کوروناسے محفوظ رہنے کے سادہ طریقے
"وبا کے دنو ں میں محبت" لاطینی امریکہ کے مشہور ناول نگار گارشیا مارکیز کے ایک شاہکار ناول کا ترجمہ ہے۔ ناول پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے، اس پر بنائی گئی فلم کی بھی تعریف کی جاتی ہے، اگرچہ دیکھی نہیں۔ اس وقت ناول یا اس پر بنائی گئی فلم سردست زیربحث نہیں۔ ہمارا موضوع ہے کہ کورونا کی وبا جیسی خوفناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، اس میں کیا معمول اپنا کر محفوظ رہ سکتے ہیں؟ یہ سروائیول ٹائم ہے۔ وہ وقت جسے کسی نہ کسی صورت گزار دینا چاہیے۔ زندہ بچ نکلنا اس وقت سب سے ضروری اور ترجیحی مسئلہ ہے۔
ایک بات پچھلے کئی ماہ سے حکومت، ڈاکٹرحضرات، میڈیا اورہر صاحب دانش چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ کورونا سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ کورونا سے بچائو کے امتحان میں پچاس فیصد سے زیادہ نمبرصرف احتیاط کر کے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
ستمبر کے آخری عشرے میں میرا کورونا پازیٹو آیا۔ اگلے تین ہفتے اس بیماری میں گزرے، الحمد للہ اس کے بعد نیگیٹو آیا۔ ابھی چند دن پہلے اینٹی باڈیز ٹیسٹ کرایا تو معلوم ہوا کہ جسم میں مطلوبہ اینٹی باڈیز موجود ہیں۔ اپنے میڈیکل گرومعروف تجزیہ کار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش سے یہ رپورٹ دیکھنے کے بعد تبصرے کی درخواست کی، ان کا کہنا تھا کہ الحمد للہ آپ میں کورونا کے خلاف مزاحمت پیدا ہوچکی ہے، ان شااللہ اب اس کے حملے سے محفوظ رہیں گے۔ اس کے باوجود ذاتی طور پر میں کورونا سے بچائو کی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر رہا ہوں۔
میری جیب میں ہر وقت ماسک رہتا ہے، الماری میں جتنے کوٹ ہیں، ان سب کی جیبوں میں ایک آدھ ماسک ڈال رکھا ہے، گاڑی اور گھر میں ماسک کے ڈبے رکھے ہیں، جہاں کسی دوسرے کو دیکھا، فٹ سے ماسک منہ پر چڑھا لیا۔ سینی ٹائزر بھی ہر جگہ موجود رکھتے ہیں، پہلے تو کوشش ہوتی ہے کہ ہر کچھ دیر کے بعد ہاتھ صابن سے دھو لئے جائیں، ورنہ سینی ٹائزر استعمال کر لیں۔ تقریبات اور دعوتوں وغیرہ میں جانے سے عمومی طور پر گریز ہی کرتا ہوں۔ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر ہی عمومی معمول ہے۔ یہی طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں۔ ماسک اور سینی ٹائزر کے استعمال کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے آپ کورونا سے ان شااللہ محفوظ رہیں گے، اگر خدانخواستہ کسی معمولی سی غلطی سے ہو بھی گیا تو وائرس لوڈ کم ہوگا۔ دوسرے لفظوں میں کورونا کی شدت کم رہے گی اور مائلڈ اٹیک کو جسم سہار لے گا۔
