Thursday, 17 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Kangal Baghi

Kangal Baghi

کنگال باغی

کچی نوجوانی میں اگر خاندانی روایات سے باغی ہونا چاہتے ہیں تو پہلے پاکٹ منی کا اپنے دم پر جگاڑ لگانا ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ سب سے پہلے اباجی کی طرف سے پاکٹ منی ہی بند ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں تو خیر تیس تیس سال کے مسٹنڈے بھی گھر والوں کی طرف سے ملنے والی پاکٹ منی کے محتاج ہوتے ہیں تو بیس بائیس سال کے نوجوان کا دارومدار اس پر ہونا اچھنبے کی بات نہیں۔

میں نے اچھے خاصے کرانتی کاری نوجوانوں کو پاکٹ منی کے چکر میں دوبارہ سے "راہ راست" پر آتے دیکھا ہے، اب میرے ایک جاننے والے نوجوان کو دیکھ لیجیے عرصہ پہلے اسے احادیث پر کچھ تحفظات تھے، اسے میں نے پرویز کو پڑھنے پر لگا دیا، ابا جی بدقسمتی سے اس کے اصیل قسم کے اہلحدیث تھے، ایک دن پرویز کی کتابیں ان کے ہتھے چڑھ گئیں، اس کے گھر بھونچال آگیا کہ ہمارا بلونگڑا پرویزی ہوگیا ہے یہ بات وہی سمجھ سکتے ہیں جن کا خاندان نسلی اہلحدیث ہو۔

اس کا حل یہ نکالا گیا کہ خاندان والوں نے لڑکے کا بائیکاٹ کر دیا، جیب خرچ بند، کھانا پینا بند، دوستوں کے ساتھ ہونی والی پارٹیاں، ٹرپ سب پاکٹ منی کے سہارا تھا، دو تین بعد ہی لڑکا ایسا راہ راست پر آیا کہ کچھ ہفتے پہلے مسجد میں میرا رفع یدین ٹھیک کر رہا تھا۔

"کہ میں دو سوتر ہاتھ کندھے سے اوپر لے جاتا ہوں جو اہلحدیث پروٹوکول کے خلاف ہے"۔

ایک تو میں اہلحدیث کی مسجد میں اب نماز پڑھنے سے رسہ تڑاتا ہوں، کبھی پڑھ بھی لوں تو دیکھ بھال پہلے کرتا ہوں، کسی جید سلفی کے ساتھ نہ کھڑا ہو جاؤں، کیونکہ پہلے وہ آپ کے پاؤں کو دیکھے گا، اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہوئی تو پہلے زبانی تلقین کرے گا ٹخنہ ننگا رکھنے کی، میں عموماََ ایسی تلقین پر کان نہیں دھرتا تو بعض کڑوے سلفی خود ہی شلوار کو پکڑ کر اوپر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایک کو احقر نے

"ناڑا ڈھیلا کرنے کی آفر دی تھی"

اس کے بعد تو اس نے مجھے تلقین نہیں کی اور دوسرا دوران نماز پاؤں سے پاؤں ملانے میں اہلحدیث ساتھ کھڑے نمازی کے پاؤں روندنے پر تل جاتے ہیں اگر آپ ان کے ساتھ پاؤں نہیں ملاتے تو تیتر کی طرح ٹانگیں پھیلا کر آپ کے پاؤں پر اپنے کھردرے کھر چڑھا دیں گے۔

اب ایسے سلفیوں سے بغاوت کرنا آسان ہوتا نہیں، کنگال باغی کچھ عرصے بعد ہی راہ راست پر آجاتے ہیں، میں نوجوانی میں بغاوت اس لیے افورڈ کر پایا کہ پاکٹ منی کے لیے کہ گھر پر انحصار نہ کرتا تھا، ایف ایس سی کے بعد سے ایک دھیلا بھی گھر سے نہیں لیا، پوسٹ گریجویشن پارٹ ٹائم جاب کے ساتھ کی، صبح کلاسز لیتا اور شام جاب کرتا، اس لیے اپنی زندگی کو اپنے حساب سے جیا۔

میں نے جب پہلی دفعہ داڑھی کو استرا سونگھایا تھا، تو خاندان میں تھرتھلی مچ گی، میں مولویوں کے خاندان کا لڑکا وہ بھی داڑھی کٹوا رہا ہے۔ توبہ توبہ۔۔

میں پہلا لونڈا تھا خاندان کا جس نے داڑھی کٹوائی تھی، علماء و مصلحین غول در غول امڈ آئے صلاح واسطے، گولہ بارود اپنے پاس بھی تیار تھا، کچی جوانی تھی، اس میں ویسے بھی انسان شارٹ ٹمپرڈ ہی ہوتا ہے، کسی کی بات برداشت نہیں ہوتی تو بحث و مباحثہ میں پڑ جاتا ہے، خیر ایک قریبی عزیز نے داڑھی اور جنت کا لنک بتایا تو۔ احقر نے جوابی وار کیا۔

"داڑھی تو ابو جہل کی بھی آپ سے بڑی تھی کیا وہ بھی جنت میں جائے گا"۔

وہ "حفیظ کا لڑکا اب ہاتھ سے نکل گیا ہے" کا ورد کرتے وہاں سے چل دئیے۔

مگر میں راہ راست پر نہ آیا تو نہ آیا۔ یقیناََ جب آپ کسی مذہبی خانوادے میں رہ کر کچی عمر میں ہی بغاوت کا پنگا لیتے ہیں پھر کنگال باغی کا سروائیول مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے جب تک دارو پانی کا بندوبست اپنے دم پر نہ کرلیں، سر بکف سر بلند، قاطع شرک و بدعت اور مدنی پھول ہی بن کر رہیں۔

Check Also

Allama Shafiq Laghari

By Rauf Klasra