Harf e Tasalli, Tanhai Aur Tasalli Ke Darmiyan Khamoshi
حرفِ تسلی، تنہائی اور تسلی کے درمیان کی خاموشی
ہم سب کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسا وقت ضرور آیا ہوتا ہے جب ہمیں کسی نہ کسی انداز میں حرفِ تسلی ملا ہو۔ کسی کو مالی مشکلات کے دوران کسی کا سہارا ملا، کسی کو زندگی کے سخت حالات میں کسی نے دلاسہ دیا اور کسی کو قریبی رشتہ داروں کی بے وفائی پر کسی نے تھپکی دی۔ تسلی ایک چھوٹا سا لفظ ضرور ہے، لیکن اس کا اثر غیر معمولی ہوتا ہے۔ یہ لفظ اکثر ان لمحوں میں بولا جاتا ہے جب انسان اندر سے بکھرا ہوا ہوتا ہے اور تب یہ صرف ایک جملہ نہیں رہتا بلکہ ایک سہارا بن جاتا ہے۔
جب کوئی شخص کسی اور کی پریشانی یا درد کو محسوس کرتے ہوئے تسلی دیتا ہے تو وہ چند الفاظ کسی کے دل میں امید کی کرن بن جاتے ہیں۔ ایک مختصر سا لمس، کسی کا کندھے پر ہاتھ رکھنا، یا کوئی سادہ سا جملہ کبھی کسی کے لیے بہت بڑی ہمت بن جاتا ہے۔ انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے، کوئی ہے جو اسے سمجھتا ہے۔
لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ بعض اوقات یہی تسلی کے الفاظ یا اعمال غیر موجود ہوتے ہیں اور وہی غیر موجودگی کسی انسان کی زندگی میں ایک خلا پیدا کر دیتی ہے۔ اکیلا پن صرف جسمانی موجودگی کا نہ ہونا نہیں بلکہ کسی کے دل کی بات نہ کہہ پانا بھی ایک بڑی تنہائی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے آس پاس کوئی ایسا ہوتا ہے جو ہمیں دل سے سمجھتا ہے، لیکن ہم اپنی جھجک، خوف یا پچھلے تلخ تجربات کی وجہ سے اس شخص سے دل کی بات نہیں کرتے۔
ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں وہ بھی باقی لوگوں کی طرح ہمیں غلط نہ سمجھ لے۔ یہ خوف ہمیں خاموشی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کوئی ہمیں سمجھنے کے لیے تیار بھی ہو، لیکن ہم پھر بھی اپنے الفاظ اندر ہی روک لیتے ہیں۔ وقت گزر جاتا ہے اور ہم سوچتے رہ جاتے ہیں کہ شاید اگر اُس وقت ہم نے بات کی ہوتی، تو کچھ بدل سکتا تھا۔
یہ تحریر اُن لوگوں کے لیے ہے جو دوسروں کے درد کو محسوس کرتے ہیں، جو کسی کے چہرے پر چھپی اداسی کو پہچان لیتے ہیں، لیکن زبان سے تسلی دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ درحقیقت کبھی کبھی ایک سادہ سا جملہ، یا بغیر کچھ کہے کسی کا ساتھ دے دینا، کسی کی زندگی کا رُخ بدل سکتا ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے عمل انسان کی ٹوٹتی ہوئی امید کو سنبھال سکتے ہیں۔
کیا آپ کبھی کسی کے لیے حرفِ تسلی بنے ہیں؟ یا کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ آپ کسی کو سمجھ سکتے تھے لیکن کسی خوف یا تذبذب کی وجہ سے خاموش رہے؟ اگر ہاں، تو شاید آپ کی ایک بات، کسی کی تنہائی کا جواب بن سکتی تھی۔
تسلی ایک لفظ نہیں بلکہ ایک احساس ہے۔ جب یہ مل جائے تو جینا آسان لگتا ہے اور جب نہ ملے تو زندگی ایک بوجھ بن جاتی ہے۔ اس لیے جب بھی موقع ملے، اگر دل میں کسی کے لیے درد یا احساس ہو، تو تسلی دینے سے نہ ہچکچائیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے الفاظ کسی کے لیے زندگی کی نئی امید بن جائیں۔

