Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abaid Ullah Khamees
  4. Azadi Petroleum Bomb

Azadi Petroleum Bomb

آزادی پٹرولیم بم

میرے پاکستانیوں آزادی کا مہینہ مبارک ہو حکومت پاکستان کی جانب سے آزادی کا مہینہ شروع ہوتے ہی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سکرین پر نمودار ہوئے اور بہت ہی معصومانہ انداز میں پریس کانفرنس کرکے انہوں نے اپنی قوم کو خوشخبری دی کہ پیارے بھولے بھالے پاکستانیوں ہم آپ کو آزادی کے اس مہینے میں بہت بڑا گفٹ تو نہیں دے سکتے لیکن ہماری طرف سے 20 روپے پٹرول 19 روپے ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ قبول فرمائیں۔

یاد رہے کہ ابھی چند دن پہلے ایک بہت بڑا جھنڈا بنانے کے لیے اس قوم کے کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے صرف ایک دن کی تقریب کے لیے اور اس کے بعد اس جھنڈے کا حال وہی ہوگا جو کہ ہم ہر سال دیکھتے ہیں۔ کہ جھنڈے لگائے جب 14 اگست چلی گئی وہی جھنڈے ہمیں کچرے کے ڈھیروں میں پڑے ملتے ہیں تو دوسری جانب ابھی کچھ ہی دن پہلے کی خبر ہے کہ بڑے بڑے سرکاری عہدے داران کو 200 نئی گاڑیاں دی جائیں گی۔

ان کی پرانی گاڑیاں جو بالکل ٹھیک تھی اس کو بدلنے کی ضرورت ہی نہیں تھی مینٹیننس کروا دیتے تو زبردست گزارہ چل جانا تھا۔ نئی گاڑیوں کا بوجھ اس غریب عوام پہ ڈال دیا گیا۔ اور جس بڑے جھنڈے کو لہرانے پر کروڑوں روپے خرچ ہونے ہیں وہ بوجھ بھی اسی بھولی بھالی عوام پر ڈال دیا گیا۔ جب قوم کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو تمام تجوریاں اور سارے خزانے خالی ہو گئے۔ اس خزانے کو بھرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی بجائے عوام پر 20 روپے کا بوجھ ڈال دیا گیا اس میں کچھ قصور ہماری عوام کا بھی ہے کہ ہمارے لوگ نعرے لگاتے ہیں۔

جی دیکھو وہ آ گیا، فلاں آ گیا، ڈھمکاں آ گیا جبکہ جو بھی آتا ہے وہ اپنے آپ کو نوازتا ہے اپنے ماتحت افسروں کو نوازتا ہے جو ان کے جانے کے بعد بھی انہی کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ اتنی گھمبیر صورتحال کے باوجود بھی جناب وزیراعظم بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اگر وزیراعظم نواز شریف کو چوتھی بار موقع دیا جائے تو میاں صاحب اس ملک کی صورتحال بدل دیں گے۔ مسلم لیگ ن کو موقع دیں۔ ہم پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں لا کر کھڑا کر دیں گے۔

جناب اعلیٰ جان کی امان پاؤں تو ایک سوال کروں کہ اب بھی حکومت اسی نواز شریف کے چھوٹے بھائی کی ہے۔ جو نامی گرامی خادم اعلیٰ پاکستان کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ خادم اعلیٰ صاحب کی حکومت کے اندر 150 روپے لیٹر ملنے والا پٹرول 278 روپے پر مل رہا ہے یہ کیسی خدمت ہے جو کہ آپ نے ڈیڑھ سال کے اندر بے تحاشہ اضافہ کر ڈالا ہے یہاں صرف پٹرولیم مصنوعات کی بات ہی نہیں چاہے پھر وہ چینی ہو، چاہے پھر وہ گھی ہو، چاہے پھر وہ کرایوں میں اضافے ہوں حتیٰ کہ ضرورت زندگی کی ہر چیز میں اضافہ ہو چکا ہے۔

اور اسحاق ڈار جن کا نام ممکنہ طور پر نگران وزیراعظم کے لیے بھی لیا جا رہا ہے وہ سپیشل طور پر پاکستان تشریف لائے بلکہ جناب کو سپیشل عسکری طیارے کے اندر پاکستان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے اور ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لیے لایا گیا۔ وزیر خزانہ منشی اسحاق ڈار جو نواز شریف کے سمدھی بھی ہیں۔ جناب کو جب لندن سے لایا گیا تو بڑے دعوے کیے گئے کہ ڈار صاحب بڑے تجربے کار ہیں ملک و قوم کو ریلیف دیں گے۔

پاکستان کی معاشیات کو بہتر ڈگر پر چلا دیں گے جبکہ ہوا اس کے برعکس ان کے اپنے کیسز تو معاف ہو گئے۔ انہوں نے میاں صاحب کے کیسز بھی معاف کروا دیے لیکن پاکستانی قوم کو ایک بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے جب ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو چند پیسے یا چند روپے میں کمی کی جاتی ہے لیکن کچھ دیر گزرنے کے بعد وہ جو کچھ پیسے یا روپے کم کیے ہوتے ہیں ان سے چار گنا یا پانچ گنا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

کچھ عرصہ قبل روس کے تیل کی بات ہوئی تو وزیراعظم سمیت درجن بھر وزیر دن رات اسی بات پر پریس کانفرنسز اور ٹاک شوز کرتے تھے کہ جی روس کا تیل آ رہا ہے روس سے ڈیل ہوگئی ہے یہ ہوگیا وہ ہوگیا اور قوم کو یقین دلایا جا رہا تھا کہ پتہ نہیں اب پاکستان میں پٹرول فری ملے گا اور پاکستان میں پٹرول کی ریل پیل ہو جائے گی۔ اور شاید پٹرول سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت سے بھی سستا یعنی 150 سے بھی کم ہو جائے گا۔

