Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aleen Sherazi/
  4. Almia Hi Almia Hai, Pak Sar Zameen Par

Almia Hi Almia Hai, Pak Sar Zameen Par

المیہ ہی المیہ ہے، پاک سرزمین پر!

"دنیا بدترین ہوتی جارہی ہے، برے لوگوں کی زیادتی کی وجہ سے نہیں بلکہ، اچھے لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے"۔ (امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ)۔

ستائیسویں شب کی مبارک ساعتوں میں ایک ریاست دنیا کے نقشے پر طلوع ہوتی ہے۔۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان!

پاکستان یعنی پاک سرزمین، ظلم و ستم سے پاک، فرقہ واریت اور فسادات سے مبریٰ ریاست جہاں رہنے والے چاہے کسی بھی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتے ہو، انھیں مینارِ زندگی قائم رکھنے کا حق حاصل ہے، وہ اِس مٹی کے وارث ہیں۔

لیکن آج، اِسی مٹی کی 76سالہ تاریخ لکھتے ہوئے قلم متحیر ہے، کہ کون سے موتی کاغذکی روح پر بکھیرے؟ حکمران طبقے کی تحریر کردہ ظلم و بربریت کی داستانیں لکھے یا اِس ارضِ وطن کے باسیوں کی کم فہمی کی کہانیاں۔ اس ریاست کا ناسور کوئی ایک تو نہیں ہے بلکہ اِس کے زخموں کا شمار ناممکن ہے۔ کرپشن، منافع خوری، سرِعام شراب بناتی فیکٹریاں، سیاسی مفادات کی نظر ہوتی ریاست، فرقہ ورانہ فسادات، تعلیم کے بنیادی حق سے محرومی، فاقوں کی کثرت کے سبب خودکشیاں کرتے والدین، خواتین کی عصمت دری، زیادتی کا نشانہ بنتے کمسِن بچے۔۔ اب تو یہ ہے داستان لا الٰہ کے دیس کی!

لیکن اِن تمام زخموں میں ناسور تو فقط جہالت ہے۔

ہم لوگ ہمیشہ اپنے حقوق کی بات تو کرتے ہیں، حکمرانوں پر تنقیدی نگاہ تو رکھتے ہیں لیکن اپنے فرائض سے کیوں بھاگتے ہیں؟ بلکہ زیادہ تر تو شاید اپنے فرائض جانتے بھی نہیں ہیں۔ پھر خدا کا یہ وعدہ کہ "جیسی قوم ہوگی، میں اُس پر ویسے ہی حکمران مسلط کردوں گا" جھوٹ کیسے ہو سکتا ہے! اگر کسی دن ہم آئینہ اُٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہم کس قدر بےحس اور غیر مہذب قوم ہیں۔ بنی اسرائیل پر فرعون کو مسلط کرکے خدا نے بتادیا تھا کہ تمہارے اعمال ہی تمہاری نسلوں کی بقا کی لکیریں کھینچتے ہیں۔۔

ہم میں سے کوئی اُس وقت تک ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھاتا جب تک خود اُس ستم کا نشانہ نہ بن جائے۔ اپنی بستی، اپنے شہر میں کسی مظلوم کی آواز نہ بننے والوں سے کیا توقع رکھی جائے کہ وہ جا کر القدس کو آزاد کروا لیں گے؟ مقبوضہ کشمیر میں بربریت مٹا لیں گے!

یاد رکھیے گا ہم سے فلسطین و لبنان میں بہائے جانے والے خون کا سوال ہویا نہ ہو لیکن سرزمینِ پاکستان پہ بہائے جانے والے لہو کے ہر ہر قطرے کاحساب ہوگا۔ معاشرے کا ظلم کے آگے سَکتے میں آجانا ہی ظالم کی طاقت و بقا ہے۔

آج اگر اِس سر زمینِ غیرت کی شکل ضمیرکےآئینے میں دیکھی جائے تو یہ ملک، ملکِ پاکستان نہیں بلکہ شہرِ کوفہ نظر آئےگا، جہاں پہلے خود، خود کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے پھر خود نوحہ کُناں ہوجایا جاتاہے۔ اپنے حصے کا جہاد کریں، جہالت کی پٹیاں اُتار کر موروثی سیاستدانوں کو ٹھوکر مار کر تو دیکھئے، صحیح جگہ پر ووٹ دینے کی طاقت کیسے معجزہ گرثابت ہوتی ہے پر اپنے اپنے ضمیر کے زنگ کو مٹائیں تو سہی، اصل انسان بنئیے اور پھر دیکھیں خدا اِس سرزمین کی تقدیر کا قلم آپ کے ہاتھوں میں دیتا ہے یا نہیں!

کہا مشکل میں رہتا ہوں، کہا آسان کر ڈالو!

کہ جِس کی چاہ زیادہ ہو، وہی قربان کر ڈالو!

Check Also

Pyara Herry

By Saira Kanwal