سنا مکی۔نیم حکیم جھوٹ نہ پھیلائیں
سنا مکی کے حوالے سے کالم لکھنے کا مقصد ہرگز ہرگز یہ نہیں کہ میں پڑھنے والوں کو سنا مکی سے کورونا کے علاج کا مشورہ یا ترغیب دے رہی ہوں۔ یہ میرا کام ہی نہیں ہے لوگ اپنے اعتماد کے مستند طبیب سے علاج کروائیں خواہ ایلو پیتھک ہوں۔ ہومیو پیتھک ہوں یا پھر طب یونانی سے ہوں۔ یعنی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والے نیچر وپیتھ(naturo path)۔ شفا تو اللہ کی جانب سے ملتی ہے مگر اس کا وسیلہ شفا دینے والا کسی کو بھی بنا سکتا ہے۔
سناء مکی طبّ نبویؐ میں مذکور ہوئی ایک جڑی بوٹی کا نام ہے۔ ایک حدیث پاک سے اس کی بے بہا افادیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ سناء مکی کے حوالے سے کالم لکھنے کا محرک ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کا مارننگ شو ہے جس میں ایک حکیم صاحب کوبلایا گیا تھا اور ان سے سنا مکی کی بابت پوچھا گیا کہ کورونا کی وبا کے دنوں میں آئے روز اس بیماری کے علاج کے حوالے سے نت نئے نسخے ٹوٹکے اور علاج سامنے آ رہے ہیں۔
ایک ویڈیو اس حوالے سے بہت وائرل ہوئی۔ برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی ڈاکٹر نذیر نے بتایا کہ سنا مکی کورونا کے مریض کی قوت مدافعت حیرت انگیز طور پر بہتر کر کے بیماری میں ریلیف کا سبب بنتی ہے یہ بات انہوں نے دعویٰ کے ساتھ کی۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی لوگوں نے سنا مکی کے قہوے کو دھڑا دھڑ پینا شروع کر دیا۔
جنہوں نے قہوہ بناتے ہوئے اس کی مقدار اور آگ پر پانی کو ابالنے کے وقت کا صحیح تعین کرنے کے لئے کسی مستند حکیم سے بھی مشورہ کر دیا۔ انہیں اس قہوے سے بہت فائدہ ہوا جبکہ کچھ لوگوں نے سنامکی کی چمچ بھر بھر کر پانی کا خوب کاڑھنے کے بعد ایک جوشاندے کی شکل کا قہوہ پیا ان کے لئے یہ جلاب آور ثابت ہوا طب نبوی کی حدیث پاک کے مطابق سنا مکی ایک بہترین جلاب بھی ہے اور یہ بڑی آنت کے اندر جمے ہوئے فاسد مادوں کو اکھیڑ کر اندر کی صفائی کرتا ہے۔ اب بہت سے سطحی علم رکھنے والے حکیم یہی سمجھتے ہیں کہ سنا مکی صرف قبض کا علاج ہے۔ گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں ایک اور حکیم صاحب نے سنا مکی کے حوالے سے دی وہی دراصل اس کالم کے لکھنے کا محرک ہے۔
یہ ایک شوبزیے، قسم کے حکیم ہیں جو اکثر ٹی وی کے پروگراموں میں بلائے جاتے ہیں بلکہ ایک ٹی وی چینل پر تو یہی حکیم صاحب کھانا پکانا بھی سکھاتے رہے ہیں۔ مارننگ شوز اس قدر غیر معیاری ہیں کہ طب نبویؐ کے کسی ماہر طبی سائنس دان کو نہ بلا سکے اور اس کی جگہ انہیں ایک واجبی سا علم رکھنے والے حکیم کو بلانا پڑا۔ یوں ہی محقق اور قابل لوگ غیر سنجیدہ مارننگ شوز میں آ کر اپنا وقت برباد نہیں کرنا چاہتے۔ خیر جو کچھ ان حکیم صاحب نے اس پروگرام میں کہا وہ کچھ یوں تھا کہ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ گزشتہ دو ہزار سالوں میں سنا مکی کا استعمال قبض کی بیماری کے علاوہ کسی اور بیماری میں نہیں کیا گیا۔ کورونا سانس اور پھیپھڑوں کی بیماری ہے لہٰذا اس میں سنا مکی کے استعمال کوئی فائدہ نہیں۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے طب نبویؐ پر کامل ایمان ہے اور دوسری بات کہ میری اس میں دلچسپی بھی ہے۔ سو طالب علم کی حیثیت سے میں اکثر وہ ریسرچ پیپرز بھی پڑھتی رہتی ہوں جو غیر مسلم طب نبوی میں مذکور جڑی بوٹیوں پر تحقیق کر کے چھاپتے رہتے ہیں۔ انٹر نیٹ پر علم کا یہ خزانہ موجود ہے۔
