بڑھاپا: بیماری نہیں، زندگی کی بالغ فہم منزل

انسانی زندگی ایک مسلسل سفر ہے جس میں ہر مرحلہ اپنی ایک مخصوص خوبصورتی، بصیرت اور حکمت لیے آتا ہے۔ بچپن، جوانی اور بڑھاپا تینوں ہی قدرت کے متعین ادوار ہیں جو فطرت کے توازن کو ظاہر کرتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ بڑھاپے کو اکثر بیماری، کمزوری اور زوال سے تعبیر کرتا ہے، حالانکہ یہ دراصل جسم اور ذہن کے ارتقائی مراحل کا قدرتی تسلسل ہے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ کے ایک معروف اسپتال کے ڈائریکٹر نے بزرگوں کے لیے نہایت قیمتی مشورے دیتے ہوئے کہا: "آپ بیمار نہیں ہیں، آپ صرف بوڑھے ہو رہے ہیں"۔
یہ جملہ اپنے اندر وہ فلسفہ رکھتا ہے جو جدید میڈیکل سائنس، حیاتیاتی عمر (Biological Ageing) اور نفسیاتی بہبود کے نظریات کو ایک جملے میں سمیٹ دیتا ہے۔
عمر کے ساتھ جب انسان معمولی باتیں بھولنے لگتا ہے تو فوراً الزائمر یا ڈیمنشیا کا خوف دل میں جگہ لیتا ہے۔ مگر تحقیق بتاتی ہے کہ دماغ عمر کے ساتھ اپنی معلوماتی ترجیحات (Information Prioritization) تبدیل کرتا ہے۔ یعنی وہ غیر ضروری تفصیلات کو حذف کرکے توانائی صرف ضروری کاموں پر صرف کرتا ہے۔ اس لیے اگر آپ کبھی چابیاں بھول جائیں مگر بعد میں یاد آ جائیں، تو یہ بیماری نہیں بلکہ دماغی ارتقاء کی علامت ہے۔
طبِ جدید اور فزیالوجی کی تحقیق بتاتی ہے کہ بڑھاپے میں پٹھوں (Muscles) کی Degeneration ایک فطری عمل ہے۔ پٹھے سکڑنے لگتے ہیں، توازن کا نظام سست پڑتا ہے اور رفتار میں ٹھہراؤ آ جاتا ہے۔ مگر علاج دوائی نہیں بلکہ تحرک ہے۔
روزانہ چہل قدمی، ہلکی ورزش اور جسمانی سرگرمی نہ صرف طاقت بحال رکھتی ہے بلکہ دماغ میں "اینڈورفنز" (Endorphins) کا اخراج بڑھاتی ہے، جو خوشی اور اطمینان کا ذریعہ بنتے ہیں۔
انسومنیا کو آج کی دنیا میں ایک عام شکایت سمجھا جاتا ہے، مگر عمر رسیدہ افراد کے لیے یہ ایک قدرتی تبدیلی ہے۔ عمر کے ساتھ دماغ کا "سرکاڈین ردم" (Circadian Rhythm) بدل جاتا ہے۔ نیند کے دورانیے کم اور وقفے زیادہ ہو جاتے ہیں۔
نیند کی گولیاں وقتی سکون دیتی ہیں مگر طویل استعمال سے یادداشت اور دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق، بزرگوں کے لیے نیند کا بہترین علاج قدرتی روشنی اور باقاعدہ معمول ہے۔ صبح کی دھوپ، مختصر دن کی نیند اور رات میں پرسکون ماحول نیند کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔
