سم تھنگ لاسٹ، سم تھنگ گینڈ
میں کسی بھی شہر یا ملک جائوں تو پہلا شوقیہ وزٹ وہاں کے کتب خانے، کیفے اور سنیما ہاوس کا ہوتا ہے۔ آپ کتب خانے میں داخل ہوں اور آپ کی نظر اس کتاب پر پڑے تو آپ اس لیے سوچ کر اٹھا لیتے ہیں کہ 77 سالہ غیرمعمولی خاتون اپنی سیاسی زندگی کے اختتام پر کیا نتائج اخذ کرتی ہے۔ اس میں سے کیا کچھ برآمد ہوتا ہے۔ آپ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایک ہائی پروفائل خاتون بھلا کب اور کیوں خود کو غلط سمجھ سکتی ہے؟
وہ خاتون کوئی عام نہیں بلکہ امریکہ کے دو دفعہ کے صدر کی بیوی ہو، خود امریکہ جیسی سپر پاور کی سیکرٹری خارجہ رہی ہو اور ٹرمپ کے مقابلے پر صدارتی الیکشن میں زیادہ ووٹ لے کر بھی ہار گئی ہو۔
وہ خاتون جس کے شوہر کے وائٹ ہاوس میں خوبصورت انٹرنی مونیکا کے ساتھ سکینڈل نے پورے امریکہ سمیت اسے بھی ہلا کر رکھ دیا ہو۔ اندازہ کریں اس کے لیے کتنی بڑی سوشل embarassment تھی جب وہ سکینڈل سامنے آیا تھا اور سکینڈل چھپنے سے ایک رات بل کلنٹن نے اس سے جھوٹ بول کر تسلی دی تھی کہ ایسی ہی کوئی سیریس بات نہیں تھی۔ جو بات کلنٹن کے نزدیک عام سی تھی وہ کسی بھی بیوی کے لیے ایک بم شیل تھا۔ ہم اندازہ کرسکتے ہیں اس کی گھریلو زندگی میں اس سکینڈل سے کتنی تلخیاں بھر گئی ہوں گی جس کی تفصیلات اس نے اپنی بائیوگرافی میں سنسنی خیز تفصیلات لکھی تھیں کہ مونیکا سکینڈل چھپنے سے ایک رات پہلے بل کلنٹن اور اس کے درمیان کیا گفتگو ہوئی تھی۔
یہ اس خاتون کے زندگی سے سیکھے وہ چند سبق ہیں جس نے اپنے دور میں غلط یا ٹھیک فیصلے کیے تھے جس کے اچھے برے نتائج نہ صرف امریکن بلکہ دنیا کے بہت سارے ملکوں کی عوام نے بھگتے خصوصا لبیا کی عوام اور ان کے لیڈر معمر قذافی نے۔
وہ خاتون جس کے فیصلوں سے امریکن فوجیوں نے جانیں دی ہوں اور پھر وہ اب کہے اسے زندگی میں بہت کچھ ملا تو بہت کچھ اس سے چھن بھی گیا۔
یہ غیرمعمولی کتاب جو اس سال امریکہ میں چھپی ہے کے اندر ایک ایسی ہی خاتون کی محبت، ناکامیوں اور فتوحات کی کہانیاں چھپی ہیں۔ میرا ماننا ہے انسان کسی دوسرے کی غلطیوں یا سبق سے نہیں سیکھتا اور نہ ہی دوسروں کی فتوحات پر وہ بھنگڑے ڈالتا ہے۔
ہر کوئی اپنے اپنے بلنڈرز سے سیکھتا اور اپنی فتح پر جشن مناتا ہے۔
لہذا ہیلری کلنٹن کی غلطیوں سے بھی کسی نے نہیں سیکھنا کیونکہ وہ اس کے حصے کی غلطیاں تھیں یا فتوحات تھیں۔ آپ اور ہم اپنے اپنے حصے کی غلطیوں سے سیکھیں گے لیکن پھر بھی دوسروں کے انکشافات اور اعترافات کو پڑھنا بھی ایک الگ سے رومانس ہے۔