دوسری بڑی احتیاط یہ ہے کہ کورونا کے لئے طبی طور پر تیار رہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے جسم کو حتی الامکان بہترین صورت میں رکھیں۔ چند بیماریوں کے شکار افراد کا رسک فیکٹر زیادہ ہے۔ مہلک بیماریوں کے شکار جیسے خدانخواستہ کینسر مریض۔ ان کی قوت مدافعت پہلے ہی بہت کمزور ہوتی ہے، ایسی موذی بیماری کا حملہ تباہ کن ہوسکتا ہے۔ گھر میں ایسا مریض ہے تو انہیں جہاں تک ہوسکے ایکسپوژر سے بچائیں۔ مہمانوں کو ان کے کمرے میں نہ لے جائیں، اپنے لاڈ پیار میں انہیں مجبور نہ کریں کہ سب کے ساتھ آ کر بیٹھیں۔ بچوں اور بڑوں کو اپنے ان بیمار بزرگوں کو پیار کرنے، ہاتھ سے چھونے سے گریز کی عادت ڈالنی چاہیے۔ جب تک اس کی ویکسین پاکستان نہیں آ جاتی اور بزرگوں کو لگا نہیں لی جاتی، تب تک ریڈ الرٹ کی کیفیت رکھیں۔
دمہ، دل، شوگر، بلڈ پریشر کے مریضوں کا رسک فیکٹر بھی دوسروں سے زیادہ ہے۔ انہیں چاہیے کہ اپنی بیماری کو کنٹرول میں رکھیں۔ کھانے پینے میں ایسی کوئی بے احتیاطی نہ ہوجس سے بلڈ پریشر، شوگر ہائی ہو یا دل کی تکلیف بڑھ جائے۔ نمکین چسکے دار چیزیں اور حلوہ جات نہ کھائیں۔ جس حد تک کوشش کر کے اپنے یہ مسائل نارمل رکھے جا سکتے ہیں، رکھیں۔ اپنی نیند پوری لیں۔ عام حالات میں اگر راتوں کو دیر تک جاگ کر ٹی وی، فلم یا نیٹ فلیکس وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں، تو آج کل گریز کریں۔ وقت پر سوئیں اور اپنی اچھی گہری نیند پوری کر کے اٹھیں۔
امراض کے حوالے سے جس جسمانی ورزش کی ڈاکٹروں نے ہدایت کر رکھی ہے، اسے ہر حال میں پورا کریں۔ جیسے ہفتہ میں پانچ دن کم از کم آدھا گھنٹہ تیز واک بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر ڈاکٹر نے آپ کو تیز چلنے سے روکا ہے اور آرام سے چہل قدمی کا کہا ہے تو اس پر ہی عمل کریں۔ سردی اور دھند کی وجہ سے اگر پارک وغیرہ میں نہیں جا سکتے تو گلی میں یا گھر ہی میں کچھ نہ کچھ چل لیں۔ اوسط سائز کے کمرے میں مسلسل بیس پچیس منٹ تک چہل قدمی ہو سکتی ہے۔ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ ہاتھ میں تسبیح یا کائونٹر پکڑ لیں تو واک کے ساتھ کچھ نیکیاں بھی کھری ہوسکتی ہیں۔ بڑھا وزن کم کرنا کورونا سے بچائو کی حکمت عملی میں بہت مفید ہے۔ اپنے جسم پر موجود بوجھ جس قدر اتارا جا سکتا ہے، وہ فائدہ دے گا۔
اگلا مرحلہ ہے صحت مند خوراک لینے کا۔ اس کے لئے زیادہ بڑے بجٹ کی ضرورت نہیں۔ وقت پر سادہ، متوازن غذا کھائیں، اس سے بہتر کچھ نہیں۔ خوراک میں سبزیاں، سلاد بڑھا دیں۔ بغیر چھنے آٹے کی روٹی کھائیں۔ جو کے دلیہ کی عادت ڈال سکیں تو اس سے بہتر کچھ نہیں۔ اگر گندم اور جو کا آٹا ملا کر روٹی استعمال کریں تو اس میں فائبر بڑھ جاتا ہے۔ آج کل بہترین قسم کا پھل بہت سستا مل رہا ہے۔ اعلیٰ نسل کا سیب سو سو ا سو روپے سے زیادہ نہیں۔ امرود اور کیلے بھی آسانی سے مناسب داموں مل جاتے ہیں۔ کینو آج کل قدرے ترش ہے، مگر بہترین موسمّی، فروٹر عام ہیں۔ سٹرس پھل وٹامن سی کا ذخیرہ ہیں جو کورونا کے خلاف قوت مدافعت کے لئے ضروری ہے۔
