Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abaid Ullah Khamees
  4. Muharram Ul Haram Ke Taqaze

Muharram Ul Haram Ke Taqaze

محرم الحرام کے تقاضے

اللہ رب العزت ہم سب کے خالِق و مالِک ہیں۔ اللہ تعالی نے جس طرح ہماری تخلیق فرمائی، ہماری زندگی کے تمام زاویوں کو خوبصورت بنانے کے لیے ایک خوبصورت نظام دیا۔ جس نظام کے مختلف پہلو اور زاویے ہیں۔ اٌن زاویوں میں سے ایک زاویہ یہ ہے، جس کا تزکرہ اللہ تعالی نے قرآن میں کیا ہے کہ اللہ تعالی نے جب کائنات کی تخلیق فرمائی تو لوح محفوظ میں سال کے بارہ مہینے لکھے۔

جب آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی تو یہ اُس دن سے ہی بارہ مہینوں کا تعُین کیا گیا۔ ان بارہ مہینوں میں چار حُرمت والے مہینے ہیں۔ محرم الحرام، رجب المرجب، ذوالقعدۃ اور ذوالحجۃ شامل ہیں۔ اور یہ نظام مضبوط دین کا نظام ہے۔ آج کے ہمارے اس مختصر کالم میں ہماری گفتگو کا مِحور محرم الحرام کے کچھ اہم نکات ہو نگے۔ سب سے پہلا پہلو محرم کیا ہے؟

محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے۔ اسے محرم الحرام بھی کہتے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے یہ احترام جاری رکھا۔ اسی مہینے سے نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ محرم کے مختلف لغوی معنی ہیں جو مفسرین نے بیان کیے جن میں سے حُرمت والا، عظمت ولا، مقدس اور حرام کیا گیا، و دیگر شامل ہیں۔ اس مبارک مہینہ میں مارنا، لُوٹنا، ظلم کرنا، اور قتل و غارت کرنا حرام ہے۔

ویسے تو بارہ مہینوں ہی میں اللہ تعالی نے کسی مسلمان کو قتل کرنا حرام قرار دیا ہے۔ لیکن خصوصا محرم اور اِن حرمت والے چار مہینوں میں اللہ تعالی نے ظلم زیادتی اور جنگ و جدل سے منع فرما دیا۔ اس مبارک مہینہ کی فضیلت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھنا پسند فرمایا اور مسلمانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے بعد روزے کے اعتبار سے سب سے افضل مہینہ محرم الحرام کا قرار دیا۔ (صیح مسلم 1982) اس مبارک مہینے کو گناہوں سے معافی کا مہینہ قرار دیا گیا۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ جو شخص دس محرم کا روزہ رکھتا ہے۔ ایک سال کے گناہوں کو اللہ تعالی اس ایک روزے کی وجہ سے معاف فرما دیتے ہیں۔ اس مہینے کو اللہ کا مہینہ کہا گیا۔

آئیے آج اس مقدس و محترم مہینہ کے اندر اللہ رب العزت کے دربار میں اپنے کیے ہوئے گناہوں کی صدق دل سے معافی مانگیں اور خلوص دل سے وعدہ کریں کہ ہم آئندہ اپنے ایام کو اسلام کے بتائے گے سنہری اصولوں پر گزاریں گے۔ قرآن اور حدیث کا مطالعہ کرنے کے بعد ہمارے سامنے یہ رزلٹ آتا ہے کہ مسلمان کا خون مسلمان کی عزت اور مسلمان کا مال دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔

آئیے آج ایک مختصر جائزہ لے اپنے شب و روز کا ہر سال محرم آتا ہے گزر جاتا ہے۔ لیکن ہم نے کبھی سنجیدہ ہو کر خود کو بدلنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ محرم ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ کسی کے مال کو خیانت کی نظر سے دیکھنا بھی ظلم ہے۔ ہمارے بازاروں میں چلے جائیں امانت میں خیانت کو معمولی بات سمجھا جاتا ہے۔ ناپ تول ميں کمی ہمارے کاروباری حضرات کا معمول بن چکا ہے۔

ملاوٹ سے پاک کوئی چیز مارکیٹ سے نہيں ملتی۔ قتل و غارت عام ہو چکی۔ ظلم و زیادتی رواج بن چُکا ہے۔ سال آتا ہے چلا جاتا ہے ہم کیلنڈر بدلتے ہیں۔ لیکن خود کو بدلنے کا نہیں سوچتے۔ اس اسلامی سال اور اس مقدس و محترم مہینہ کے ابتدا میں اللہ سے دُعا ہے اللہ تعالی ہمیں حُرمت والے مہینوں کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ہمیں ماہ محرم اور فلسفہ امام حسینؑ کو سمجھنے کی اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

نوٹ۔ شہادت امام حسینؑ پر الگ سے تحریر آنے والے دِنوں میں آپ کی نزر کروں گا۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Check Also

Haram e Pak Se Aik Ajzana Tehreer

By Asif Masood