Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abaid Ullah Khamees
  4. Selab Se Mutasir Pakistan

Selab Se Mutasir Pakistan

سیلاب سے متاثر پاکستان

سیلاب کی تباہ کاریاں اس وقت پاکستان کے تقریبا چاروں صوبوں میں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے جاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت 70 فیصد پاکستان مکمل یا جذوی طور پر سیلاب کی زد میں ہے۔ 2 لاکھ 18 ہزار گھر مکمل تباہ اور 4 لاکھ 50 ہزار گھر جزوی تباہ ہوئے ہیں۔ 20 لاکھ ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، کپاس کی 90 فیصد فصل ختم ہو گئی ہے۔

تقریباً 1300 سو سے زیادہ اموات اور ڈیڑھ ہزار زخمی ہیں۔ جبکہ 8 لاکھ مویشیوں کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ کڑوروں لوگ سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بہت سے شہروں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ بلوچستان، جنوبی پنجاب، اور سندھ میں تباہی کے بعد سیلاب کا رُخ اب کے پی کے کی جانب ہے۔ مقامی لوگوں کے بقول سوات میں سیلاب 2010 میں آنے والے سیلاب سے بھی زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

اِن خوفناک حالات میں بہت کچھ لکھا جا رہا ہے۔ کوئی رب العالمین سے شکوہ کناں ہے تو کوئی مقامی متاثرین پر اپنی قلم سے وار کر رہے رہیں، جبکہ کچھ میرے محسن اس تباہی کا زمہ دار حکومت کو ٹھہرا رہے ہیں۔ آپ کی تمام باتیں، تحریریں، شاعری، سر آنکھوں پر ہے۔ لیکن جو ہونا تھا سو ہو گیا اللہ تعالی کی زات اکبر سے شکوہ ناقابل فہم ہے۔

کیونکہ ہمارا رب تو پتھر میں کیڑے کو رزق دے رہا اور ہماری عقل تعلیم شعور رزق سب اسی کا ہی تو دیا ہوا ہے۔ ہمیں تو خالق کائنات کا مشکور ہونا چاہیے۔ اس نے بہت سو کو اس مصیبت سے بچایا تاکہ ہم اپنے متاثرین کو حوصلہ ہمت اور فوری امداد دے سکیں۔ محترم ہماری اپنی غلطیاں ہیں، ہم خود قصور وار ہیں۔ حکومتیں قصور وار ہیں، لیکن اب کیا پچھتانا جو ہونا تھا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

لیکن اب ہمیں دل کھول کر اپنے متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔ اور مقامی لوگوں کو نہایت پیار اور محبت سے سمجھانا چاہیے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت تمام دریاؤں کے کناروں پہ دفعہ 144 لگائی گئی ہے۔ لیکن قیمتی لکڑی کے لالچ میں کچھ لوگ دریا کے اندر جار ہے، ان علاقوں کے مقامی ہمارے بھائی ایسے وقت کو " چانس " سے تعبیر کرتے ہیں اور آج یہ چانس قیمتی جانیں لے گیا، خدارا اپنے جانوں پہ اپنے اہل وعیال پہ رحم کریں۔

مویشی پال حضرات کو کافی تکلیف ہے بیچارے مویشیوں سمیت سڑک کنارے بیٹھے ہیں، اب اتنے زیادہ مویشیوں کو سنبھالنے کا انتظام کوئی نہیں یہاں، جن جگہوں پہ انتظام ہوسکتا ہے وہ زیر آب ہیں۔ کے پی کے میں نوشہرہ، پبی، دیر، چارسدہ، سوات و دیگر شہر سیلاب سے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ موجودہ خوفناک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، الحمداللہ پاکستانی قوم اپنے متاثرین بھائیوں کی امداد کرنے میدان میں آ چکی ہے۔

بہت سے ادارے اور نوجوان رضاکار اپنی مدد آپ کے تحت فنڈ اکٹھا کر کے متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔ جبکہ بہت سے نوجوان سیلاب سے گرنے والے مکانوں کے ملبے میں دب جانے والوں کو ریسکیو کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف دورہ قطر مکمل کرنے کے بعد سیلاب سے متاثرہ سکھر تشریف لائے تو اس موقع پر سینکڑوں متاثرین نے سہولیات نہ ملنے پر وزیراعظم پاکستان کے سامنے احتجاج کیا۔

جس پر حکومت نے سو سے زائد سیلاب متاثرین کو شر پسند قرار دے کر غداری کے مقدمے قائم کر کے انہیں جیل بھیج دیا، جو نہایت افسوسناک واقعہ ہے۔ متاثرین کو ہمارے پیار اور توجہ کی ضرورت ہے، ان کا احتجاج بلکل درست تھا۔ ایک متاثرین کو امداد نہیں دی جا رہی جس کہ وہ مستحق ہیں۔ دوسرہ اُن لوگوں کا مزاق بنایا جا رہا ہے، جو سراسر نا جائز اور غلط ہے۔ سندھ حکومت کے اپنے ہی لوگ امدادی تھیلے اور باقی سامان اپنے گھروں میں لے گئے، جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

اگر ہم کچھ کر نہیں سکتے تو جو کر رہے ہیں کم از کم وہ تو ضرورت مندوں تک پہنچ جانے دیں، انسانیت یہی ہے کہ کسی بے سہارے کا سہارہ بنا جائے نہ کے مظلوم اور تباہ حال پر مزید ظلم کیا جائے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ اپنے متاثرہ بھائیوں اور بہنوں کی دل کھول کر مدد کریں، لیکن سوداگروں اور دیہاڑی داروں سے بچے اللہ ان کو ہدیت دے جو متاثرین کے نام پر اپنا بینک بیلنس بنانے پر لگے ہوتے ہیں۔ اے موسیٰ کے لیے دریا میں راستہ نکالنے والے ہمارے رب ہم پہ رحم فرما آ مین۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf