Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zahra Javed
  4. Chand Lamhon Ka Sath

Chand Lamhon Ka Sath

چند لمحوں کا ساتھ

کبھی کبھی صرف ایک لمحہ، زندگی بدل دیتا ہے۔ ایک لمحے میں اتنا کچھ بدل جاتا ہے اور پھر ہم کئی لمحے، کئی سال، بلکہ پوری زندگی صرف اسی ایک لمحے کو سمجھنے میں گزار دیتے ہیں۔ بعض اوقات ہم برسوں خواہشیں کرتے ہیں، خواب بنتے ہیں اور جب وہ خواب حقیقت کا روپ دھارنے لگتے ہیں تو ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی۔ تعبیر سامنے ہوتی ہے، مگر ہم اُسے چھو نہیں پاتے۔ شاید یہی زندگی ہے۔

جس خواب کی تعبیر ہو جائے، وہ اپنی چمک کھو دیتا ہے اور جو خواب محض خواب ہی رہ جائے، وہی زندگی بن کر ہمارے دل میں سانس لیتا رہتا ہے۔ وہی ہمیں ہماری اصل یاد دلاتا ہے، ہمیں ہم سے ملواتا ہے، ہمیں جوڑتا ہے ایک نئے رشتے سے، ایک ایسی ہستی سے جو سب رشتوں سے بڑھ کر ہے، اللہ۔

وہ اللہ جو دھوکے کی اس دنیا میں رہتے ہوئے بھی ہمیں تھام لیتا ہے۔ وہ جو ہمیں گرتا دیکھتا ہے، مگر گرنے نہیں دیتا۔ جو ہمیں ہماری تنہائی میں یاد دلاتا ہے کہ "اے بندے! تُو اکیلا نہیں، میں ہوں تیرے ساتھ"۔

کون ہے جو بےسبب، بغیر کسی غرض کے ہمیں چاہتا ہے؟

صرف وہی، ہمارا رب۔

وہ چاہتا ہے کہ ہم اُسے خالص دل سے پکاریں، اس کی طرف لوٹ آئیں۔ اس لیے وہ ہمیں چھوٹی چھوٹی آزمائشوں سے گزارتا ہے، تاکہ ہم صرف اُسی کے حضور اپنے دل کا بوجھ ہلکا کریں۔ مگر ہم صرف غم کی حالت میں اسے یاد کرتے ہیں اور وہ ذات پھر بھی ہمیں معاف کر دیتی ہے۔ ہمیں سہارا دیتی ہے اور ہم؟

پھر سے دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں۔

پھر سے بھول جاتے ہیں۔

اس کی رحمت کو، اس کے کرم کو۔

لیکن وہ رب پھر بھی ہمیں تنہا نہیں چھوڑتا۔ اس سے پہلے کہ ہم خود کو تباہ کر بیٹھیں، وہ ہمیں تھام لیتا ہے۔ ہماری رسی دوبارہ کھینچ لیتا ہے۔ وہ ہمیں کامیابی کی طرف بلاتا ہے، کہ کہیں ہم تباہی کے سمندر میں نہ ڈوب جائیں۔

وہ چاہتا تو ہمیں گناہ کی اجازت ہی نہ دیتا۔ مگر اُس نے ہمیں مکمل اختیار دیا، تاکہ دیکھا جا سکے کون لوٹتا ہے اور کون کھو جاتا ہے۔ مگر ہم تو اپنی خواہشات کی دوڑ میں تھک چکے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی وقتی کامیابیوں اور لاحاصل خوشیوں میں ہم نے اپنی اصل کو کھو دیا ہے۔ ہم نے سفر کو اپنی منزل سمجھ لیا ہے۔ اپنی دنیا کو آرام گاہ بنا لیا ہے، جب کہ اصل مقصد ابھی کہیں پیچھے رہ گیا ہے۔

اللہ نے ہمیں آسمان چھونے کے لیے پیدا کیا، سمندروں کی گہرائیوں تک پہنچنے کے لیے، دنیا کو فتح کرنے کے لیے اور ہم چھوٹے چھوٹے خوابوں میں الجھ کر رہ گئے۔

یہ سب تو فقط ایک لمحے کی بات تھی اور ہم نے اسے بےشمار لمحوں میں بانٹ دیا۔ اللہ تو رب ہو کر ہم پر حق نہیں جتاتا اور ہم بندے ہو کر اُسے بھول جاتے ہیں۔

ہم نے جس زندگی کو امتحان کے طور پر پایا، اُسے ہم نے رنگینیوں میں گم کر دیا اور پھر اُمید؟ جنت کی۔

کیا کبھی سوچا؟ کیا ہم واقعی اس قابل ہیں کہ جنت کے کسی کونے میں بھی جگہ پا سکیں؟ کیا کبھی اپنے گریبان میں جھانکا؟ کیا کبھی روکے پل میں سوچا کہ ہم جا کہاں رہے ہیں؟

ابھی وقت ہے۔

ابھی کچھ سانسیں باقی ہیں۔ ہم چاہیں، تو سب کچھ بدل سکتا ہے۔ فرق صرف چاہت کا ہے۔

کچھ لوگ دنیا کی ایسی چیزوں کی چاہت کرتے ہیں جو مل کر بھی سکون نہیں دیتیں اور کچھ وہ ہیں جو رب کی چاہت کرکے سب کچھ پا لیتے ہیں، سکون بھی، ایمان بھی۔

مانگنے کا ہنر آ جائے، تو رب عطا کرنے والا ہے۔

بس آج، ایک بار دل سے مانگ کر دیکھیں۔

اگر نہ دے، تو شکایت کریں، خفا ہوں، لیکن امید صرف اُسی سے لگائیں۔

یقین جانیے، اُس سے امید لگانا کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔

ایک پل کی سوچ، سالوں کی زندگی سنوار سکتی ہے۔

کیونکہ "میں وہی پل ہوں، جو اگر سمجھ لیا جائے، تو زندگی بن جاتا ہوں اور اگر نہ سمجھا جائے، تو فقط ایک تحریر"۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan