غیرمحفوظ ڈیٹا اور ڈ س انفولیب
مسائل اور چیلنجز کے گرداب میں پھنسے عوام کی مشکلات کم کرنے کیلئے نوٹسزکی بھرمار ہے۔ وزیراعظم عمران خان عوامی وقومی اہمیت کے مسائل پر ہر ہفتے نوٹس لینے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔ وفاقی وزارتوں اور متعلقہ اداروں کی جانب سے روایتی سستی اور پرانی روش برقرار رکھنے کے باعث نوٹسز کی راہ ہموار ہورہی ہے۔ بعض ادارے اور افسران وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود اپنی روش ترک کرنے پر تیار نہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہرمسئلے کو حل کرنے کیلئے وزیراعظم کانوٹس لینا کیوں ناگزیر ہے۔ وزرائ، بیوروکریسی اور اداروں کے سربراہان قومی اہمیت کے معاملات پر پہلو تہی کیوں اختیار کئے ہوئے ہیں؟
خاکسارنے گذشتہ سال26نومبر کو نادرا، پی ٹی اے اور وزیراعظم کی ایک اہم قومی مسئلے کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی کہ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے باعث بائیو میٹرک سسٹم ہماری زندگی کا اہم جزو بن چکا ہے مگر فرسودہ ٹیکنالوجی کے باعث بائیو میٹرک سسٹم غیرمحفوظ، پاکستانیوں کی شناخت کھونے اور چرانے کا مؤجب بن چکا ہے۔ اب وفاقی کابینہ نے نادرا کے غیر محفوظ بائیو میٹرک ڈیٹا کا خلاف قانون استعمال ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔ کابینہ میں انکشاف ہوا کہ ہے روجھان میں احساس کیش پروگرام کی سرگرمیوں کے دوران نادرا کے بائیو میٹر ک سسٹم کا بڑے پیمانے پر خلاف قانون استعمال ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ یہ بات وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے لیے بم شیل تھی کہ نادرا کا بائیومیٹرک سسٹم محفوظ نہیں۔ وزیراعظم نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ محفوظ بائیو میٹرک سسٹم کیلئے جلد لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
بائیومیٹرک سسٹم میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ادارے نادرا اور پی ٹی اے کی عدم دلچسپی کے باعث وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے 15کروڑ بائیومیٹرک صارفین کی شناخت اور ملکی سیکورٹی کو محفوظ بنانے کیلئے قدم اٹھالیاہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین سے رجوع کیا گیا تو نسٹ کے ماہرین نے ٹیسٹنگ کے بعد ایل ای ایس(Light Emitting Sensor) ٹیکنالوجی کو ملک اور عوام کو درپیش تمام چیلنجز اور مسائل کا حل قراردیا۔ نسٹ رپورٹ کی روشنی میں پی ٹی اے اور نادرا کی مشترکہ کاوش سے غریب عوام شناخت کھونے کے کرب اور فنگرپرنٹ چوری ہونے کے کرب سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ دنیابھر میں بائیو میٹرک سسٹم میں ایل ای ایس ٹیکنالوجی اپنائی جاچکی ہے مگر پاکستان میں مخصوص لابی اپنے مذموم مقاصد کیلئے ایل ای ایس ٹیکنالوجی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرچکی ہے۔
موبائل سمز اور پاسپورٹ کے حصول، ـبینک اکاؤنٹس، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور احساس پروگرام کے لیے بائیو میٹرک سسٹم نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ بائیو میٹرک نظام میں دھوکہ دہی، ـجعلی فنگر پرنٹس، انتقال کرنے والے شخص کے فنگرپرنٹس جیسے جرائم کے ساتھ ساتھ 60سال سے زائد عمر کے افراد کے نشانات پہچاننے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دفاتر میں جعلی حاضریوں ـ، جعلی پاسپورٹ کا اجرا، ـجعلی شناختی کارڈ، ـجعلی بینک اکاؤنٹ اور جعلی امیگریشن دستاویزات آسانی سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ نادرا کی جانب سے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ، ـمشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کی تیاری کے ساتھ ساتھ اضلاع کا ریونیو ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے۔ موجودہ ٹیکنالوجی کے ذریعے جعل سازی اور شناخت چرانے جیسے جرائم کو روکنا ناممکن ہے۔ شناختی کارڈ میں سکیورٹی فیچر کے دعوؤں کے باوجود غیر ملکی شہریوں کی جانب سے شناختی کارڈ حاصل کیے گئے۔ بھارتی اور دوسرے جاسوس پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے باآسانی بارڈر پار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ کورونا وائرس کے دوران وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن کے بعد غریب افراد کی مالی مددکرنے کافیصلہ کیا تاہم ملک بھر میں ہزاروں افراد کی موجودہ بائیومیٹرک سسٹم کی خامیوں کے باعث فنگرپرنٹس کی شناخت نہ ہوئی۔ برسوں سے جاری اس مجرمانہ غفلت کا تدارک اور ذمہ داران سے باز پرس نہ جانے کب ہوگی۔
ملکی سلامتی کو درپیش ایک اور سنگین چیلنج ڈس انفارمیشن ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں گذشتہ کئی برس سے پاکستان کے خلاف برسرپیکار تھیں۔ بھلا ہو یورپی یونین ڈس انفولیب کا جس نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا۔ جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر یہ نیٹ ورک بھارت کی قوت کو مستحکم اور تشخص کو بہتر بنانے کے ساتھ پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کررہا تھا تاکہ بھارت کو یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں کی مزید حمایت سے فائدہ حاصل ہو۔ اس کام کے لیے نیٹ ورک نے انتقال کر جانے والے انسانی حقوق کے کارکن اور صحافیوں کی جعلی شخصیت کا استعمال کیا اور میڈیا اور پریس کے اداروں مثلاً یورپی یونین آبزرور، ـ دی اکانومسٹپاکستان نے یورپی یونین ڈس انفولیب کی رپورٹ کے بعد ایک مربتہ پھر اقوام متحدہ میں بھارت کے خلاف پانچواں ڈوزئیرجمع کرواکر اقوام عالم کے سوئے ہوئے ضمیرکوجگانے کی کوشش کی ہے۔ عالمی انصاف کے نام نہاد چیمپئن مقبوضہ کشمیر پراپنی قراردادکی آج تک پاسدار ی نہیں کرواسکے، شاید پانچویں ڈوزئیر پر بھی بے حسی کے بادل نہ چھٹیں مگر ہمیں بحیثیت قوم ہائبرڈ وار میں انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔ اختلافات کی آڑ میں نفرت، ـ عصبیت اور شدت پسندی کو پروان چڑھانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔ وزرائ، بیوروکریسی اور اداروں کے سربراہان قومی اہمیت کے معاملات پر پہلو تہی اختیار کئے ہوئے ہیں ـ، وزیراعظم عمران کے آخری نوٹس لینے سے قبل انہیں بہرصورت اپنی روش بدلنا ہو گی۔