Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zahra Javed
  4. Khamoshi Ibadat Hai, Magar Har Jagah Nahi

Khamoshi Ibadat Hai, Magar Har Jagah Nahi

خاموشی عبادت ہے، مگر ہر جگہ نہیں

خاموشی۔۔ مسلسل چلتی ہوئی خاموشی۔۔ ایسی خاموشی جو کبھی سکون کی علامت ہوتی ہے اور کبھی ظلم کے سامنے بےحسی کی تصویر۔ آج یہی خاموشی ہم سے سوال کر رہی ہے: "کیا میں عبادت ہوں یا گناہ کا ساتھی؟"

وہ لوگ جو ہمیں بددعا نہیں دیتے، جو کبھی اپنی زبان سے کچھ نہیں کہتے، ان کی آنکھوں سے بہنے والا ہر آنسو، ان کی ہر سسکی، ان کی بھوک اور پیاس، یہ سب ان کی خاموشی کے ذریعے ہم تک ایک پیغام پہنچاتے ہیں۔ یہ پیغام انکار کا ہے، تکلیف کا ہے اور ہماری لاتعلقی کے خلاف ایک چیخ ہے، جسے ہم سننا نہیں چاہتے۔

اگر آپ بھی سوچتے ہیں کہ "مگر میں نے کیا کیا ہے؟"، تو ذرا رکیے اور دھیان سے سوچیے۔ جب وہ بھوکے تھے، کیا ہم اپنی مرضی کا کھانا نہیں کھا رہے تھے؟ جب وہ خوف کے سائے تلے نیند سے محروم تھے، کیا ہم سکون کی نیند میں مدہوش نہیں تھے؟ جب ان کا گلا پیاس سے سوکھ رہا تھا، کیا ہم ٹھنڈے مشروبات سے تازگی محسوس نہیں کر رہے تھے؟ تو کیا ہم واقعی کچھ نہیں کر رہے تھے؟ یا پھر ہم بےعمل ہو کر بھی گناہ میں شریک ہو چکے تھے؟

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خاموشی کبھی کبھی عبادت ہوتی ہے، لیکن جب ظلم بڑھ رہا ہو، جب انسانیت رو رہی ہو، جب حق کو کچلا جا رہا ہو، تو خاموشی عبادت نہیں، بلکہ جرم کا حصہ بن جاتی ہے۔

ہم اپنے لیے جنت کا خواب دیکھتے ہیں۔ مگر کیا وہ جنت ہمیں ملے گی جب ہم دنیا میں ظلم کے خلاف بولنے سے گریز کرتے رہے؟ کیا قیامت کے دن ہم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ جب تمہارے بھائی بہن تکلیف میں تھے، تو کیا تم نے ان کے درد میں خود کو شریک کیا؟ کیا تم نے ایک دن بھی بھوکے رہ کر دیکھا؟ کیا تم نے کبھی پیاس برداشت کی؟ کبھی گرمی کا سامنا کیا؟ اور جب ہم حیرت سے پوچھیں گے: "مگر میں نے کیا کیا تھا؟" تو جواب آئے گا: "تمہاری تباہی کا سامان تمہاری خاموشی نے کیا ہے"۔

کیا ہم برداشت کر پائیں گے جہنم کی تپش، جب دنیا کی گرمی بھی ہمیں ناگوار گزرتی تھی؟

ہم اکثر دعوے کرتے ہیں کہ اگر ہم کربلا میں ہوتے تو امام حسینؑ کے ساتھ ہوتے۔ مگر جب آج کا کربلا فلسطین، کشمیر، سوڈان یا کسی مظلوم زمین پر قائم ہے، تو ہم خاموش ہیں۔ نہ آواز، نہ عمل، نہ مدد، صرف خاموشی۔ تو پھر ہم کس منہ سے کہتے ہیں کہ ہم امام کے ساتھی ہوتے؟ جو حق کے ساتھ نہیں، وہ باطل کے ساتھ ہے، چاہے وہ کچھ کہے یا نہ کہے۔

یہ وقت ہے خاموشی توڑنے کا۔ یہ وقت ہے سوال بننے کا۔ یہ وقت ہے حق کے لیے اٹھنے کا۔ یہ وقت ہے اپنے ضمیر کو زندہ رکھنے کا۔ اگر ہم واقعی جنت کے طلبگار ہیں، اگر ہم واقعی امام حسینؑ کے راستے کے دعوے دار ہیں، تو ہمیں اپنے اعمال میں وہ روشنی دکھانی ہوگی جو ظلم کے اندھیروں کو چیر دے۔

ظلم کے خلاف خاموشی اب اور نہیں چلنی چاہیے۔

جو رو رہا ہے، اس کا آنسو ہمیں رلائے

جو بھوکا ہے، اس کی بھوک ہمیں بےچین کرے

جو پیاسا ہے، اس کی پیاس ہمیں جگائے

تب ہی ہم سچ میں انسان کہلانے کے قابل ہوں گے

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan