اٹس ایزی تو بی وائزر آفٹر دا ایونٹ
اچانک ہم سب کو پاکستانی سوشل میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ ٹرمپ اور کملا ہیرس کی الیکشن فائٹ تو ون سائیڈڈ تھی۔ یہ تو کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا اور ٹرمپ بارے تو ہم سب کو پہلے دن سے پتہ تھا کہ وہ جیتے گا۔ لہذا اس میں حیرانی کی کیا بات ہے اور نہ یہ کوئی اتنا بڑا واقعہ ہے۔
یہ سب کمنٹس آپ کو اس وقت پاکستانی سوشل میڈیا پر پڑھنے کو مل رہے ہیں۔ مزے کی بات ہے کہ دو دن پہلے تک یہی سب کہہ رہے تھے کہ اس وقت امریکن تاریخ کا سب سے زیادہ مشکل الیکشن لڑا جارہا ہے اور پہلی دفعہ کوئی بھی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ بتا سکے کہ کون جیتے گا۔ مارجن اتنا کم ہے کہ کسی کو کچھ علم نہیں ہورہا۔ بڑے بڑے سیاسی پنڈت تک اس موقع پر منہ کھولنے کی بجائے چپ رہنے کو ترجیح دے رہے تھے۔ میں نے زیادہ تر جن امریکن دانشوروں، میڈیا، سیاسی کمنٹیڑز اور سیاسی پنڈت کو سنا یا پڑھا یا میڈیا کو فالو کیا سب کہہ رہے تھے مقابلہ اتنا قریب اور سخت ہے کہ وہ کچھ نہیں کہہ سکتے کون جیتے گا۔
لیکن امریکن کو علم ہو یا نہ ہو ہم پاکستانیوں کو سب علم تھا کہ ٹرمپ جیت رہا تھا لہذا اس میں کیا حیرانی ہے۔ ان سب کے کمنٹس پڑھ کر مجھے انگریزی کا ایک جملہ یاد آرہا ہے کہ Its easy to be wiser after the event.
اس کا مطلب ہے جب کوئی واقعہ ہو جائے تو پھر ہر بندہ سمجھدار ہوجاتا ہے کیونکہ اب اس واقعہ کے نتیجے کو آپ کو علم ہوچکا ہوتا ہے۔ وہ اب گھنٹوں اس کے نیگٹو پازیٹو پہلوئوں پر بات کرسکتا ہے۔
جبکہ اصل ذہانت اس وقت ہوتی ہے جب اس واقعہ کا نتیجہ نکلنے سے پہلے آپ اس کا نتیجہ لاجک اور ریزن ساتھ بتا سکیں اور اس پر پوزیشن لے سکیں۔ ہر فیصلے یا ایشو پر پوزیشن لینے کے ایک قیمت ہوتی ہے اس لیے بہت سارے لوگ پوزیشن لینے سے کتراتے ہیں اور نتیجہ کا انتظار کرتے ہیں اور جونہی نتیجہ سامنے آتا ہے تو اچانک وہ سب "سمجھدار" بن کر سامنے آجاتے ہیں کہ دیکھا ہم تو یہی کہہ رہے تھے۔
یہ رویے ہم عام لوگوں کے ہوتے ہیں۔ دوسری طرف امریکن کہہ رہے تھے کہ اس بار جو مقابلہ ہورہا ہے وہ تاریخ کا ٹف مقابلہ ہے اور کچھ پتہ نہیں چل رہا کون جیتے گا۔ کچھ بھی ہوسکتا تھا۔ لیکن داد دیں پاکستان کے سوشل میڈیا کو جسے امریکن الیکشن کے ریزلٹ کا 34 کروڑ امریکن سے کئی ماہ پہلے سے علم تھا۔