جیل میں ایک عجیب واقعہ

امریکی صدر ٹرمپ نے ایک اور حیران کن اعلان کیا ہے۔ پتہ نہیں سچ ہے کہ دھوکہ ہے۔ کہا ہے کہ اسرائیل کو مغربی کنارہ ضم کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دوں گا۔ مزید خبر دی کہ ہم غزہ کے حوالے سے ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتہ ہی امریکی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اور اس سے پہلے وزیر خارجہ کا بیان آیا تھا کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی حمایت کرتے ہیں۔ یہاں"خود مختاری" کے لفظ کا عجیب و غریب استعمال تھا۔ صاف لگ رہا تھا کہ "قبضہ" کی جگہ خودمختاری کا لفظ لایا گیا ہے۔ پتہ نہیں، دنیا بھر میں امریکی "سامراج" کے خلاف تیز ہوتی لہر اور مسلمان ملک ایک دوسرے کے قریب آنے کے ڈرامائی عمل نے امریکہ کو "نظرثانی" پر واقعی مجبور کر دیا ہے یا چالباز ٹرمپو نئی چال چل رہا ہے۔
برسبیل تذکرہ، اسرائیل مغربی کنارے کا 60 فیصد، یا کم از کم 55 فیصد پہلے ہی ہڑپ کر چکا ہے۔ یہاں تک کہ مشرقی بیت المقدس (جس میں مسجد اقصیٰ ہے) کے اردگرد کا علاقہ بھی یہودی نوآبادیوں اور قبضوں کی وجہ سے فلسطینی آبادی والے علاقوں سے کٹ چکا ہے۔ نیا معاہدہ جب بھی ہوگا، اس سے پتہ چلے گا کہ مغربی کنارے کا کتنا علاقہ فلسطینی ریاست کو ملتا ہے۔
مغربی کنارے اور غزہ میں کل ملا کے 45 لاکھ فلسطینی آبادی ہے اور 60,65 لاکھ فلسطینی دنیا بھر میں دربدر مارے مارے پھر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے وطن آنے دیا جائے۔ اسرائیل نہیں مان رہا اور اسرائیل نہیں مان رہا تو امریکہ بھی نہیں مان رہا۔
"امریکی نظریہ" کیا ہے؟ آزادی، انسانی حقوق، جمہوریت عدم امتیاز وغیرہ کے نعروں کا ملغوبہ ہے۔ کسی کو اپنے ہی وطن آنے کی اجازت دینا اس ملغوبے میں شاید شامل نہیں۔
ٹرمپ کی نظروں کے سامنے، دراصل اس کی آشیرباد سے، اگر ایک طرف امن مذاکرات چل رہے ہیں تو غزہ پر اسرائیلی دھارے بھی بدستور جاری ہیں۔ ہر روز کتنی اموات، ٹرمپ نے اس کا حساب بھی رکھا تو ہوگا۔
***
گزشتہ روز جیل میں عجب وقعہ ہوا۔ چوری چکاری کے ایک عادی ملزم کیخلاف مقدمے کی سماعت تھی۔ صحافی اور ولاگر حضرات بھی پہنچے ہوئے تھے۔ ایک سینئر صحافی نے چوری چکاری کے عادی ملزم سے پوچھا کہ آپ نے کہا، میرے دور میں کوئی گرفتار نہیں تھا لیکن فلاں اور فلاں کو آپ ہی کے دور میں پکڑا گیا۔ عادی ملزم نے کہا، بکواس مت کرو۔ صحافی نے پھر سوال کیا، رانا ثنا کو بھی آپ کے دور میں پکڑا گیا۔ چوری چکاری کے عادی ملزم نے کہا، بکواس مت کرو۔ صحافی نے پھر تیسرا سوال کیا، ملزم نے تیسری بار کہا، بکواس مت کرو۔
صحافی نے کہا، میرے سوالوں کا جواب نہ دے کر اور ہر بار بکواس نہ کرو کہہ کر آپ نے میرا دل دکھایا ہے۔ اس پر چور چکار نے چوتھی بار کہا، بکواس مت کرو۔