گٹھیا، جوڑوں کا درد اور عضلاتی تکالیف بڑھاپے کی عام شکایتیں ہیں۔ مگر بیشتر معاملات میں یہ "اعصابی سست رفتاری" (Nerve Slowing) کے باعث ہوتا ہے۔ دماغ درد کے سگنلز زیادہ شدت سے محسوس کرتا ہے، جسے "Central Sensitization" کہا جاتا ہے۔
دواؤں کے بجائے گرم پانی سے غسل، ہلکی مالش، ورزش اور مناسب لباس زیادہ مؤثر علاج ہیں۔
اکثر معائنے کی رپورٹس بزرگوں کے لیے تشویش کا باعث بنتی ہیں، مگر یہ نتائج عموماً نوجوانوں کے طبی معیار پر مبنی ہوتے ہیں۔
جدید تحقیق بتاتی ہے کہ تھوڑا سا زیادہ کولیسٹرول یا قدرے بلند بلڈ پریشر بڑھاپے میں خطرناک نہیں بلکہ جسم کی بقا کا دفاعی طریقہ ہے۔ WHO کے مطابق، بزرگوں کے لیے بلڈ پریشر 150/90 mmHg تک نارمل سمجھا جاتا ہے، جب کہ کولیسٹرول کا قدرے بلند ہونا "لمبی عمر" کی علامت ہے کیونکہ یہی جزو خلیوں اور ہارمونز کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
بڑھاپے کو اگر بیماری سمجھا جائے تو انسان خود کو ناکارہ محسوس کرنے لگتا ہے۔ مگر اگر اسے ایک بالغ فہم زندگی کا دور مانا جائے تو یہ خوشی، حکمت، تجربے اور روحانی گہرائی کا زمانہ بن جاتا ہے۔
ایک برازیلین آنکالوجسٹ کے مطابق، زندگی کے ادوار کچھ یوں ہیں:
ساٹھ سے اسی سال فعال بڑھاپا
اسی سے نوّے سال سنہری بڑھاپا
نوّے کے بعد طویل العمری
انسان کا سب سے بڑا دشمن تنہائی ہے، بیماری نہیں۔
عمر رسیدہ افراد اکثر اپنے آپ کو "بوجھ" سمجھنے لگتے ہیں، خصوصاً جب شریکِ حیات دنیا سے رخصت ہو جائے۔ مگر یاد رکھیں، تعلق کا توازن عمر سے نہیں، محبت سے قائم رہتا ہے۔
دوستوں سے ملنا، روزمرہ بات چیت کرنا، خاندان کے ساتھ وقت گزارنا اور خود کو معاشرتی سرگرمیوں میں شامل رکھنا ذہنی صحت کی بنیاد ہے۔
ولیم شیکسپیئر کا قول ہے: "میں خوش رہتا ہوں، کیونکہ میں کسی سے امید نہیں رکھتا"۔
یہ فلسفہ ہمیں بتاتا ہے کہ انتظار دکھ دیتا ہے، مگر شکر سکون دیتا ہے۔
زندگی کے چھ بنیادی اصول:
1۔ ردِ عمل دینے سے پہلے سوچئے۔
2۔ بولنے سے پہلے سنئے۔
3۔ تنقید سے پہلے خود کو دیکھئے۔
4۔ لکھنے سے پہلے غور کیجئے۔
5۔ غصے سے پہلے خود کو روکیے۔
6۔ مرنے سے پہلے زندگی کو خوبصورت بنائیے۔
خوشی ان لمحوں میں نہیں ہوتی جب ہم کچھ حاصل کرتے ہیں، بلکہ جب ہم کسی کو خوش کرتے ہیں۔ خود کو دوسروں کے لیے باعثِ مسکراہٹ بنائیں۔ کسی کے دکھ میں شریک ہوں، کسی کے ساتھ وقت گزاریں، کسی بزرگ کا ہاتھ تھام لیں یہی اعمال روحانی صحت کے اکسیر ہیں۔
یاد رکھئے: "بڑھاپا زوال نہیں، تکمیل کا نام ہے"۔
رک جانا زوال ہے، چلتے رہنا زندگی ہے، صحت مند رہیں، متحرک رہیں اور خوش رہیں کیونکہ بڑھاپا بیماری نہیں، تجربے کا روشن مینار ہے۔

