Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aleen Sherazi/
  4. Baghban Bahar e Chaman Bechne Lage

Baghban Bahar e Chaman Bechne Lage

باغباں بہارِ چمن بیچنے لگے

یہاں تہذیب بِکتی ہے، یہاں فرمان بِکتے ہیں!

ذرا تُم دام تو بدلو، یہاں ایمان بِکتے ہیں!

یہاں چہرے بِکتےہیں، یہاں الفاظ بِکتے ہیں، کردار بِکتے ہیں، کہیں معصوموں کے لاشے تو کہیں بھوک مٹانے کوماؤں کے بدن۔ کہیں لاشوں کے کفن اور عیاشی کو سرکاری ایوان بِکتے ہیں۔

یہ داستان ہے اُسی سرزمین کی، جِس کی گرم آغوش کو باغبانوں نے خونِ جگر دے کر سینچا، اُس کی کھردری مٹی کو نرم کرتے کرتے ہاتھوں پہ آبلوں کو نقش کر دیا لیکن پھر عین شباب میں اسی باغ کی کونپلوں نے اِس کی شاخوں کو کاٹ ڈالا۔

زمینِ پاکستان کی کہانی تو کچھ یوں ہے کہ یہاں لوگوں میں فرق ایمانداری اور بے ایمانی کا نہیں بلکہ یہاں چھوٹےاور بڑے چور کی بنیاد پر فرق ہوتا ہے۔ کوئی طاقت کے ایوانوں میں سودے کرتا ہے اور کہیں شہر کی کِسی تنگ گلی کی تاریک دکان میں بیٹھاکوئی دکاندار ترازو کے نیچے مقناطیس لگائے رِزقِ حرام کماتا ہے۔ یہاں انسانوں کے ضمیر بِکاؤ اور خواہشات لا متناہی ہیں۔

لیکن فرق یہ ہے کہ نواز شریف صاحب کے پاناما لیکس ہو یا پیپلز پارٹی کے ٹرائلز کیسز، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ معاملہ ہو یا جرنیلوں کے بکنے کے معاملات اِن سب کے چور چور کے نعرے تو لگتے ہیں لیکن ادویات چوری کرکے بیچنے والا سرکاری ڈاکٹر کسی طور پر چور نہیں!

حقیقت تو صرف اور صرف یہ ہے کہ اشرافیہ ہو یا متوسط طبقہ، ہر کوئی اپنی اپنی سطح پر اِس زمین کے شہیدوں کا گوشت نوچ رہا ہے، ہاں اگر فرق ہے تو فقط اِتنا کوئی کسی دوسرے کے بچے کی روٹی چھین کر اپنے فاقے مِٹا رہا ہے اور کوئی یتیموں کے نوالے چھین کر اپنے کتوں کو ڈال رہا ہے۔ اِس ریاست میں بددیانتی ایسا ناسور ہے جِس نے اِس کی فصلِ ربیع کو جلا ڈالا ہے۔

اِس کی بقا کا فقط ایک علاج ہے کہ ہر پاکستانی ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے اپنے معاملات میں دیانتداری اختیار کرے کیوں کہ جِس طرح تمہارے گھر میں ہوا نقصان تمہارا اپنا ہے بِلکل اُسی طرح اِس پاکستان کی تباہی بھی، تمہاری ذاتی تباہی ہے کیونکہ تُم ہی اِس مٹی کے مالک و مختار ہو۔۔ تمہارے وجودوں سے اِس مٹی کی مہک آتی ہے۔ تمہارے جِسموں پہ اِس کی گَرد پڑی ہے!

پاکستان کیا ہے۔۔ تمہارے بغیر؟

گَر تُم ہی نہ ہو تو، اِس کا وجود کیا ہے!

تُم ہی تو، اِس جھنڈے کی، آبرو ہو!

تُم خود ہی تو پاکستان ہو!

Check Also

Ghamdi Qarar Dana

By Amirjan Haqqani