Baat Ho Gayi Hai
بات ہو گئی ہے
سوشل میڈیا پر موصوف عطا تارڑ صاحب کا یہ بیان بہت گردش کر رہا ہے "بات ہوگئی ہے اگلا وزیراعظم رائیونڈ سے ہوگا" لیکن جناب نے یہ واضح نہیں کیا کہ رشتے میں اس بار بھی وہی طلاق یافتہ پسند آئی ہے یا کسی اور کے بارے میں بات ہوئی ہے۔ خیر جو ووٹ کو عزت دلوانے چلے تھے جنہوں نے بڑی دھوم دھام سے بیانیہ بنایا تھا جو کے آئے روز بدلتا رہتا ہے اور اب ان کا انقلاب "بات ہوگئی ہے" پر آ کر رک گیا ہے۔ ابھی الیکشن میں کافی وقت پڑا ہے ان کے بیانات اور نقلی انقلابی چہرے گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے رہیں گے۔
نئے نئے بیانیے بنتے رہیں گے بکھرتے رہیں گے لیکن بات اصل یہ ہے کہ اب یہ اس امید سے ہیں کہ بات ہوگئی ہے تو پھر کیا ضرورت ہے الیکشن کا ڈھونگ رچانے کی اور ریاست کا بلاوجہ اتنا مال و زر خرچ کروانے کی۔ عوام کے جذبات کا کھلواڑ کرنےضروری ہے کیا جب سیاہ سفید کے مالک ہی خود بنے بیٹھے ہو۔ ویسے بھی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور نواز شریف تاریخ میں کبھی بھی ڈیل کے بغیر نہیں چل سکے۔ یہ جب اقتدار میں ہوتے ہیں تب یہ اقتدار کے نشے میں اتنے مست ہوتے ہیں کے لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں اور جب یہ اقتدار سے نکال دیے جاتے تو یہ پاوں پکڑنے پر آ جاتے ہیں۔
ہمیشہ سے انہوں نے پاکستان کو دھوکہ دیا اپنے کارکنان کو دھوکہ دیا اب جن سے پاکستان مسلم لیگ نون کی بات ہوئی ہے شاید وہ طاقتور حلقے زمینی حقائق سے ناواقف ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ نون تو اپنے افیشل پیج پر ایک سروے رکھتی ہے کہ آپ کس جماعت کو ووٹ کاسٹ کریں گے اور اپنے ہی پیج پر یہ پول ہار جاتے ہیں اور اس کے بعد فورا پوسٹ ڈیلیٹ کر دی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ تمام نیوز چینلز نے سروے کروائیں سوائے دو سے تین اضلاع کے ہر ضلع میں ذلت کا سامنا کرنا پڑا اپنی یقینی عبرت ناک شکست کو دیکھتے ہوئے ہی شاید انہیں مالکوں سے بات کرنا پڑی لیکن جنہوں نے یقین دہانی کروائی۔ شاید انہیں یہ جناب خادم اعلی کا ڈیڑھ سال یاد نہیں کہ کیسے انہوں نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کو معاشی طور پر بد حال کیا۔ سفید پوش طبقہ کس حال میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوا ہزاروں لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے۔ انڈسٹریز پر تالے پڑ گئے اتنا کچھ ہونے کے کے باوجود معززین نے نہ جانے کیوں لنڈے کے انقلابیوں کو پاکستان لوٹنے کے لیے ہاں کر دی۔
لیکن معزرت سے اب حالات بدل گئے ہیں اب لوگ 90 کی دہائی کی طرح بے وقوف نہیں بنتے اب بہت سے ذی شعور نون لیگی بھی یہ بات جان چکے کے میاں صاحبان کوئی انقلابی ونقلابی نہیں ہے ان کا انقلاب صرف اقتدار کے حصول کے لیے ہے۔ یہ نہ تو پاکستان سے مخلص ہیں نہ وہ پاکستان کی عوام سے انہیں بس اپنے اقتدار سے غرض ہے اقتدار کے لیے وہ بڑے لوگوں کو گالیاں بھی دے سکتے ہیں اور اقتدار کے لیے وہ ان کے پاؤں میں بھی پکڑ سکتے ہیں۔
کل تک یہ بھگوڑے لندن میں بیٹھ کر افواج پاکستان پر بکواسیات بکتے رہے پاکستان کی عسکری قیادت پر الزامات دھرتے رہے اور یہی وہ جماعت ہے کہ جس نے سپریم کورٹ پر بھی حملے کروائے جنہوں نے ججز بھی خریدے جنہوں نے ججز کی ویڈیوز بھی بنائی جنہوں نے صحافی بھی خریدے اور ہر محکمے میں اپنوں کو نوازا جس کا خمیزہ آج پورا پاکستان بھگت رہا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے لیے نہ تو پاکستان کا قانون حرکت میں آتا ہے نہ ہمارے معزز ادارے ناراض ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے نازیبا بیانات پر کسی کو غصہ آتا ہے کیونکہ پاکستان میں شروع سے چلتا آ رہا ہے۔
یہاں سے مال بناؤ اور بیرون و ممالک جا کر جائیدادیں بناؤ اپنی اولادوں کو دوسرے ممالک کی نیشنلٹیز دلوا کر عیاشی کرواؤ اور یہاں غریب پاکستانیوں کا خون چوسو ان پر حکمرانی کرو انہیں جوتے مرواؤ انہیں جیلوں کی سزائیں دلواؤ اس ملک پر حکومت کرنے کرنے والے اربوں روپے کے مالک بن گئے جبکہ یہاں پر محنت مزدوری کرنے والے اپنے گھر بار سے محروم ہیں اور مہنگائی کی یہ صورتحال ہوگئی ہے۔
اس ملک کو یہاں تک لوٹ کر کھا چکے ہیں کہ اب غریب پاکستانی دو ٹائم کی روٹی کو بھی ترستا ہے۔ خدارا بند کر دو اب بند کمروں کی ڈیلیں اب 23 کروڑ عوام کو فیصلہ کرنے کا اختیار دو جو اس ملک کے حقیقی وارث ہیں چاہے پھر وہ آصف علی زرداری کو منتخب کریں چاہے وہ میاں نواز شریف کو منتخب کریں یا زندان میں پڑے عمران خان کو منتخب کریں یا فیصلہ خالصتا عوام کے ووٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ کسی کو کوئی بند کمروں میں یقین دہانی نہیں کروانی چاہیے کہ وزیراعظم آپ ہی ہو گے یا کے پی کے، پنجاب، بلوچستان رائیونڈ یا سندھ سے ہوگا بلکہ وزیراعظم وہ ہونا چاہیے جسے اس ملک کے 24 کروڑ عوام منتخب کرے۔
صاف شفاف الیکشن اس قوم کا جمہوری و آئینی حق ہے جو مسلسل بازور طاقت دبایا گیا۔ اس ملک کے باشندے بخوبی واقف ہیں کہ اس ملک میں آئین و قانون کا کوئی تصور نہیں یہاں قانون کو پاؤں تلے روند دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں روز سینکڑوں قوانین توڑے جاتے ہیں یہاں تو چیف جسٹس کے احکامات کو ہوا میں اڑایا گیا قانون اتنا کمزور ہونے کے بعد ہی اس ملک کے لوٹنے والوں کو یہ جرت ہوئی ہے کے آج وہ سرعام کہتے پھر رہے ہیں کہ "بات ہوگئی ہے وزیراعظم رائیونڈ سے ہوگا"۔