Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zahra Javed
  4. Khamoshi Ki Qeemat

Khamoshi Ki Qeemat

خاموشی کی قیمت

آج بھی ہم خاموش ہیں۔۔ آخر کب تک؟ کب تک ہم اپنی زبانوں کو تالے لگائے بیٹھے رہیں گے؟

جس دن اُن کی خاموشی سن لی گئی، اُس دن ہمارے پاس کہنے کو کچھ نہ ہوگا۔ نہ شرمندگی چھپانے کو جگہ ملے گی، نہ دل کو تسلی دینے کے لیے کوئی بہانہ۔

مگر افسوس! ہم پھر بھی خاموش ہیں۔ آج ہم بڑے اطمینان سے کہتے ہیں کہ اگر ہم کربلا میں ہوتے تو حق کی جنگ کا حصہ ضرور بنتے۔ مگر آج جب ظلم اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے، معصوم بچے آسمان کی طرف دیکھ کر خاموش دعائیں کر رہے ہیں۔

تو ہم کہاں ہیں؟

کیا ہمیں اُن کے درد کی صدا سنائی نہیں دیتی؟ کیا ہم اُن کے آنسوؤں کا وزن محسوس نہیں کرتے؟ کیا ہمیں اُن کی بھوک، اُن کا دکھ، اُن کی چیخیں چھوتی نہیں؟

نہیں! ہم اپنی پرسکون زندگیوں میں مگن ہیں۔

ہمارے پاس وقت ہے عبادتوں کے لیے، اپنی دعاؤں کے لیے، مگر کسی مظلوم کی فریاد سننے کا وقت نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔

ہم بھول جاتے ہیں کہ دین نے ہمیں سکھایا تھا: "تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں"۔

جب ہمارے بھائی بہن تکلیف میں ہیں، تو کیا ہم واقعی بھائی ہیں؟ جب غیر مسلم بھی اُن کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ تو ہم کیوں چپ ہیں؟

یقیناً کہنا آسان ہے، کرنا مشکل۔ لیکن کیا پاکستان کی عوام نے کبھی احتجاج نہیں کیا؟ کیا ہم نے کبھی سڑکوں پر نکل کر اپنی آواز نہیں اٹھائی؟

جب ایک شخص کے لیے لاکھوں نکل آتے ہیں۔ تو آج لاکھوں مظلوم مسلمانوں کے لیے ہم کیوں بس یہی کہہ کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں کہ "میں اکیلا کیا کر سکتا ہوں؟"

یاد رکھیں۔

اگر آپ واقعی اکیلے ہیں تو بھی اپنے حصے کا فرض ادا کریں۔ تاکہ جب رب پوچھے تو آپ کے پاس یہ کہنے کو ہو: "میں نے جو کر سکتا تھا، میں نے وہ کیا"۔

جہاں کچھ دے سکتے ہیں، دیجیے۔ خود کو بچا لیجیے، اس سے پہلے کہ ہمارے جواب دینے کا وقت آن پہنچے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan