کورونا کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا کردار
مہلک کورونا وائرس کووِڈ 19کے خلاف یوں تو ساری دُنیا ہی برسرِ پیکار ہے لیکن اس رزم آرائی میں پاک فوج کو وائرس کے علاوہ دیگر محاذوں پر بھی کئی جنگیں لڑنا پڑ رہی ہیں۔ دشمنانِ پاکستان کورونا وائرس کی ہلاکت خیز وبا کے دوران بھی دہشت گردیوں سے باز نہیں آ رہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس ماحول کا فائدہ اُٹھا کر وہ پاکستان پر کوئی ضرب لگا سکتے ہیں لیکن ماضی کی طرح یہ بھی ان کی خام خیالی ہے۔
پاک فوج نے حالیہ ایام میں دہشت گردوں کو جس طرح ترنت جواب دیا ہے، یہ اس امر کا شافی اور کافی جواب ہے کہ محافظانِ پاکستان کی آنکھیں بھی کھلی ہیں اور کان بھی۔ کوئی ایک ماہ قبل، جب ملک میں ابھی کورونا وائرس نے اتنی تیزی نہیں پکڑی تھی، ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں نے ایک بڑی کارروائی ڈالنا چاہی تھی لیکن افواجِ پاکستان نے ان کالی بھیڑوں کے خلاف آپریشن کرکے ان کی بازی پلٹ دی۔ اس آپریشن میں اگرچہ پاک فوج کے کرنل مجیب الرحمن نے جامِ شہادت نوش کیا لیکن انھوں نے کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل بھی کر دیا تھا۔ اس
سے قبل 30جنوری2020 کو بھی شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے سر اُٹھایا تھا۔ ان کے خلاف بھی بروقت آپریشن کیا گیا جس میں فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہُوئے اور پانچ دہشت گرد مارے گئے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت جب کہ پاکستان کورونا وائرس کی پریشان کن وبا میں گرفتار ہے، ہمارے دشمن اپنے کارندوں کی وساطت سے پاکستان کو مزید پریشان کرنے سے باز نہیں آ رہے۔
دشمن کی یہ کارروائیاں اس امر کی بھی نشاندہی کررہی ہیں کہ دہشت گردی کی جڑیں ابھی باقی ہیں اور یہ کہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان اور ضلع مہمند سے نظریں نہیں ہٹائی جا سکتیں۔ اِنہی دونوں قبائلی اضلاع میں 8اپریل 2020ء کو ایک بار پھر دشمنانِ پاکستان نے دہشت گردی کا ارتکاب کرنا چاہا۔ اور اس سے پہلے کہ وہ کامیابی سے واردات ڈالتے، ہماری سیکیورٹی فورسز نے سرعت سے الگ الگ ان عناصر کے خلاف آپریشن کرکے 7دہشت گردوں کا خاتمہ کر ڈالا۔ ٹھکانے لگائے جانے والے دہشت گردوں کی خفیہ کمین گاہوں سے جو سامان ملا ہے، وہ اپنی زبانی بتا رہا ہے کہ انھیں کس ملک کی سرپرستی حاصل تھی۔
پاکستان کا دشمن مگر رُک نہیں رہا۔ وہ لٹریچر کے محاذ پر بھی پاکستان کے خلاف بروئے کار ہے، آرٹ کی دُنیا میں بھی اور اپنے میڈیا کے میدان میں بھی۔ ایک بھارتی نجی ٹی وی کے اینکر، ارنب گوسوامی، نے انھی دنوں میں پاکستان کے خلاف جو شرمناک پروگرام نشر کیے ہیں، ان کی مذمت تو کی ہی جانی چاہیے لیکن دوسری طرف یہ پروگرام اس بات کی بھی نشاندہی کررہے ہیں کہ بھارت بودے الزامات عائد کرکے کہاں تک گر سکتا ہے۔ بھارتی پنجاب میں بننے والی حالیہ نئی پنجابی فلم کا ایک منظر اور ڈائیلاگ بھی اس کا ایک اور ثبوت ہے۔ ہمارا دشمن پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کو بھی ہدف بنانے کے درپے ہے مگر منہ کی بھی کھا رہا ہے۔
مثال کے طور پر 9اپریل2020ء کو ایل او سی پر بھارتی کواڈ کاپٹر (ڈرون) کا پاکستانی حدود میں گھس آنا۔ افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے، آئی ایس پی آر، کا کہنا ہے کہ جب یہ بھارتی ڈرون جاسوسی کی غرض سے پاکستانی حدود میں 600میٹر اندر تک (سانکھ سیکٹر میں ) گھس آیا تو پاک فوج کے بیدار چشم جوانوں نے اسے گرا مارا۔ پچھلے سال بھی بھارت نے تین بار ایسی ہی قابلِ گرفت حرکتیں کی تھیں اور تینوں بار افواجِ پاکستان نے اُس کے تینوں ڈرونز مار گرائے تھے۔ 9اپریل کا تازہ واقعہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت کسی خاص مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کو دانستہ مشتعل کرنے کی کوششیں کررہا ہے لیکن پاکستان اتنی آسانی سے بھارتی جال میں پھنسنے سے تو رہا۔
شائد بھارتی کوشش اور سازش یہ بھی ہے کہ پاک فوج کی توجہات اور ارتکاز کو تقسیم کر دیا جائے۔ کورونا وائرس کے خلاف جنگ کرنے اور سویلین مشینری کی ہر ممکنہ مدد کرنے میں پاک فوج جس جانفشانی سے ہر جگہ موثر کردار ادا کرتی نظر آ رہی ہے، دشمن کے اشارے پر بروئے کار دہشت گرد ہماری سیکیورٹی فورسز کی راہ میں مزاحم نہیں ہو سکتے۔ جب سے کورونا وائرس کی پریشان کن وبا نے وطنِ عزیز میں پنجے گاڑے ہیں، افواجِ پاکستان اوّل روز سے پاکستان کے سول اداروں کی اعانت کررہی ہے۔ سپہ سالارِ پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ اس ضمن میں بار بار، آئی ایس پی آر کے توسط سے، قوم و ملک کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر یہ جنگ جیتنے کا پیغام دے رہے ہیں۔
کورونا وائرس کے اس بحران اور طوفان میں پچھلے ہفتے کوئٹہ میں ایک افسوسناک واقعہ ظہور پذیر ہُوا۔ کوئٹہ کے ڈاکٹرز نے جب یہ مطالبہ کیا کہ اُن کی زندگیاں خطرے میں ہیں، اس لیے فوری طور پر انھیں میڈیکل کٹس اور حفاظتی لباس فراہم کیا جائے تو مبینہ طور پر مقامی انتظامیہ نے اُن پر تشدد کیا۔ سارے ملک میں اس اقدام پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے بھی کہا کہ اس معاملے کو مناسب اسلوب میں ہینڈل کیا جا سکتا تھا( لیکن کیا نہیں جا سکا۔ ) اس وقت ڈاکٹر حضرات اور نرسیں ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ اگر وہی بیمار پڑ گئے تو بیماروں کی دستگیری کون کرے گا؟
اس واقعہ کے فوراً بعد پاک فوج نے ہنگامی بنیادوں پر متعلقہ سامان جہاز میں بھر کر کوئٹہ پہنچایا۔ یہ کام متعلقہ وزیر اعلیٰ صاحب کا تھا لیکن ایمر جنسی کا یہ کام بھی پاک فوج کو کرنا پڑا جب کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ابھی تک ڈاکٹروں کے اس واقعہ میں "سیاسی سازش" تلاش کررہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی آفت کا مقابلہ کرنے میں ہر پاکستانی کی اہمیت ہے۔ چند دن پہلے (7اپریل) جنرل قمر کی زیر صدارت جو کور کمانڈر کانفرنس ہُوئی ہے، اس میں بھی جنرل باجوہ اور تمام کور کمانڈروں نے کورونا وائرس کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کرنے پر ملک بھر کے ڈاکٹروں، نرسوں، ہیلتھ ورکرز اور قانون نافذ کرنے والے جملہ اداروں کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، مذکورہ کور کمانڈر کانفرنس میں آرمی چیف نے کورونا وائرس کے خلاف محاذ پر اب تک میدانِ عمل میں فوجیوں کی کاوشوں کو سراہتے ہُوئے تمام کمانڈروں کو ہدائت کی کہ وہ گلگت، بلتستان، آزاد جموں و کشمیر، اندرونِ سندھ اور بلوچستان کے دُور دراز علاقوں میں مشکلات کے شکار افراد کی مدد کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔ کورونا آفت کی اس قیامت میں پاکستان بحریہ کے جوان بھی بلوچستان کے کئی ساحلی علاقوں میں اپنے ہموطنوں کی دستگیری کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے متاثرین کی طبی امداد میں معاون ثابت ہونے والا ایمرجنسی سامان چین سے پاکستان لانے میں پاک فضائیہ نے بھی شاندار کردار ادا کیا ہے۔