Thursday, 17 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Phone To Bas Nokia 3310 Tha

Phone To Bas Nokia 3310 Tha

فون تو بس نوکیا 3310 تھا

فون تو بس نوکیا 3310 تھا۔ اگر وائبریشن موڈ پر ٹیبل پر پڑا ہوتا تو دھمال ڈالتا آ کر کہتا " مالک! کوئی آپ سے بات کرنا چاہتا ہے"۔ ہمیشہ سادہ زندگی گزاری۔ بلیک اینڈ وائٹ رہا۔ کبھی فلمیں نہیں دکھائیں نہ ہی ڈرامے باز تھا۔ کبھی زیادہ چارجنگ کے لئے ضد نہیں کی۔ کبھی غیر محرم کی حیا دار تصویریں نہیں دکھائیں۔ انٹرنیٹ جیسی خرافات سے دور رہا۔ جتنا بھی جیا وقار سے جیا اور مرا تو عزت کی موت مرا۔

آجکل کے فون تو بے حیا، بدکردار اور لغویات سے بھرے ہیں۔ نہیں یقین تو اپنے موبائل کی گیلری، خفیہ فولڈر یا براؤزر کی ہسٹری چیک کر لیں۔ زمانہ بدلا تو ہمارے بزرگ بھی اس کے رنگ ڈھنگ سے نہ بچ پائے۔ بعد از افطار نائی کے پاس بال تراشنے گیا تھا۔ دو بزرگوار الگ الگ بیٹھے اپنے موبائل پر نامناسب ریلز دیکھ کر قہقہے مار رہے تھے۔

پاکستان بابوں میں خود کفیل ہے۔ یہاں کے بابے، کھابے اور چھابے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ بابا اسے کہتے ہیں جو خود ستر سال کا ہو لیکن اس کا دل پچیس سال کا ہو۔۔ ہمارے دیسی بابے آخری ایام میں بھی خواتین کو تاڑنے سے باز نہیں آتے۔ ایسے ہی ایک بابے سے میں نے پوچھا جو سخت سردی میں رات کے وقت پانی گرم کر رہے تھے کہ بابا جی اس وقت گرم پانی کیا کرنا ہے؟ بابا مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولا "پُتر یا نہا لاں گا یا فیر وضو کر لاں گا، ہور کی "۔۔

یوں نہیں کہ جدید موبائلز نے آ کر ہمارا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ یہ تب بھی غرق ہی تھا جب موبائل نہیں ہوتا تھا۔ اقبال نے کہا تھا

اُٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں

نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے

اقبال ہمارے اباء کو ہی گندے انڈے کہہ گئے تھے۔ وہ تو چونکہ اقبال کا یہ شعر نصاب میں شامل کیا گیا اور نہ ہی اسے زیادہ پڑھا گیا اس واسطے ہم کو طیش نہیں آیا۔ اب تو وہ زمانہ آ گیا ہے کہ معلوم ہوتا ہے موبائل ہی وہ طوطا ہے جس میں ہماری جان ہو۔ خاص کر جب اپنا موبائل بیگم کے ہاتھ میں دیکھ لیں تو جان ہی نکل جاتی ہے۔ بدن شل ہو جاتا ہے۔

میرے ایک دوست کا نام قمر ہے۔ موبائل پر اس کی کال آئی تو بیگم نے نام پڑھ لیا۔ میں نے کال اس لیے کاٹ دی کہ اس کو فری ہو کر کال کروں گا۔ بیگم کی حسِ شائبہ فوری پھڑکی " اٹھائی نہیں قمر کی کال؟ کون ہے یہ قمر ویسے؟"۔ میں نے کہا پرانا دوست ہے۔ سن کر بولی " پرانا دوست ہے یا پرانی دوست ہے؟"۔ اس کو یقین دلایا کہ بیگم کئی نام مرد و عورت میں مشترک ہوتے ہیں قمر بھی ایسا ہی نام ہے اور پھر قمر کو کال ملا دی۔

اب چونکہ انکوائری بھگتنا اور بھگت کر باعزت بری ہونا بہت مشقت طلب امر ہوتا ہے لہذا میں نے بھی رسمِ دنیا کے مطابق موبائل میں کچھ نمبرز الگ ناموں سے محفوظ کر رکھے تھے۔ ایک بار اصغر الیکٹریشن آدھی رات کو مس کالیں مارنے لگی۔ بیگم نے چونک کر پوچھا کہ یہ الیکٹریشن کو اس وقت کیا ہوگیا ہے؟ بڑی مشکل سے قائل کیا کہ اس کا بل ابھی رہتا ہے۔ آگے سے وہ بھی عجب ہی بولی " آپ اس کا بل پسینہ خشک ہونے سے قبل کیوں نہیں ادا کرتے؟"۔

یہ راز تو برسات کی ایک رات میں طشت از بام ہوگیا۔ بیگم نے چپکے سے موبائل کی تلاشی لی اور پوچھا " یہ اتنی رات گئے اصغر الیکٹریشن کیوں پوچھ رہا ہے کہ بارش کی بوندیں دل کے تار ہلاتی ہیں "؟ اس رات اسے قائل تو کر لیا کہ نجانے کیوں یہ پاگل ہو چکا ہے اور کس موڈ میں ہے مجھے کیا پتا اس کا نمبر ہی بلاک کر دیتا ہوں الیکٹریشنز کی کوئی کمی ہے کیا۔۔

ایک ایسی ہی رات کا قصہ ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی پرہیبت شخصیت میرے انگلی تھامے مجھے جہنم کی طرف لے جا رہی ہے اور میں کپکپاتے ہوئے اس کے ترلے منت کر رہا ہوں کہ ایک بار معافی دے دو۔ اس خواب کے دوران اچانک ڈر کے مارے آنکھ کھلی تو کیا دیکھتا ہوں کہ بیگم میری انگلی پکڑے میرے موبائل کے بائیومیٹرک سینسر پر رکھنے کی کوشش میں مصروف تھی۔ میرا تو بچا کچھہ تراہ بھی نکل گیا۔ میں نے اے سی میں پسینہ پونچھتے کہا "یہ کیا کر رہی ہو؟"۔ مجال ہے جو اس کے عزم و ہمت میں زرا سا بھی جھول آیا ہو۔ بولی "وہ بس آپ کا الارم بند کرنا تھا جو آپ نے صبح کا لگایا ہوتا ہے۔ خود تو آپ الارم سے جاگتے نہیں میری نیند حرام کر دیتے ہیں"۔ مجھے تو اس دلیل پر یقین نہیں آیا۔

بیگم حد سے زیادہ کئیرنگ ہے۔ آپ میں سے اکثر احباب کمنٹس میں پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ کیا بیگم آپ کو فیسبک پر فالو کرتی ہیں؟ فیسبک کیا شے ہے وہ مجھے ہر جگہ فالو کرتی ہے ماسوائے واش روم کے۔ کموڈ پر اکیلے بیٹھنے کی آزادی ہے۔ میں جب غمِ دوراں اور غمِ ہستی سے گھبرا سا جاتا ہوں تو موبائل تھامے کموڈ پر جا بیٹھتا ہوں۔ الحمدللہ۔

Check Also

Kabutar Bhi Ashiqan Mein Shamil Hai

By Aamir Mehmood