Sunday, 17 November 2024
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Lakhnau Ke Kankwe Baz

Lakhnau Ke Kankwe Baz

لکھنو کے کنکوے باز

ایمانداری کی بات بتائوں جب اس اعلی شان کتاب کو پڑھتے پڑھتے میں اس باب تک پہنچا جہاں سرخی لکھی تھی "کنکوے بازی" تو میں ٹھٹک کر رہ گیا۔ پہلے تو کچھ شرمایا جب لفظ "بازی" کنکوے بعد پڑھا تو۔ معاملہ کچھ کچھ مشکوک سا لگا۔ چھٹی حس نے خبردار کیا۔ یوں لگا اس کا مطلب کچھ اچھا نہیں۔ یہ اردو کا لفظ پہلی دفعہ پڑھ رہا تھا۔ میں نے اس باب کو دوبارہ پڑھا تاکہ مطلب نہیں تو کچھ مفہوم ہی سمجھ پائوں۔ مجھ نالائق کو پھر بھی سمجھ نہ آئی کہ یہ نوابوں کے شہر لکھنو کے کنکوے باز کون تھے یا کیا کرتے تھے۔

اب بیٹھا سوچوں کہ اس کنکوے باز کا مطلب کہاں سے پتہ کروں۔ اب گھروں میں اردو انگلش ڈکشنریز رکھنے کا رواج بھی نہیں رہا۔ سب کچھ موبائل فون کھا گیا۔ موبائل فون کا خیال آتے ہی فورا فون اٹھایا اور گوگل میں لکھاتو پتہ چلا پرانے زمانوں میں خصوصا لکھنو میں کنکوے بازی کا مطلب تھا پتنگ اڑانا یا پتنگ باز تھا۔ شاید اب بھی ہو۔

خیر گہرا سانس لیا اور شکر کیا کہ کچھ اور مطلب نہیں نکلا ورنہ نوابوں کے شوق بارے بہت عجیب و غریب چیزیں پڑھ رکھی تھیں۔ بلاشبہ اس کتاب پر بہت محنت اور ریسرچ کی گئی ہے۔ جس پر محمد باقر شمس صاحب کو خصوصی داد ملنےچاہئے اور جہلم بک کارنر کے بھائیوں کی جوڑی امر شاہد اور گگن شاہد کو بھی جنہوں نے یہ نایاب خزانہ دوبارہ چھاپا۔

"غدر کے تین سال بعد (1860) کے قریب شہزادوں اور نوابوں میں کنکوے بازی (پتنگ بازی) ہوئی۔ ایک طرف شہزادہ مرزا ولی عہد بہادر خلف شہزادے مرزا وحید شکوہ دہلوی اور دوسری طرف نواب علی محمد خان ساکن احاطہ مرزا علی صاحب دونوں کے بہت سارے لوگ شریک ہوگئے۔

ڈھائی سال مسلسل کنکوے بازی اس شدو مد سے ہوئی کہ بیسویں گھر تباہ ہوگئے۔ برسات میں بھی کنکوے بازی بند نہ ہوئی۔ بڑے بڑے ظروف میں تیل بھرا رکھا ہوتا تھا جس میں کنکوے ڈبو کر اڑائے جاتے تھے۔ جن صاحب کی باری میدان کی ہوتی تھی وہ شام سےہی تشریف لاتے تھے۔ باورچی مشعلچی ارباب نشاط ساتھ ہوتے، کھانے تیار ہوتے، محفل رقص و سرور رات بھر گرم رہتی، تمام رات جلسہ ناچ رنگ کا رہتا، صبح کو نماز کے بعد کنکوے لڑنا شروع ہوتے اور سینکڑوں ہزاروں روپے خرچ ہوتے۔ ڈھائی سال بعد شہر کے روسا اور علما نے صلح کرادی اور ہنگامہ ختم ہوا"۔

اس وقت پتنگ باز یا کنکوے باز محمد حسن، نوابزادہ فضل علی خان، نواب ہادی تھے۔ 1885 سے پھر چند سال تک کثرت سے کنکوے بازی ہوئی۔ اس وقت کے مشہور کنکوے باز نواب یوسف حسین خان، نواب ہادی خان، نواب افضل، شہزادہ مرزا سلطان بخت، نواب شاہ میراں عرف نواب اغن صاحب تھے۔ ہاتھیوں کی لڑائی، چیتوں اور باز سے کیے گئے شکار شاہی کے ساتھ ساتھ بیٹر بازی، مرغ بازی بھی چلتی رہی۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Mein Aur Ana

By Athar Rasool Haider