تحریک یا کلٹ
قائداعظم نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ سے فرمایااگر تم کسی سیاسی جماعت کے چکر میں پڑ گئے اور انھیں اس بات کی اجازت دی کہ وہ تمہاری مدد سے اپنا الو سیدھا کریں تو تم سخت نقصان اٹھائو گے" نوجوان جب کلٹ کے ہاتھوں برین واش ہو جائیں انہیں قائد اعظم کا فرمان بھی مذاق لگتا ہے۔ سیاسی جماعت جب کلٹ بن جائے تو ملک کوخانہ جنگی اور خون خرابہ میں دھکیل دیتی ہے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والے جم جونز کا تعلق ایک ایونجلسٹ گروپ سے تھا، جہاں اس نے چند لوگوں سے اپنے گروپ کو شروع کیا اور بتدریج اپنی کرشماتی شخصیت کے بل بوتے پر ایک قابل تعظیم رتبہ حاصل کر لیا۔
آج بھی دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں کلٹس گروپ ہیں اور ان کے قائد اپنی کرشماتی شخصیت کے سحر میں لاکھوں لوگوں کو جکڑ کر بے بس کر رہے ہیں۔ جو مداری کی طرح اپنے پہ ایمان لانے والوں کو نچاتے ہیں۔ لفظ کلٹ انگریزی میں 1617 میں شامل ہوا جس کا مطلب عبادت ہے۔ گو اس کا ماخذ لاطینی لفظ کلٹس ہے جس کا مطلب کسی شخص یا شے کا خیال رکھنا اور نشو و نما ہے۔ تاہم کلٹ گروپس صرف مذہبی ہی نہیں بلکہ سیاسی اور دوسرے مقاصد کے لیے بھی بنائے جاتے ہیں۔ کلٹ ابتدائی طور پہ کسی کرشماتی شخصیت یا لیڈر جنہیں اکثر مرید اپنا مرشد بھی کہتے ہیں، سے کشش کے نتیجہ میں تشکیل پاتے ہیں۔ اور جن کا خاص ایجنڈا ہوتا ہے۔
کلٹ کا مقصد اپنے ممبران کو ان کے قریبی دوستوں اور خاندان والوں سے علیحدہ کرنا ہے مثلاً ہم جانتے ہیں کہ طالبان یا الطاف حسین کی جماعت سے وابستہ افراد نے کس طرح اپنے گھر والوں کو اپنے لیڈر سے وابستگی کی وجہ سے چھوڑا تھا۔ کیونکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ان کی قربانی کسی بڑے مقصد کے لیے ہے۔ حالانکہ اصل میں وہ انہیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کلٹ کا یہ دعوی کہ ان کے پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ یعنی کہ وہ دانشوری کے اعلی مقام پہ ہیں۔
اپنے ممبران کو اپنے تابع بنانے اور کنٹرول کرنے کے لیے وہ ہر قسم کا حربہ استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ بار بار اپنے جھوٹ کو اتنا دہراتے ہیں کہ اصل اور جھوٹ کے درمیان تفریق مٹ جائے۔ تحریک انصاف ایک کلٹ، بنتی جا رہی ہے۔ اصول اور دلیل کی اسے حاجت نہیں۔ بیانیہ یہ ہے کہ باقی سب چور ہیں اور اکیلا عمران خان دیانت دار ہے۔
جو عمران کا مخالف ہے وہ کرپٹ ہے، خائن ہے، ملک دشمن ہے، امریکی ایجنٹ ہے چنانچہ اس وقت عمران خان اور ان کے اتحادیوں کے علاوہ سب غدار ہیں۔ ان سے ملک کو خطرہ ہے۔ اوور سیز تحریک انصاف کے نعرے سنیں تو یہ کلٹ اور یہ فرقہ واریت مزید عیاں ہو جاتی ہے۔ عمران نہیں ہے تو رمیٹنس، بھی نہیں ہے۔ گویا رمیٹینسز، یہ اپنے اہل خانہ کی بجائے اپنی ساری آبائی یونین کونسل کو بھیجتے ہیں جو اب نہیں بھیجیں گے۔
وفاداری کا مرکز اب فرد واحد ہے۔ جو اس سے اختلاف کی جسارت کرتا ہے وہ فرد ہو یا ادارہ، کسی کو امان نہیں۔ آتش فشاں سلگ رہے ہیں۔ علی محمد خان جیسا آدمی پشاور جلسے کی تصویر شیئر کرتا ہے تو لوگ سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ یہ تو ناسا کی جاری کردہ تصویر ہے اور وہ پشاور جلسے کی نہیں جزیرہ نما آئبیریا پر واقع سپین اور پرتگال کی ہے۔
