Rishton Mein Barhte Hue Fasle
رشتوں میں بڑھتے ہوئے فاصلے
وقت گزر رہا ہے، بلکہ یوں کہیے کہ تیزی سے پھسلتا جا رہا ہے۔ اسی وقت کے ساتھ ساتھ رشتے بھی بنتے ہیں۔ ابتدا میں یہ رشتے محض ایک تعارف ہوتے ہیں، پھر آہستہ آہستہ جذبات جُڑتے ہیں، اعتبار بنتا ہے، قربت بڑھتی ہے اور یہ رشتے گہرے ہو جاتے ہیں۔ لیکن ایک لمحہ ایسا آتا ہے جب یہی گہرائی کمزوری بن جاتی ہے اور رشتہ ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ان مضبوط اور قیمتی رشتوں میں دراڑ کیوں پڑتی ہے؟ یہ رشتے، جنہیں ہم نے وقت اور جذبات سے سینچا ہوتا ہے، اتنی آسانی سے کیوں ٹوٹ جاتے ہیں؟ وجوہات تو بے شمار ہو سکتی ہیں، مگر سب سے اہم اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج ہم نے ایک دوسرے کا "احساس" کرنا چھوڑ دیا ہے۔
آج کا انسان صرف اپنی ذات کے گرد گھوم رہا ہے۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہمیں کیا پسند ہے، ہمیں کیا چاہیے، ہم کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھول چکے ہیں کہ ہمارے سامنے والا کیا محسوس کر رہا ہے، وہ کس حال میں ہے، اسے کس بات سے خوشی یا تکلیف ہو سکتی ہے۔ احساس کی جگہ خودغرضی نے لے لی ہے۔
نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر شخص صرف اپنے مفاد، اپنی خوشی اور اپنی ضرورت کو ترجیح دے رہا ہے۔ ہم رشتے نبھانے نہیں، بس استعمال کرنے لگے ہیں۔ جب تک فائدہ ہے، ساتھ ہے۔ جیسے ہی ذاتی خواہشات کی تکمیل رکتی ہے، تعلق بھی رک جاتا ہے۔
یہی وہ مقام ہے جہاں انسانیت کھو جاتی ہے۔ وہ انسانیت، جو کسی وقت ایک دوسرے کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھا کرتی تھی، آج صرف زبانی دعوؤں میں محدود ہوگئی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ آج کے انسان میں وہ دل، وہ جذبہ اور وہ احساس باقی نہیں رہا جو کبھی رشتوں کو نبھانے کے لیے ضروری سمجھا جاتا تھا۔
رشتوں کو نبھائیے، بوجھ نہ بننے دیجیے۔ کوشش کریں کہ رشتوں کو سنبھال لیں، اُنہیں بکھرنے نہ دیں اس سے پہلے کہ وہ بوجھ بن جائیں یا بوجھ لگنے لگیں۔ کیونکہ مضبوط تعلق ہمیشہ دل سے نبھایا جاتا ہے، جبکہ بے دل رشتہ صرف ایک مجبوری اور بوجھ بن کر رہ جاتا ہے اور بوجھ کبھی زیادہ دیر تک اٹھایا نہیں جا سکتا۔
اپنے رشتے کی اصل چمک کو ماند نہ پڑنے دیں۔ جب دل سے تعلق نبھایا جائے تو وہ خوبصورتی اختیار کر لیتا ہے اور یہی خوبصورتی اس تعلق کا حق بھی ہے۔ اگر رشتے میں احساس، خلوص اور قربانی باقی رہے تو وہ کبھی بوجھ نہیں بنتا، بلکہ زندگی کا سب سے خوبصورت حصہ بن جاتا ہے۔

