Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zahra Javed
  4. Muskurata Chehra, Aik Talkh Haqeeqat Ki Jhalak

Muskurata Chehra, Aik Talkh Haqeeqat Ki Jhalak

مسکراتا چہرہ، ایک تلخ حقیقت کی جھلک

"ہر مسکراتا چہرہ خوشی کی علامت نہیں ہوتا اور ہر آنسو غم کی پہچان نہیں ہوتا"۔

ہم روزمرہ زندگی میں کئی چہروں سے ملتے ہیں۔ کچھ ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں، اتنے ہنس مکھ کہ ہمیں لگتا ہے ان کی زندگی میں کوئی دکھ، کوئی کمی نہیں۔ لیکن حقیقت اکثر اس کے برعکس ہوتی ہے۔ خوشی کے پیچھے چھپے زخم اور مسکراہٹ کے پیچھے بہتے آنسو، بہت کم لوگ محسوس کر پاتے ہیں۔

دعا ایک ایسی ہی لڑکی تھی، محبت، خلوص اور امید کی جیتی جاگتی تصویر۔ وہ لوگوں کی خوشی میں خوش رہنے والی، دوسروں کے درد کو سمجھنے والی اور سب کی آنکھوں کا تارا تھی۔ اس کی مسکراہٹ سچی تھی، دل سے نکلی ہوئی اور شاید یہی مسکراہٹ کسی کے دل میں کانٹے کی طرح چبھنے لگی تھی۔

حورین، دعا کی قریبی دوست، جو اسے اپنی بہن سے بھی بڑھ کر مانتی تھی۔ وہ ایک خوشحال گھرانے سے تھی، اسے کسی چیز کی کمی نہ تھی، سوائے اُس توجہ کے جو لوگوں کی دعا کو ملتی تھی۔ ہر طرف دعا کی تعریفیں سن کر، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کی زبان سے بھی، حورین کے دل میں ایک خاموش سا حسد جنم لینے لگا۔ وہ چاہے جتنا انکار کرے، لیکن اندر ہی اندر وہ دعا سے جلنے لگی تھی۔ دعا کی ہر مسکراہٹ اسے چبھنے لگی، ہر تعریف اسے شرمندہ کرنے لگی۔

وقت گزرتا گیا اور حورین کے دل میں حسد کی آگ شدت پکڑتی گئی۔ یہاں تک کہ ایک دن اس نے وہ فیصلہ کر لیا جس نے نہ صرف اس کی دوستی کو توڑ دیا بلکہ انسانیت کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ اس نے دعا کے ساتھ باہر کھانے کا پروگرام بنایا اور عین وقت پر یہ کہہ کر نکل گئی کہ وہ گھر جا رہی ہے۔ دعا جیسے ہی اپنی گاڑی کے قریب پہنچی، کچھ نقاب پوش افراد نے اس پر تیزاب پھینک دیا۔ خوش قسمتی سے اس کا چہرہ بچ گیا، مگر بازو بری طرح جھلس گیا۔ کئی دن وہ اسپتال میں زیرِ علاج رہی۔ حیرت انگیز طور پر حورین اس کے ساتھ تھی، دکھ میں شریک، تسلی دیتی ہوئی، لیکن اصل چہرہ وہی تھا جس نے یہ سب کروایا تھا۔

دعا کی مسکراہٹ کچھ کم ضرور ہوگئی تھی، مگر ختم نہیں ہوئی۔ وہ آہستہ آہستہ نارمل زندگی کی طرف لوٹنے لگی۔ مگر حورین کی حسد کی آگ ابھی بھی ٹھنڈی نہ ہوئی تھی۔ وہ جانتی تھی کہ دعا کو صرف زخمی کرکے اس کے اندر کا نور ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اس بار اس نے مزید خطرناک منصوبہ بنایا۔

ایک دن وہ دعا کو شاپنگ پر لے گئی۔ واپسی پر بہانہ کیا کہ اسے بینک سے کچھ پیسے نکالنے ہیں۔ اس نے پہلے سے دو ڈاکو بلوا رکھے تھے، جنہوں نے ماسک پہن رکھے تھے تاکہ پہچانے نہ جائیں۔ جیسے ہی وہ دونوں باہر نکلیں، ڈاکوؤں نے حملہ کر دیا۔ ان کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے، اس لیے وہ حورین اور دعا میں فرق نہ کر سکے۔ جب حورین باہر نکلی، تو انہیں لگا وہ دعا ہے۔ گولی چلائی گئی اور عین اس لمحے دعا حورین کو بچانے کے لیے آگے آ گئی۔

گولی دعا کو لگی۔ وہ زمین پر گری، چہرے پر وہی آخری مسکراہٹ سجائے، جو سدا دوسروں کے لیے تھی۔ وہ چلی گئی، ہمیشہ کے لیے۔ لیکن جاتے جاتے، اپنی زندگی سے اپنی دوست کی جان بچا گئی۔

حورین بچ گئی، لیکن اندر سے ٹوٹ چکی تھی۔ اس کی آنکھوں کے سامنے وہ لڑکی جان دے گئی، جس سے وہ کبھی سچی محبت کرتی تھی، جسے وہ خود ختم کرنا چاہتی تھی۔ اب اس کے پاس سب کچھ تھا، سوائے سکون کے۔ دعا کی آخری مسکراہٹ اس کی زندگی کا سب سے بڑا دکھ بن چکی تھی۔

یہ کہانی صرف دو لڑکیوں کی نہیں، بلکہ ہم سب کی ہے۔ یہ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حسد وہ آگ ہے جو صرف دوسروں کو نہیں، خود کو بھی جلا کر راکھ کر دیتی ہے اور سچی محبت، خلوص اور قربانی ہمیشہ زندہ رہتی ہے، چاہے جسم نہ رہے، روح اور نام باقی رہتے ہیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali