہیں سکتے کہ فرقہ واریت اور رنگ ونسل کے نام پہ معاشروں کی تراش خراش حرام ہے تو پھر کیسے ممکن ہے کہ آج کے لبرل سوچ رکھنے والے مُٹھی بھر افراد مُقدساتِ اسلام سے طنز و مزاح کرکے، حدودِ توحید پائمال کرکے یہ خلا پُر کر سکتے ہیں، جب کہ واللہ اِن کی نیت معاشرے کی تعمیر ہرگز نہیں ہوتی بلکہ یہ لوگ مغربی رنگ کی قلعی چڑھا کر اسلامی اقدار کے خالص پَن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

اِس اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پاکیزہ زمین کو ہر آئے دِن کسی نہ کسی فرد حتٰی کہ پردیسی مسافروں تک کے خون سے کبھی توہینِ رسالت کے نام پر سینچا جاتا ہے تو کبھی توہینِ صحابہ کرامؓ کے نام پر لہو لہو کیا جاتا ہے۔

لیکن سوال یہ اُٹھتا ہے کہ محض شک کی بنیاد پر، پریانتھا کمار کو اسلام پسند ہجوم ٹکڑے ٹکڑےکر ڈالتا ہے لیکن یہ غیرت مند مسلمان تب کِس قبر میں جا سوتا ہے جب علی الاعلان اسکرینوں پہ توہینِ مذہب ہوتی ہے؟

جب اِسی ملک میں اشرافیہ کی شراب کی فیکٹریاں کبھی ظاہر اور کبھی پوشیدہ طور پرکام کرتی ہیں کیا یہ توہینِ قرآن نہیں ہے؟ اہلسنت برادران کی مساجد ہوں یا اہل تشیع حضرات کے امام بارگاہ، کیا وہاں پر جاکر ناچ گانے اور ڈراموں کے شاٹس بنانا خدا کی نشانیوں کا تمسخر نہیں ہے؟ کبھی قربانی کی سنت کے جانور کا مزاح تو کبھی قرآنِ کریم کا اُن عورتوں کے ہاتھ تھما دینا جِن کے دوپٹوں کے آنچل سِرک رہے ہوتے ہیں، کیا اسلام کی سربلندی کا باعث ہے؟

سارا سال ناچنے گانے والے مرد و زن کے سامنے رمضان المبارک کے مقدس ایام میں نام نہاد ٹرانسمشنز میں بیٹھ کر ہمارے جید علماءِ کرام کا اسلام سیکھانا خدا سے تمسخر اور قرآن کی بےحُرمتی نہیں ہے؟ اگر ہے تو پھر اُنہی لوگوں سے اسلام لینے والے ہم۔۔ مجرم نہیں ہیں؟ یا گریبان میں جھانکنا ہمیں گَرَاں گزرتا ہے!

جو قوم قرآن کی اِس آیت "کہ خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو" کو نہیں سمجھ پائی کیا وہ، جلوسِ سیدالشہدا یا مساجدِ اہلِ ایمان اور عبادات کو بدنام کرنے والے فلموں اور ڈراموں سے اسلام سستے داموں خرید پائے گی؟

اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو پھر اپنی آئندہ نسلوں کے اخلاقیات کا فاتحہ ابھی سے پڑھ ڈالیے۔۔ جو کہ وہ اِن ریٹنگ کے شوق میں پَرمارتے ہوئے عظیم اداکاروں اور موسمی مسلمانوں سے لےرہی ہے!

یا اگریہ واقعاً خدا کی نشانیوں کا تمسخر ہے تو پھر کیوں نہ شیعہ سُنی، بریلوی و دیوبندی ایک دوسرے کو کافر کافر کہنے سے پہلے اِس گروہ کے ایمان کو جانچ لیں جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آئندہ نسلوں کیلئے ناسور ہے، بصورتِ دیگر ہماری زبانیں تو ویسے ہی مردہ ضمیروں کے بوجھ تلے، اشرافیہ کے خوف سے دانتوں کے حصار میں کہیں قید ہیں اور ہماری بصیرت کہیں دفن ہے کیونکہ ہم۔۔ گونگے اور بہرے ہیں!

مگر قابلِ فِکر بات یہ ہے کہ ربیع الاول کے جلوسوں میں"لبیک، لبیک یا رسول اللہ ﷺ' اور روزِ عاشورہ "لبیک، لبیک یا حسینؑ" کی صداؤں سے فلک کا سینہ چیرنے والوں پر طاقت کےآگےخاموش رہنا حرام ہے۔

۔۔ کیونکہ جو جینا کربلا سے سیکھتے ہیں، وہ کبھی۔۔ مَرا نہیں کرتے!

Check Also

Samjhota Deed Aur Qanooni Muzmerat Ka Jaiza

By Rehmat Aziz Khan