پاک بھارت جنگ کی تاریخ
پاک بھارت جنگ کی تاریخ دیکھ رہا ہوں، تاریخ کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ جارحیت کا مظاہرہ کیا، مودی کے آنے کے بعد ایک بار پھر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے، یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس ہوئی، جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جنگی تیاریوں کو بڑھانے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ" دشمن عناصر پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار فیئر میں ملوث ہیں، نمٹنے کیلئے حکومتی پالیسی کے مطابق اقدامات کئے جائیں۔" تاریخ کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستانی افواج کے جنگی کارنامے تاریخ کا حصہ ہیں۔ پاکستان کے پاس اگر بہادر اور دلیر فوج نہ ہوتی تو بھارت کب کا پاکستان کو نگل چکا ہوتا۔ 1965ء کی جنگ کے موقع پر پاکستانی فوج کی کامیابی میں قوم کے اتحاد نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔ اب بھی قوم کے اتحاد کی ضرورت ہے اور محروم اور پسماندہ علاقوں کے شکوے شکایت دور کرنے کی ضرورت ہے کہ بھارت ایک بار پھر جارحیت پر کمر بستہ ہے۔ لیکن اسے جارحیت کی سزا ملے گی۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ عالمی برادری کو کشمیر کا مسئلہ کشمیری مسلمانوں کی خواہش کے مطابق حل کرنا ہوگا کہ کشمیر کے سکھ نواب نے جو غلط کام کیا اس کا عذاب کشمیری مسلمان آج بھی بھگت رہے ہیں۔ اس کے ساتھ میں یہ بھی کہوں گا کہ سکھ صدیوں سے مسلمانوں پر ظلم کرتے آ رہے ہیں، سکھوں کے ساتھ نرم گوشہ رکھنے والوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی۔
ماضی کی طرف پلٹ کر دیکھیں جنگ ستمبر کی تاریخ کو دیکھیں 4 ستمبر 1965ء کو جوڑیاں سیکٹرپر 6 ایف ایف رجمنٹ کی ایک پلاٹون نے سیکنڈ لیفٹیننٹ شبیر شریف کی سربراہی میں نروٹی میں ایک مضبوط بھارتی مورچہ پر حملہ کیا، یہاں انتہائی سخت معرکہ ہوا اور بہت سے جوان شہید ہوئے۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ شبیر شریف نے نہایت بہادری اور دلیری سے اپنے سپاہیوں کو بھارتی افواج کے نرغے سے نکالا۔ انہوں نے اپنے سپاہیوں کو دوبارہ منظم کر کے دوبارہ حملہ کیا اور اپنے 6شہداء کے جسد خاکی اور 15 زخمیوں کو وہاں سے نکال لائے۔ انہوں نے تیسری بار حملہ کیا اور ایک ارٹلری گن اور اسکے ٹرک کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ ان کی بے مثال قیادت، بہادری اور جنگی صلاحیت کے اعتراف میں انہیں ستارہ جر ات سے نوازا گیا۔ بھارتی فضائیہ کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی اور 40 بھارتی فضائیہ کے طیاروں کا دور تک پیچھا کیا گیا۔ لبریشن فرنٹ کا انڈین ملٹری قافلے پر راجوری سیکٹر میں حملہ ہوا 38 بھارتی فوجی ہلاک، جبکہ بڑی مقدار میں اسلحہ پر قبضہ کر لیا گیا اور کئی فوجی قیدی بنا لئے گئے۔
یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ 5 ستمبر 1965ء کو بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے بڑھکیں ماریں کہ اگر پاکستان نے مجبور کیا تو بھارت نئی حکمت عملی پر غور کرے گا۔ ہم اس معاملے کو انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، ہندوستان کے جارحانہ عزائم کے بعد پاکستان کا رویہ بھی جارحانہ ہو چکا تھا۔ وہ دشمن کی ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کو تیار ہو چکا تھا، 4 ستمبر کو جوڑیاں سیکٹر پر کامیابی اس بات کی دلیل تھی۔ پاکستان کے صدر ایوب خان نے جوڑیاں میں پاک فوج کی فتح کی تعریف کی اور نوجوانوں کو مبارکباد دے کر ان کا حوصلہ بڑھایا۔ عسکری تاریخ میں یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ پاک فوج کے کمانڈر انچیف جنرل محمد موسیٰ نے جوڑیاں میں کامیابی پر فوج کو مبارکباد دیتے ہوئے دشمن کو نیست و نابود کر دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ " تم نے دشمن کے جسم میں دانت گاڑ دیئے ہیں، اب اسے اس وقت تک نہیں چھوڑنا جب تک وہ مکمل طور پر تباہ نہ ہو جائے۔" فوج، عوام اور حکومت مل کر دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے، اس وقت کے وزیراطلاعات خواجہ شہاب الدین نے کہا کہ " میں شاستری کو بتا دوں کہ اگر وہ یہ سوچ رہا ہے کہ اس نے پاکستان کو چیلنج کیا ہے تو وہ یاد رکھے کہ کوئی پاکستانی قربانی دینے سے پہلو تہی نہیں کرے گا۔ وہ جان لے کہ وہ خود کو اپنے اور اپنے عوام کو دھوکہ دے رہا ہے۔"
بھارت کو اپنی عددی برتری کا زعم تھا، مگر دوسری طرف قوت ایمانی تھی۔ بھارت کی طرف سے مسلط کی گئی جارحیت کے بعد پاکستان کے شیر جوانوں نے 5 ستمبر 1965ء کی رات کو رات بھر کی گھمسان کی جنگ کے بعد جوڑیاں پر قبضہ کر لیا، یہ بھارت کا دوسرا مضبوط ترین محاذ تھا جس سے وہ ہاتھ دھو بیٹھا۔ بھارتی فوج کو یہاں سے 18 میل اور اکھنور سے 3 میل پیچھے دھکیل دیا گیا۔ کشمیری بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ تھے، کشمیری حریت پسندوں نے آج مقبوضہ کشمیر میں کئی مقامات پر بھارتی فوج پر حملے کئے اور 50 کے قریب فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اِدھر سمندری محاذ پر پاکستان کی بحری فوج صبح کے وقت آبدوز غازی نے میسور کروز اور اس کے سکاؤٹس کے لئے پوزیشن سنبھال لی جو بمبئی میں مغربی ساحل کی طرف آگے بڑھ رہا تھا۔ پاک فضائیہ چوکس رہی اور بھمبر سیکٹر پر فضائی گشت جاری رکھا۔ پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج چوکنا تھیں۔
جنگ کی کہانی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ ایک ایک واقعہ تاریخ کا حصہ ہے، 6 ستمبر 1965ء بھارت کی شکست کا دن ثابت ہوا، اُس وقت کے بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے کانگریس کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف مکمل جنگ کا اعلان کر دیا۔ ادھر پاکستانی قوم بھی تیار ہو چکی تھی۔ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان قوم اور فوج کا جوش بڑھانے کے لئے قوم سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ "ہم حالت جنگ میں ہیں، ہمارے بہادر سپاہی دشمن کا حملہ پسپا کرنے کیلئے آگے بڑھ چکے ہیں، ہماری مسلح افواج اپنی جرات اور اپنی بہادری ثابت کریں گی، ہماری بہادر افواج کا جذبہ ناقابل تسخیر ہے، اور ہمارا عزم کبھی کمزور نہیں پڑا، وہ دشمن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گی۔" بھارت کی طرف سے جنگ کے اعلان پر دنیا اسکا ساتھ چھوڑ رہی تھی۔ برطانوی وزیراعظم ہیرالڈ ولسن نے بھارتی جارحیت کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت سے جنگ کے اعلان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ عالمی برادری کو اب بھی بیداری کا ثبوت دینا ہوگا اور بھارت کو جنگی جنون سے باز رکھنا ہوگا۔