Yahan Motabar Har Lutera Hai
یہاں معتبر ہر لٹیرا ہے
سید محسن نقوی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 224 اے سب کلاز 3 کے تحت انھیں نگران وزیراعلی پنجاب تعینات کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا تھا۔
محسن نقوی امریکہ کے مشہور بین الاقوامی ادارے سی این این کے ساتھ بھی مختلف عہدوں پر منسلک رہے ہیں۔ نومنتخب وزیراعلٰی سٹی میڈیا نیٹ ورک کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں میں بھی خاصی معتبر شخصیت ہیں۔ نقوی صاحب سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الہیٰ کی بھانجی کے شوہراور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے بیٹے سالک حسین کے ہم زلف بھی ہیں۔ محسن نقوی کو پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے، بلکہ زرداری صاحب تو انہیں اپنا بچہ کہتے ہیں۔ چوہدری شجاعت کو پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات پر انھوں نے ہی آمادہ کیا تھا۔ ان کا نام بھی پیپلز پارٹی کے جانب سے ہی دیا گیا تھا۔
کچھ روز قبل وہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے ہمراہ لندن یاترا کرتے بھی نظر آئے۔ کچھ خیرخواہوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے، کے نقوی صاحب ایک پڑھے لکھے، سمجھدار، عوام کی مشکلات سے آگاہ اور سیاستدانوں کی چالاکیوں اور ہیرا پھیریوں کے چشم دید گواہ اور ان کے طریقہ واردات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں، لیکن محترم عوام کا درد رکھنے والے ہوتے کم سے کم ان کے رفقاء میں شامل نہ ہوتے۔ ویسے بھی انہیں اس منصب کے لیے نامزاد کرنے والے بھی تو یہی اینٹ سے اینٹ بجانے والے سیاستدان ہیں۔
دوسری جانب یہ خبر بھی خوب گرم ہے کہ محترم نے نیب سے پلی بار گین بھی کر رکھی ہے۔ سپریم کورٹ کے سوموٹو کیس کے مطابق نیب سے پلی بارگین کرنے والا عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ نقوی صاحب کی بطور نگران وزیراعلیٰ پنجاب تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے میں طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ جو رضاکارانہ واپسی کرنے والے شخص کے لیے عوامی عہدے پر پابندی لگاتے ہیں۔
ہمارے سلیکشن کمیشن کو یا تو کسی قانون قاعدے کا پتہ نہیں ہے۔ یا وہ جنگل کا قانون ہی لاگو کرنا چاہتا ہے۔ زرداری، نامعلوم اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ سے نقوی صاحب قانون کو روند کر سب سے بڑے صوبے کے کئیر ٹیکر کا حلف لے کر بڑے آرام سے بیٹھے ہیں۔ ان کی سلیکشن تو اسی دن ہوگئی تھی، جس دن ان کا نام سامنے آیا الیکشن کمیشن نے تو صرف خانہ پوری کی ہے۔ فیصل واڈا اور کچھ منظور نظر صحافیوں نے تو پہلے ہی بتا دیا تھا۔ کہ کئیر ٹیکر سی ایم محسن نقوی ہی ہو گے۔ خود کو زاردری کا بچہ اہم شخصیت کا لاڈلا کیسے غیر سیاسی ہو سکتا ہے؟
ایسے بندے کو ہم کس حوالے سے غیر جانبدار کہے سکتے ہیں۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کے نقوی صاحب اس گرما گرم سیاسی ماحول میں غیر جانبدار رہ کر صاف شفاف انتخابات کا انعقاد کریں گے۔ کیا پورے پنجاب سے غیر جانب دار، ایمان دار، پڑھا لکھا کرپشن نیب سے پاک عوام کا حقیقی خیرخواہ نہیں ملا؟
یہ پاکستان کے مقدر میں ہی نیب زادہ اور بڑے آدمی کا منہ بولا صاحب زادہ لکھا ہے کہ جس کے جتنے لمبے ہاتھ ہیں جتنے زیادہ تعلقات ہیں اس کےلیے ہی سارے عُہدے ساری وزارتیں ہیں بھلے وہ نیب زادہ ہو متنازع ہو اس سے کسی کا کوئی لینا دینا نہیں ہمیں تو بس تعلق نبھانے ہیں۔ آپ کی سچائی، قابلیت، تعلیم سب گئی تیل لینے بھائی ہمارے ادارے ہمارے سیاستدان، صاحب اقتدار لوگ خود کو بچانے کےلیے پاکستان کے آئین و قانون سے کھلواڑ کرتے چلے جا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں اس ملک کا اللہ حافظ
دعا ہے اللہ اس ملک کو مزید مشکلات سے بچائے (امین)
یہ پاکستان تیرا ہے نہ میرا ہے
اسے کچھ بدخصالوں نے گھیرا ہے
گھرانے چند اس پر مسلط ہیں
یہاں پر متعبر ہے ہر لٹیرا
(غالب)
یہاں جو چند گھرانوں کے تابعدار ہیں ان کو سب کچھ ملے گا تحفظ بھی، عزت بھی، شہرت بھی، انصاف بھی وہ چاہے راو انوار ہو، سلمان شہباز ہو، احد چیمہ ہو، نیب کا مفرور ملزم اسحق ڈار ہو سب کو عزت ملے گی کیوں کہ ان کا تعلق چند گھرنوں سے ہے۔ باقی پاکستانی لائین میں کھڑے ہو کر آٹا خریدیں، ارشد شریف مرحوم کی طرح مارے جائے نقیب محسود کی طرح قتل ہو جائے کسی کو کوئی پروہ نہیں۔