امریکہ سے نفرت کارڈ میں بڑی طاقت ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کا کوئی سپورٹر امریکی شہریت چھوڑنے کو تیار نہیں۔ خود مرشد کلٹ کے پتر فرنگیوں کی آغوش سے نکلنے کو راضی نہیں۔ دنیا بھر کی احمدی کمیونٹی خان کی سپورٹر ہے۔ مرشد کلٹ فرماتے ہیں میں اب ٹی وی نہیں دیکھتا، اخبار بھی نہیں پڑھتاصرف سوشل میڈیا دیکھتا ہوں۔ بندہ پوچھے جہاں آپ کی خبر لگے گی یقینا وہی میڈیا دیکھنا آپ کی مجبوری ہوگی۔
کلٹ کے ایک سابق وزیر فواد چودھری فرماتے ہیں اسٹبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج اقتدار میں ہوتے۔ تو جناب پھر یہ "امریکی سازش" کا کیا ڈرامہ ہے؟ نواز شریف کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا تب آپ لوگ بڑی تالیاں مار رہے تھے۔ تمہارے لیڈر نے بھی نواز شریف کی طرح خود کش حملہ کیا، وہ بھی اوقات پر آگیا ہے تم لوگ بھی اب ترلوں پراتر آئے ہو۔
کرسی کا نشہ ہوتا ہی ظالم ہے سب کی اکڑ نکال دیتا ہے۔ جلسوں کے حجم سے اقتدار ملنا ہوتا تو پہلے بھی اسٹبلشمنٹ کی مدد کی ضرورت پیش نہ آتی۔ بحیثیت انسان غلط ہو سکتی ہے مگر نہ مجھے فوری الیکشن دکھائی دے رہے ہیں نہ خان کا دوسری بار اقتدار۔۔ لیکن ذاتی طور پر سمجھتی ہوں خان کو مدت پوری نہ کرنے دینا اپوزیشن کا بلنڈر تھا جس کی سزا سب بھگت رہے ہیں۔ امریکہ سازش بھی کرتا ہے اور امریکی وفد کو گھر بلا کے عزت افزائی بھی کی جاتی ہے۔
صدر بائڈن کے پہلو میں کھڑی امریکن کانگریس لیڈی الہان عمر عمران خان کے پہلو میں بھی کھڑی ہے۔ ایک طرف تو عمران خان کہتے ہیں کہ انکی حکومت کو امریکی سازش کے ذریعہ گرایا گیا دوسری طرف خان صاحب نے آج ایک امریکی وفد سے ملاقات کی، کیا خان صاحب کے مؤقف میں تضاد نہیں؟ کیا انہیں آج امریکی وفد کے سامنے مبینہ سازش کا ذکر نہیں کرنا چاہئیے تھا؟ مصدقہ اطلاع کے مطابق اس مسلم امریکن وومن سے اپنے قصیدے سنے، امریکنوں کا یہی مزاج تو قاتل ہے۔ مسکرا کے اصل ہدف کا علم ہی نہیں ہونے دیتے۔
اسلام اور خان کے خلاف سازش کرنے والے امریکہ سے بھیجی گئی یہ بی بی خان کی پھوپھی کی بیٹی ہے؟ کمال ہے جس کو خان ملے وہ نہاتا دھوتا امریکی ورنہ سارا امریکہ دشمن سازشی؟ سچ کہتے ہیں کلٹ کے مرشد کی گندگی بھی تبرک لگتی ہے۔ جو مرشدسے جڑگیا پاک ہوگیا۔ جو چھوڑ گیا نجس و ناپاک ہو گیا، یہ وہ کالا جادوہے جو75برسوں میں کسی سیاسی مرشد کو نصیب نہ ہو سکا، پاکستان غلام نہیں سیاستدان غلام ہیں کرسی کے۔
کرسی ہے تو سب ہپ ہپ کرسی گئی سب تھو تھو۔۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکا، مقبولیت بھلے مایئکل جیکسن کے کانسرٹس سے بھی زیادہ ہو دو تہائی اکثریت اب کسی کونہیں ملنے والی(نوٹ کر لو)مرشد توشہ شریف سے متعلق ان کے مرشد مولانا طارق جمیل نے فرما دیا ہے ریاست مدینہ کے حکمران ایک ایک پیسے کے جوابدہ ہیں، تحائف منصب کو ملتے ہیں ذات کو نہیں، ریاست مدینہ میں تحائف بیت المال میں جمع کئے جاتے تھے۔
کلٹ کے پیروکار برین واش بلکہ ہپنا ٹائز ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ گفتگو گالم گلوچ سے مار دھاڑ کو پہنچ جاتی ہے۔ اللہ پاکستان کو کالے جادو کے آسیب سے نجات دے آمین