Sunday, 15 December 2024
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Apne Inqilab Ki Qeemat Khud Ada Karen

Apne Inqilab Ki Qeemat Khud Ada Karen

اپنے انقلاب کی قیمت خود ادا کریں

جو لوگ کسی اپنے خودساختہ نظریے کے لیے بولتے یا لکھتے ہیں وہ اپنے ان نظریات کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے کو بھی خود تیار رہیں۔ وہ ایک صبح اس یقین کے ساتھ جاگتے ہیں کل انہوں نے سماج بدلنا ہے۔ سب کو لیڈ کرنا ہے۔ سب کو سمجھانا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کیسے گزارنی ہے۔

ہر دور میں مذہبی راہنما ہوں، سوشل ریفامرز یا انقلابی سب نے اپنے اپنے انداز میں مشکلات دیکھیں۔ اگر میں انقلابی ہوں اور آپ لوگوں سے پوچھے یا مشورہ کیے بغیر میں خود اپنے نطریات کا پرچار کرتا ہوں کہ مجھے وہ سب کچھ صحیح لگتا ہے اور اپنی مرضی سے لکھتا بولتا ہوں تو پھر اس کی راہ میں حائل مشکلات کا سامنا بھی میں خود کروں نہ کہ لوگوں کو طعنے ماروں جو میرے نظریات یا خیالات سے اتفاق نہیں کرتے کہ دیکھا آپ بزدل نکلے۔ آپ ڈر گئے۔

مجھے کسی نے نہیں کہا تھا کہ میں صحافی بنوں۔ میں مرضی سے بنا ہوں۔ میرے پاس کوئی نہیں آیا تھا کہ محترم تشریف لائیں آپ کے بغیر دنیا کا سارا کام رک گیا ہے۔ اب میں چاہتا ہوں پوری دنیا میرے پیچھے چلے۔ اپنا لہو اور جان بھی دے کیونکہ میں ان کی بہتری کا سوچ رہا ہوں۔

یہاں عجیب کام ہورہا ہے۔ نظریات میرے ہیں، خیالات میرے ہیں لیکن ان کے لیے قربانی مشکلات آپ لوگ اٹھائیں کیونکہ میں آپ کی زندگیاں بدلنے کا کام کررہا ہوں چاہے آپ خود یا گھر برباد ہوں۔ اگر آپ لوگ میرے ذاتی خیالات کو اس کائنات کا آخری سچ سمجھ کر اپنے گھر بیوی بچے زندگی برباد نہیں کرتے تو پھر وہ سب لوگ کمپرومائز ہیں، بکے ہوئے ہیں میں اکیلا بہادر انسان چٹان کی طرح ڈٹا ہوا ہوں۔

میں ہمیشہ سے قائل رہا ہوں جو "انقلاب" میں نے لانا ہے اس کی قربانی بھی مجھے خود دینی ہے نہ کہ سیاپا ڈال دوں کہ دیکھو فلاں ڈر گیا، فلاں میں یہ جرات نہیں کہ میری بات کو چھاپ کر دکھاتا یا پروگرام کرکے دکھاتا۔

بھائی آپ بہت مہان ہو اپنے نظریات کے لیے قربانی دو۔ آپ بہت بہادر ہو۔ تاریخ میں کئی کردار یہ قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ آپ بھی دو۔ جس کسی کو عوام سے تالیاں بجوانے کا شوق ہے وہ ان تالیوں کی قیمت خود ادا کرے، دوسرے کیوں ادا کریں؟

میں یا آپ اپنے اپنے درست یا غلط نظریات بارے مشکلات تو برداشت کریں لیکن میرے نظریات یا خیالات کی مشکلات کا بوجھ آپ کیوں اٹھائیں یا میں دوسروں کا کیوں اٹھائوں؟

ویسے یہ کیسے ثابت ہوگا کہ آپ کے خیالات یا نظریات اس قابل ہیں کہ کوئی بندہ ان کے لیے اپنی جان دے۔۔ ہاں آپ کو خود لگتا ہے تو ضرور جان دیں۔ میں اپنے نظریات اور خیالات کے لیے مشکلات خوشی سے اٹھائوں گا، آپ کے خیالات کا نہیں۔

آپ کے ذہن کا فکری بوجھ یا انقلاب میری ذمہ داری نہیں ہے۔ ویسے بھی وقت کے ساتھ خیالات بھی بدلتے ہیں اور نظریات بھی۔ ممکن ہے جس بندے کے نظریات کو فالو کرتے کرتے آپ پانچ سال جیل کی سزا بھگت چکے ہوں اور جب جیل سے چھوٹ کر باہر آئیں تو پتہ چلے وہ انقلابی جس کی نظریات کے لیے آپ جیل بھگت آئے ہیں وہ اپنے ہی پرانے خیالات کو بوسیدہ اور متروک مان کر نئے خیالات کا پرچار کرکے نیا نعرہ اور نیا مذہب ایجاد کیے بیٹھا ہے۔

تالیاں بجوانے کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کی "بلے بلے واہ واہ چھا گئے او" جیسے نعروں پر زندہ رہنے کی ایک قیمت ہے، آپ دے سکتے ہیں تو ضرور تالیاں بجوائیں۔ فالورز بڑھائیں۔ ُلائکس اور ویوز لیں۔ ڈالرز کمائیں۔

الحمد اللہ مجھے تالیاں بجوانے یا واہ واہ کا شوق نہیں ہے۔ کبھی اگر یہ شوق تھا بھی تو اب نہیں رہا۔ اگر شوق اور جنون ہوتا تو یقیناََ اس کی قیمت بھی میں خود ادا کرتا۔ دوسروں کو نہ کہتا کہ بیٹا چڑھ جا سولی رام بھلا کرے گا۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Trophy Hunting

By Rehmat Aziz Khan