Baseball Pakistan Mein
بیس بال پاکستان میں
بیس بال کیا ہے، کہاں سے شروع ہوا اور یہ کس ملک کا کھیل ہے، جی ہاں یہ دلچسپ کھیل امریکہ کا قومی کھیل ہے جو امریکہ سمیت لاطینی امریکہ کی کئی ریاستوں میں بہت مقبول ہے، اس کا آغاز 1839 میں ہوا، دنیا میں مقبول ترین کھیل کرکٹ ہے جو برطانیہ کا مقبول ترین کھیل ہے، بیس بال کرکٹ کی طرح کا ہی کھیل ہے، بیٹس مین بیٹنگ کرتا ہے اور باولر باولنگ کرتا ہے، کرکٹ میں 12 کھلاڑی ہوتے ہیں جبکہ بیس بال میں 9 کھلاڑی ہوتے ہیں اور اس کھیل میں اننگز اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب بلے بازی کرنے والے تین کھلاڑی آوٹ ہو جاتے ہیں، بیس بال بنیادی طور پر نو اننگز پر مشتمل ہوتا ہے۔
پاکستان میں کرکٹ ایک مقبول ترین کھیل ہے اس کھیل کے لیے جگہ جگہ گراونڈ اور اس کھیل کو حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے جبکہ باقاعدہ طور پر ایک بورڈ بھی کام کررہا ہے، حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے باوجود بیس بال کا کھیل اتنا مقبول تو ہو چکا ہے کہ اس کھیل کے لیے پاکستان میں دو اکیڈمیز کام کر رہی ہیں، ایک لاہور اور دوسری خیبر پختونخواہ میں، ان دونوں اکیڈمیوں کے کھلاڑی عالمی سطح پر بھی ملک کا نام روشن کر چکے ہیں، حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اس دلچسپ کھیل کو پذیرائی حاصل نہیں ہو رہی جیسے کہ اس پر محنت کی جارہی ہے۔
پاکستان بیس بال فیڈریشن کے صدر سید فخر علی شاہ پاکستان میں کیمپس بھی لگاتے ہیں اور کئی انٹر نیشنل ٹورنامنٹس بھی کروا چکے ہیں، پاکستان بیس بال ٹیم نے بین الاقومی سطح پر اپنے سے بہت بہتر ٹیموں کو شکست دے کر ٹورنامنٹس اپنے نام کیے، ایشین بیس بال چیمپئین شپ میں پاکستان نے اپنے سے کئی گناہ بہتر ٹیم سری لنکا کو فائنل میں شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا لیکن بد قسمتی سے اس کھیل کو ابھی تک پذیرائی نہیں ملی سکی۔
صدر بیس بال فیڈریشن سید فخر علی شاہ آج بھی اس کھیل کو مقبول بنانے کےلیے کوشاں ہیں، قومی ٹیم کےلیے انٹرنیشنل کوچز اور کھلاڑیوں کےلیے شین بھی اپنے طور پر منعقد کراتے رہتے ہیں، اپنے روشن مستقبل کےلیے چھوٹے چھوٹے علاقوں سے اچھے کھلاڑی جو عالمی سطح پر پرفارم کر چکے ہیں سامنے آئے ہیں، اگر حکومت کرکٹ کی طرز کے اس کھیل پر بھی توجہ دے تو یہ کافی مقبول ہوسکتا ہے۔ پاکستان جن معاشی حالات سے دو چار ہے پاکستان مین کھیلوں کے میدان آباد ہوں اور کھیلوں کی مقبولیت کے حوالے سے ایک فریم ورک بنایا جائے تو زرمبادلہ کمایاجاسکتا ہے، یہی نہیں کھیلوں سے معاشرے میں پہلی بے راہ روی ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صحت مند معاشرہ بھی نشوو نما پاتاہے۔
کھیل ایک مضبوط کردار بناتے ہیں، ملک میں بسنے والے شہریوں کے درمیان روابط کا ذریعہ اور ثقافت کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، کھیلوں سے ملی اتحاد بھی جنم لیتا ہے، پاکسان جیسے ملک کو تعلیم شعبے اور کھیلوں میں خصوصی توجہ دینی چاہیئے، پاکستان میں کھیلوں کے میدان آباد نہ ہونے کی وجہ سے یہاں لوگ ذہنی تناو کا شکار ہیں اور نوجوانوں میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں کھیلوں کا فروغ بہت ضروری ہے، جو بھی حکومت آئی کھیلوں کو یکثر نظر انداز کیا گیا، کھیلوں کے فروغ کےلیے انفرا سٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے جس سے اچھے کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے اور نہ ہی اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر پا رہے ہیں۔ پورے ملک میں بیس بال کاصرف ایک گراؤنڈ پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں ہے اور وہاں بھی بیس بال کے کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں بلکہ پی ایس بی حکام نے یہ میدان بھی کسی فٹبال اکیڈمی کے حوالے کررکھاہے، حالانکہ کمپلیکس میں فٹبال کے کئی گراؤنڈ موجود ہیں۔
امریکہ میں رگبی کے ساتھ ساتھ بیس بال بھی مقبول ترین کھیل ہے جس سے امریکہ میں بے حد پسند کیاجاتا ہے، بڑے بڑے میدان آباد ہیں اس کھیل کے مقبول ہونے کی ایک وجہ بہتر انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ کھلاڑ ی پیسہ بھی اچھا کماتے ہیں، یہ کھیل امریکہ کا تفریحی مشغلہ بھی سمجھا جاتا ہے بیس بال دنیا میں اب پہلے سے زیادہ بین الاقوامی کھیل بن گیا ہے، اس زمانے میں یہ کھیل کھلاڑیوں کے لئے نابغہ روزگار نہیں تھا بلکہ اس کھیل میں دلچسپی انہیں کھیل کی جانب راغب کرتی تھی، اس زمانے میں کھیلوں میں پیسہ بھی بہت کم تھا۔
یہی وجہ ہے کہ کئی ایسے کھیل پاکستان میں موجود ہیں جہاں نوجوانوں کو موقع نہیں ملتا جس کے باعث نوجوان اب اس کھیل کی جانب راغب ہو رہے ہیں، معاوضہ نہ ملنے پر بھی جو نوجوان قومی ٹیم کا حصہ ہیں ملک کی نمائندگی کو فخر سمجھتے ہیں، پاکستان میں اس کھیل کا لوگوں کو تب پتہ چلا جب 2011 کی سارک چیمپئین شپ جیتی، اس وقت قومی ٹیم بیس کی دنیا میں 27 ویں نمبر پر موجود ہے، ۔
یہاں سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان میں بیس بال جیسے کھیل کو متعارف کرانے والی شخصیت سید خاور شاہ ہیں کو ڈایریکٹر پاکستان سپورٹس بورڈ تھے، مرحوم کی اس کھیل کی ترویج کےلیے کافی خدمات ہیں، پاکستان بیس بال فیڈریشن کے صدر سید فخر علی شاہ ہیں جو خاور شاہ مرحوم کے صاحبزادے ہیں اور اس وقت کھیل کو پاکستان کے دیگر کھیلوں کے مقابلے میں لانے کےلیے انتھک محنت کر رہے ہیں، فخر علی شاہ کی قیادت میں پاکستان نے ویسٹ ایشیا کپ 2019 میں شرکت کی جس کےک فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو شکست دی اور سلور میڈل حاصل کیا۔
2022 میں اسلام آباد میں ہونے والے 15ویں ویسٹ ایشا کپ میں پاکستان نے گولڈ میڈل حاصل کیا، انہیں کے دور میں پاکستان نے اسکردو میں بیس بال گراونڈ کو عالمی درجہ بھی ملا جو امریکہ کے بیس بال گراونڈ سے بھی زیادہ اونچائی پر واقعہ ہے یہ ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے سکردو کا بیس بال میدان 7 ہزار 310 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جب کہ ڈینور کلراڈو کا بیس بال میدان 5 ہزار 130 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
لاہور سمیت مختلف شہروں میں اکیڈمیاں پہلے سے کام کررہی ہیں، خاورشاہ نیشنل ویمنز بیس بال اکیڈمی کاافتتاح بھی کردیاگیا، تاہم بیس بال محض امریکی جنون ہی نہیں ہے۔ اس کھیل کے جذباتی کھلاڑی اور شائقین لاطینی امریکہ کے طول وعرض، جاپان اور جنوبی کوریا میں بھی موجود ہیں۔ یہ کھیل چھوٹے پیمانے پر، دیگر ممالک میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ حال ہی میں ہونے والے، 2017 کے بیس بال کے عالمی کلاسیکی مقابلوں میں چین، اٹلی اور اسرائیل سمیت 16 ممالک نے شرکت کی۔ یہ ٹورنامنٹ اس کھیل کی بین الاقوامی حیثیت اور مقبولیت کا ایک مظاہرہ ہے۔
پاکستان میں بیس بال فیڈریشن کا قیام 1992 میں عمل میں آیا اور اس کی بانی مرحوم سید خاور شاہ تھے، جن کا انتقال 2018 میں اور انھوں نے بھی اس کھیل کو پاکستان میں متعارف کرانے کے لیے بہت محنت کی، 31 سال بعد بھی بیس بال جو عالمی کھیل کا درجہ رکھتا ہے اس پر حکومت کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی، بلا شبہ کھیلوں کو اور کھیلوں کے میدانوں کو عالمی درجہ کا بنایا جائے تو یہ معاشی طور پر ملک کو مستحکم بھی کرتے ہیں کیونکہ بین الااقوامی مقابلوں کے باعث زرمبادلہ آتا ہے جو کھلاڑیوں کی زندگی کو بھی بہتر بناتا ہے اور ملکی معیشت میں بھی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوتا ہے۔