Monday, 30 September 2024
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Talagang Ke Mehman Nawaz

Talagang Ke Mehman Nawaz

تلہ گنگ کے مہمان نواز

اتوار کا دن تھا۔ مہار صاحب اور میں اکھٹے ہوئے۔ ایک دوسرے سے پوچھا کہاں چلیں۔ مجھے پوٹھوہار کی دھرتی بہت پیاری لگتی ہے۔ یہاں برسوں سے رہ رہا ہوں لیکن ابھی تک اسے پورا explore نہیں کرسکا۔ میں نے کہا چلیں چکوال تلہ گنگ چلتے ہیں۔ ہمارے دوست طاہر ملک کا علاقہ ہے۔ ان کے ساتھ بھی چند ماہ پہلے ان کے گائوں گیا تھا۔ بہت خوبصورت علاقہ ہے۔

ساری دوپہر پھر پھرا کر رات نو بجے تلہ گنگ شہر سے گزرے تو ایک جگہ قلفہ آئس کریم ڈھابے پر نظر پڑی۔ فورا پائوں بریک پر گئے۔ پھر خیال آیا چند دن پہلے تو قسم کھائی تھی میٹھا نہیں کھانا۔ مہار صاحب گاڑی کا دروازہ کھولتے بولے حضور کنفیوز نہ ہوں۔ وہ ہماری قسم جلیبیوں کے بارے تھی قلفہ اور آئس کریم بارے نہیں۔ میں ان کا منہ تکتا رہا گیا۔

اتنی دیر میں وہ اتر کر گئے اور دو کپ میں قلفہ لے آئے۔ بھائی یقین کریں ایسا قلفہ آپ کو لاہور اسلام آباد نہ ملے جو تلہ گنگ میں ملا۔ ایسا لذیذ اور مزیدار۔ شاید دودھ کا فرق ہوتا ہے جس سے ذائقہ شاندار ہو جاتا ہے۔

وہ کپ کھا کر میں نے کہا قبلہ اب قسم توڑنے کا جواز تو آپ ڈھونڈ چکے، اب چلیں ایک اور کپ لیتے ہیں۔ ہم دونوں نیچے اتر گئے اور وہیں آئس کریم کا کپ لیا اور باہر کرسی پر بیٹھ کر کھانے لگے۔ بھائی کمال۔

اتنی دیر میں ایک صاحب موبائل فون پکڑے میری طرف آئے۔ فون میرے چہرے کے آگے کیا پھر مجھے دیکھا۔ فون میں وہ گوگل کرکے میری تصویر نکال کر میرے چہرے سے میچ کررہے تھے۔

جب شکل میچ ہوگئی تو خوش ہو کر بولے دوستوں میں بحث ہوگئی کہ آپ رئوف ہیں یا کوئی اور؟ پھر ہم نے گوگل کرکے آپ کی تصویر ڈھونڈی۔ خیر اتنی دیر میں ان کے دو دیگر دوست بھی آگئے۔

ان سب سے عزت سے اٹھ کر انہیں ملا۔

اب ان تینوں نے کہا قلفہ ائس کریم ہماری طرف سے۔ سامنے ریسٹورنٹ تھا کہا چلیں کھانا کھائیں۔ ہم بل پہلے ہی دے چکے تھے۔

اب انہوں نے ائس کریم والے بھائی کو کہا ان کو پیسے واپس کرو۔ میں نے منت کی ترلہ کیا یہ نہ کریں۔ زیادہ سے زیادہ مجھے آپ ایک اور ائس کریم لے دیں۔ یہ کافی ہوگا۔ وہ نہ مانے اور آخر پیسے واپس کرائے۔

ان تین دوستوں کی محبت سے یاد آیا کہ چند برس پہلے بھی لیہ جاتے ہوئے اس طرح تلہ گنگ کے ایک ریسورنٹ پر کھانا کھا رہا تھا کہ ایک صاحب نے یہی مہمان نوازی کی تھی۔ کھانے کا بل نہیں دینے دیا تھا۔ بات بل یا پیسوں کی نہیں اس محبت اور مروت اور رواداری کی ہے جو آج بھی ان خوبصورت علاقوں میں موجود ہے۔

اب آپ یہ نہ کہہ دیجیے گا کہ میں اسلام آباد سے لیہ آتے جاتے جان بوجھ کر کھانا یا آئس کریم قلفہ کھانے کے لیے تلہ گنگ ہی رکتا ہوں کہ چلیں کوئی نہ کوئی محبت بھرا بندہ میرا بل بھر دے گا۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Adal Ke Narghe Mein Jamhuriat

By Prof. Riffat Mazhar