میں نے جب حکیم متذکرہ کی بات سنی تو افسوس ہوا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ سنا مکی صرف ایک بیماری کے علاج میں موثر ہو۔ جیسا کہ حکیم صاحب نے دعویٰ کیا کہ دو ہزار سالوں میں اسے کبھی کسی اور مرض کے لئے استعمال نہیں کیا گیا۔ طب نبویؐ اور جدید سائنس کے موضوع پر ڈاکٹر خالد غزنوی نے کام شاندار کیا ہے۔ یہ محض ایک ڈاکٹر نہیں بلکہ میں انہیں طبی سائنس دان کہوں گی ان کی کتاب سے کچھ اقتباس پیش کرتی ہوں۔
سنا مکی کے استعمال سے دمہ میں پھنسی ہوئی بلغم نکل جاتی ہے دماغی نالیوں میں پھنسی ہوئی رطوبتیں نکلنے سے درد شقیقہ مرگی، عرق النسا، گھنٹیا اور پرانے سردرد کو فائدہ دیتی ہے یہ ہر قسم کے بلغمی مادوں کو جسم سے نکالنے کا شاندار ملکہ رکھتی ہے۔ پٹھوں اور عضلات سے اینٹھن درد کرتی ہے۔ بالوں کو گرنے سے روکتی ہے جسمانی دردوں کو مٹاتی ہے۔
سنا مکی جلدی امراض خاص طور پر پھوڑے پھنسیوں خارش اور جسم پر پڑنے والے داغوں کے لئے بہترین دوائی ہے۔ سناء پر تحقیقات بتاتی ہیں کہ سنا مکی ان ادویہ میں سے ہے جن کے فوائد لاانتہا ہیں اور اطباء قدیم نے جہاں بھی بات سمجھ میں نہ آئی وہاں سنا مکی کا استعمال کیا اور ان سے فائدہ ہوا ان کے خیال میں اس کی افادیت کی اہم وجہ یہ رہی ہے کہ اس کے استعمال سے جسم کے غلیظ مادے باہر نکل جاتے ہیں اور اس طرح غلاظتوں کے اخراج سے جس میں تندرستی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ ابن سینا نے سنا مکی کو امراض قلب میں کام آنے والی ادویات میں سرفہرست قرار دیا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد کو دور کرتی۔ دماغ سے وسوسوں کو نکالتی ہے اس بنا پر بعض اطباء نے اس مرگی میں بھی مفید پایا۔ سنا مکی انسان کے مدافعتی نظام کو طاقت دیتی ہے ایک کالم میں اتنی گنجائش ہی کہاں کہ سنا مکی کے کامل فوائد پر بات کی جا سکے۔ کالم تو عجلت میں لکھی ہوئی ایک صحافتی تحریر ہے۔ میں نے صرف ایک کوشش کی ہے کہ ٹی وی کے مارننگ شو میں بیٹھ کر ایک نیم حکیم سنا مکی کے حوالے سے جس دعوے کے جھوٹ پھیلا رہے تھے ان کے سامنے اور عوام کے سامنے طب نبویؐ کی شاندار تاریخ سے چند حقائق رکھے جائیں۔
اور سنا مکی کو صرف قبض کا علاج کہنے والے حکیم صاحب اس حقیقت سے واقف نہیں کہ طبی نبوی سے لے کر ایلو پیتھک اور ہومیو پیتھک طب تک قبض کو ام الامراض کہا گیا ہے یعنی بیماریوں کی ماں۔ وہ بیماری جو بیماریوں کو جنم دیتی ہے یہ حکیم صاحب اتنی سی بات پر بھی غور کر لیں تو سنا مکی کی لاانتہا افادیت کو مان جائیں گے اور پھر انہیں رسول اکرمؐ کی حدیث سمجھ میں آ جائے گی۔
نوٹ:سناء مکی کو کن ادویات کے امتزاج کے ساتھ کتنی مقدار اور کن اوقات میں استعمال کرنا ہے یقینا کوئی مستند حکیم۔ ہی بہتر رہنمائی کر سکتا ہے۔ براہ کرم خود اپنا ڈاکٹر بننے کی کوشش نہ کریں۔