پروٹین بھی قوت مدافعت کے لئے اہم ہے۔ انڈے کی سفید ی میں اعلیٰ قسم کی پروٹین موجود ہے۔ انڈے اس سال خاصے مہنگے ہیں، مگر جان سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ کولیسٹرول کا خوف ہے تو انڈے کی زردی چھوڑ کر سفیدی استعمال کر ڈالیں، دو انڈوں کی سفیدی روزانہ لی جا سکتی ہے۔ پروٹین تین چار چیزوں میں زیادہ ہے۔ گوشت (مٹن، بیف، چکن، فش وغیرہ)، پولٹری یعنی انڈے جبکہ دالوں، لوبیہ، رواں وغیرہ اورڈیری پراڈکٹ جیسے دودھ، دہی، پنیر خاص کر تازہ بنی کاٹیج پنیر اور گریک یوگرٹ۔ کاٹیج پنیر آسانی سے گھر میں بنائی جا سکتی ہے۔ ایک کلو دودھ میں ایک چمچ سرکہ ملا کراسے پھاڑنے کے بعد ہماری بیگم بہت مزے دار تازہ "کاٹیج چیز" بنا لیتی ہیں۔ اگلے روز ایک دوست زاہد عرفان نے اردو ڈائجسٹ میں شوگر بھگانے کے نسخے لکھے اور لگے ہاتھوں گریک یوگرٹ یعنی یونانی دہی کی ترکیب بھی بیان کر دی کہ دہی کو ململ کے کپڑے میں ڈال کر کسی الگنی وغیرہ سے لٹکا دیا جائے، دو تین گھنٹوں میں اس کا تمام پانی وغیرہ نچڑ جائے گا اور باقی گاڑھی قسم کی جو چیز بچے گی، وہ گریک یوگرٹ ہے۔
گوشت میں مرغی، مچھلی دل اور دیگر امراض کے حوالے سے زیادہ بہتر ہے۔ پروٹین کے لئے یخنی ضرور لیں۔ گھر میں کسی بھی قسم کے گوشت کی بنا لیں۔ دیسی مرغی مل جائے تو کیا بات ہے۔ مجھے کورونا کے دنوں میں ہمارے بڑے بھائیوں جیسے کزن ظفر خان ملیزئی اور ان کے ہونہاراینکر صاحبزادے منیب ملیزی کے طفیل دیسی بٹیرے ہاتھ آئے۔ روزانہ ان کی یخنی پینے سے کورونا کے بہت سے مضراثرات سے محفوظ رہا۔ وٹامن ڈی بھی اہم ہے۔ پورے مہینے کے لئے ضروری وٹامن ڈی کی ایک گولی ملتی ہے، اسے لیتے رہیں۔ دھوپ نکلے تو کم از کم آدھا گھنٹہ دھوپ لگوائیں۔ وٹامن سی اور زنک کا سپلیمنٹ عام ملتا ہے۔ ملٹی وٹامن بھی ان دنوں لیتے رہیں۔
ان تمام تر جسمانی، ذہنی امیونٹی تکنیکس کے بعد روحانی امیونٹی پر بھی توجہ دیں۔ نماز میں باقاعدگی رکھیں، قرآن پاک کی باقاعدہ تلاوت خاص کر عشا کی نماز کے بعد سورہ تغابن کو پڑھنا معمول بنائیں، جو نہیں پڑھ سکتے وہ تلاوت ہی سن لیں۔ درود پا ک پڑھنا معمول بنائیں۔ سینئر صحافی انصار عباسی صاحب نے اگلے روز اپنے کورونا بیماری سے نکلنے کا قصہ تحریر کیا۔ وہ دماغ پر کورونا کے خوفناک اٹیک کا شکار ہوئے تھے، رب کریم نے مدد کی۔ درود پاک کی برکت سے ان کو اس اندھیرے غار سے نکلنا نصیب ہوا۔ ہمارے ایک دوست کی عادت تھی کہ وہ ہر روز سونے سے پہلے دو نفل شکرانہ کے پڑھا کرتے کہ رب نے آج کا دن اچھا گزارا۔ معلوم نہیں آج کل وہ کہاں ہیں، مگریہ معمول کورونا میں خاص طور سے اپنانے کی ضرورت ہے۔ آپ ﷺ کی چند مسنون دعائیں ہیں جو بیماریوں اور آفات سے بچائو کے لئے بیان کی گئیں، کوشش کر کے یاد کر لیں اور باقاعدگی سے صبح شام پڑھیں۔ یاد نہ ہو تو موبائل، کمپیوٹر میں محفوظ کر لیں اور دیکھ کر پڑھ لیا کریں۔
آخری کام صدقہ کو معمول بنائیں۔ ہر روز کا صدقہ نکالیں۔ روزانہ کسی کو دینا ممکن نہیں رہتا تو کسی لفافے، پرس، بٹوے کو اس کے لئے مختص کر لیں اور دس بیس پچاس سو جتنی توفیق ہو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لئے روزانہ پیسے الگ کر کے اس میں ڈال لیں۔ چند دنوں بعد کسی مستحق کو دے دیں۔ اپنا کوئی سفید پوش عزیز، ہمسایہ، دوست ہو توا س کا حق پہلے ہے۔ رب کریم سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ کریم ذات صدقہ کی برکت سے بلائیں، مصائب ٹال دے گا۔