اب صحافی کی باری تھی، اس نے کہا تم بکواس مت کرو۔ عادی ملزم غصے سے بے قابو ہوگیا اور بولا دفعہ ہو جا?، صحافی نے کہا تم دفعہ ہو جا?۔ چور چکار نے غصے سے بل کھاتے ہوئے کہا، تم بہت گھٹیا آدمی ہو۔ صحافی نے کہا، تم گھٹیا آدمی ہو۔
انکشاف حقیقت ہونے پر عادی ملزم نے بات کو یہیں ختم کرنا مناسب سمجھا، یوں تبادلہ مکالمات کا سلسلہ مزید آگے نہ بڑھا۔ ملزم نے اپنی 80 سالہ یا 75 سالہ زندگی میں پہلی بار ایسے تبادلہ مکالمات کا سامنا کیا تھا، بعد کی اطلاعات کے مطابق۔ رات گئے تک ملزم اپنی کوٹھڑی میں سکتے کے عالم میں تھا، گاہے گاہے دیوار کو البتہ لات رسید کرنے کا شغل بھی جاری رکھا۔ یہ اعجاز رقم صحافی اسلام آباد پنڈی میں خوب معروف ہیں۔
***
بھارت میں میڈیا مسلسل نریندرا مودی کی بھد اڑا رہا ہے اور اس کی ایسی درگت بنا رہا ہے کہ تاریخ نے گت سازی کا نیا باب ہی لکھ ڈالا ہے اور بھارت میں مودی اور اس کی سرکار کے ساتھ جو ہو رہا ہے، اس پر پاکستان میں احباب بہت خوش ہیں، مزے مزے کے تبصرے کر رہے ہیں۔
لیکن سچ پوچھئے تو پاکستان والوں کو مودی کا شکر گزار ہونا چاہیے، بالخصوص پاکستان کی مسلح افواج کو بطور خاص مودی کا احسان ماننا چاہیے، اس کا احسان مند ہونا چاہیے۔
وہ ایسے کہ دیکھئے، مودی اگر پاکستان پر حملہ نہ کرتا تو دنیا کو (بشمول مودی کے) کیسے پتہ چلتا کہ پاکستانی فوج کس بلا کا نام ہے۔ دنیا بھر میں (بشمول مودی کے) پاکستانی فوج کی دھاک کیسے بیٹھتی۔ کیسے امریکہ سے لے کر افریقہ تک پاکستانی فوج اور پاکستان کی جے جے کار ہوتی، اب تو سب نے دیکھ لیا۔
اب مودی 96 جنگی طیارے خرید رہا ہے۔ ان طیاروں پر بھارتی عوام کے دئیے گئے پیسوں میں سے 20 کھرب کی رقم اجاڑ دے گا۔ مودی ان طیاروں کا کیا کرے گا؟ ظاہر ہے، ہر سال پریڈ میں ان کی اڑان کے نظارے قوم کو دکھایا کرے گا۔ پریڈ گرائونڈ کی فضائوں میں رونق لگانے کے بعد باقی سال بھر یہ طیارے آرام کیا کریں گے۔
***
بھارت نے پاکستانی آزاد کشمیر میں بدامنی کا ایک بہت بڑا منصوبہ بنایا ہے جس پر 29 ستمبر کو یعنی آج سے دو دن بعد عمل ہونا ہے۔ بدامنی اور انتشار کے اس پراجیکٹ کا کٹھ پتی ڈائریکٹر برطانیہ میں بیٹھ کر فون کے ذریع ہدایت کاری کر رہا ہے۔ اس نے اپنے نام کے آخر میں"کشمیری" کا لفظ بھی جوڑ رکھا ہے حالانکہ یہ پورا پورا اکال بھارتی ہے۔
لیکن اس دوران اس کے اپنے مقبوضہ کشمیر میں حالات خراب ہو گئے ہیں اور حالات کی اس خرابی میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں۔ کنٹرول لائن سے لداخ کے اس علاقے میں وسیع عوامی مظاہرے ہوئے، حالات بھارتی فوج کے قابو سے باہر ہوئے تو اس نے کرفیو لگا دیا۔ چار پانچ سے زیادہ افراد فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔ بے شمار گاڑیاں اور املاک جلا دی گئیں۔
***
امریکہ میں ایک اڑدھے نے ہرن نگل لیا، پھر زندہ حالت میں اگل دیا۔ کسی کیمرے والے نے یہ واقعہ فلم بند کر لیا۔
اس اژدھے کا نام "اسرائیل" تو نہیں؟