لیکن روسی پٹرول موصول ہونے کے باوجود ایک پیسہ بھی کم نہ ہوا حالانکہ اگر عالمی منڈیوں کے اندر دیکھا جائے تو آج وہاں بھی قیمتیں سٹیبل ہیں۔ قوم کو بتایا جائے کہ روسی تیل آنے کے باوجود تیل کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں کی۔ مجھے لگتا ہے تیل سے جو ریلیف ملنا تھا وہ انہوں نے کمشنرز کو نئی گاڑیوں کی مد میں ادا کر دیا ہے۔ جو ریلیف غریب پاکستانیوں کو ملنا تھا وہ میرے ملک کے کمشنرز لے رہے ہیں۔ میرے ملک کی عوام بہت ہی غریب ہے سفید پوش بھی اب تو اپنا بھرم رکھنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

اس ملک کا مزدور طبقہ جن کے پہلے ہی برے حال ہیں۔ بے تحاشہ مہنگائی کی وجہ سے نہ جانے کتنے گھروں میں فاقے ہوں گے نہ جانے کتنے لوگ ایک بار پھر اپنے بچوں کو اخراجات کی وجہ سے قتل کر دیں گے۔ لیکن آپ کو کیا لگے آپ کے اخراجات تو سرکار کی طرف سے چل رہے ہیں۔ یہی پی ڈی ایم کے راہنما اور پارلیمنٹیرینز رنگ برنگے کپڑے پہن کر ان پر چینی چور پٹرول مہنگا گھی مہنگا پتہ نہیں کیا کچھ لکھ کر عمران خان کے خلاف نعرے لگایا کرتے تھے۔

آج جیسے انہیں کوئی سانپ سونگھ گیا ہے۔ یہ نام نہاد قائدین عوام میں جا کر یہ وعدے کرتے ہیں آپ ہمیں ووٹ دو ہم آپ کو ریلیف دیں گے۔ ہم یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے۔ جبکہ اسمبلی میں اپنے کیسز معاف کروانے کے لیے تو کھڑے ہو جاتے ہیں۔ لیکن ووٹرز کی بات کرتے ان کو موت پڑ جاتی ہے۔ کوئی ایک پارلیمنٹیرین دکھا دیں جس نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر پاکستانی قوم کی بات کی ہو؟

اور اپنی حکومت سے سوال کیا ہو کے ہمیں آپ لوگوں نے بتایا تھا کہ عمران خان چور ہے فلاں چور ہے ڈھمکا چور ہے لیکن اس کی حکومت میں یہی پٹرول 150 روپے پر لیٹر ملتا رہا اور اب ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے لایا گیا ہے ہم نے تو پاکستان کو بچانا ہے تو ہم اتنی مہنگائی کیوں کر رہے ہیں اب تو ڈالرز بھی مل گئے ہمیں آئی ایم ایف سے بھیک اور روس سے تیل مل چکا ہے تو پھر مہنگائی کیوں؟

بھوک سے بلکتی سسکتی غریب عوام پر اتنا بوجھ کیوں؟ کوئی ایک محکمہ بتا دیں جس میں میرے پاکستانیوں کو ریلیف ملا ہو بجلی، گیس، ہر چیز میں نئے نئے ٹیکسز میں اضافہ ہوا حتٰی کہ ریڈیو جو کہ شاید اب کوئی نہِیں سنتا ہو کیونکہ یہ دور موبائل اور انٹرنیٹ کا دور ہے لوگ تو ٹی وی بھی نہیں دیکھتے آپ نے وہ جو ہمارے دادا پردادا ریڈیو سنتے رہے اس کی فیس بھی ہم سے وصول کرنے کی تیاری کر لی ہے۔

ٹیلی ویژن فیس آپ نے ڈبل کر دی ہے میٹر رینٹ آپ نے بڑھا دیے ہیں رہی سہی کسر آپ نے اس آزادی کے مہینے میں خوشحال قوم پر 20 روپے اور تھونپ کر نکال دی۔ خدارا اس مقروض قوم پر خدا خوفی کریں ترس کھائیں حکمرانوں کے بچے تو لندن یورپ میں عیاشیاں کریں اور غریب پاکستانی جن کی زندگی پاکستان میں بھی بہت تنگ کر دی گئی ہے اور اگر کوئی پاکستانی غیرت مند بن کر یا جوش میں آ کر احتجاج کے لیے نکلے تو اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔

اور اس پر درجن بھر ایف آئی آرز کاٹ دو کیونکہ یہ پاکستان آزاد بنا ضرور تھا لیکن اب یہ آزاد صرف اشرافیہ، سرکاری عہدے داران، چمچوں اور بوٹ پالشیوں کے لیے ہی آزاد ہے۔ جو جتنا اچھا بوٹ پالش کرتا ہے۔ اسے اتنا ہی بڑا عہدہ بھی دیا جاتا ہے چاہے وہ مفرور ہی کیوں نہ ہو اپنے جہازوں میں لا کر اقتدار کی مسند پر بٹھا دیا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ صاحب کے بوٹ اچھے پالش کرتے ہیں صاحب کی نظر اپنے چمکتے بوٹوں پر ہے سسکتی بلکتی عوام کے خالی برتنوں سے اسے کوئی غرض نہیں حضور تیرے شوق سلامت رہیں۔

میرے پاکستانیوں جشن آزادی پٹرولیم بم مبارک ہو۔

پاکستان زندہ باد غریب عوام پائندہ باد۔

Check Also

Muhib e Watan Bangali

By Syed Mehdi Bukhari