Aao Andhere Ko Chor Chalte Hain
آؤ اندھیرے کو چھوڑ چلتے ہیں
اندھیرا تو سب کی زندگی میں آتا ہے، مگر اس اندھیرے سے نکلنے میں کامیاب وہی ہوتے ہیں جو ہمت کرتے ہیں۔ آئیے ہم ساتھ میں ہمت کرتے ہیں، یہ اندھیرے سے اُجالے کا سفر ایک ساتھ طے کرتے ہیں اور اپنے ہر اندھیرے اور خوف کو پیچھے چھوڑ چلتے ہیں۔
مگر اس سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اندھیرا کیا ہے؟ اندھیرا وہ پریشانی ہے جس نے آپ کو اپنے اردگرد کی نعمتوں سے غافل کر دیا ہے، وہ اندھیرا جس میں آپ کی خوشیاں، آپ کا سکون دھندلا ہوگیا ہے۔
پریشان ہیں؟ لیکن یہ بتائیں کہ پریشان ہونے سے کیا حاصل ہوگا؟ کیا دنیا میں آپ کو چھوڑ کر باقی سب لوگ خوش ہیں؟ کیا ان کی زندگی میں کوئی پریشانی نہیں؟ اگر ایسا ہے کہ آپ پریشان ہیں اور آپ کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں، تو بس یہ کریں کہ کچھ نہ کریں۔
کیونکہ دنیا میں ایسا کوئی شخص نہیں جو پریشان نہ ہو یا جس کی زندگی میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔ اگر آپ کو کوئی ایسا دکھتا ہے جس کی زندگی مکمل ہے، جس کے پاس خوشحال زندگی گزارنے کے لیے سب آسائشیں موجود ہیں، تو میں آپ کو بتانا چاہوں گی کہ اُس کے پاس ایک چیز کی کمی ضرور ہوگی اور وہ ہے دل کا سکون۔
ہم جانتے ہیں کہ سکون کے بغیر زندگی کتنی مشکل ہو جاتی ہے۔ اگر انسان کے پاس دل کا سکون نہ ہو تو ساری نعمتیں اور خوشیاں پھیکی لگتی ہیں۔ بے شک، دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ہے، مگر کبھی کبھی ہم اللہ کو یاد تو کرتے ہیں پھر بھی سکون میں نہیں رہتے۔ عجیب سی بےچینی چھائی رہتی ہے۔ تو اس میں کمی آپ کے یقین کی ہے وہ یقین جو آپ کو اللہ پر ہونا چاہیے تھا، جس یقین کو اللہ کی خوشنودی میں حاصل کرنا تھا، اُسے آپ دنیا کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں میں گنوا بیٹھتے ہیں اور اس نقصان کا اندازہ تب جا کے ہوتا ہے جب ہم خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کے لیے آپ بہت خاص ہیں، مگر یقین جانیے کہ جو آپ خود کے لیے ہیں وہ کسی انسان کے لیے نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ آپ کی تکلیف صرف آپ محسوس کرتے ہیں۔ دنیا والے تو بس آپ کے سامنے آپ کے درد کو محسوس کرنے کا دکھاوا کرتے ہیں، حقیقت میں تو آپ ہی جانتے ہیں کہ آپ کا درد کس قدر تکلیف دہ ہے۔
پریشانی تو ہر انسان کو آتی ہے، مگر اس پر کیا جانے والا ردِعمل انسان کی پریشانی کو کم یا زیادہ کرتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے آپ کو کوئی چوٹ لگے اور آپ فوراً اس پر مرہم لگا دیں تو آپ کا درد کم ہو جائے گا، بالمقابل اُس شخص کے جو اپنی چوٹ کو مرہم لگانے کے بجائے یونہی چھوڑ دے۔
بالکل ایسے ہی زندگی کی پریشانیاں ہوتی ہیں، جن میں ہمیں صرف ہمت اور حوصلہ دکھانا ہوتا ہے، نہ کہ ان پریشانیوں کو پکڑ کر ماتم کرنے بیٹھ جانا ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنی پریشانی کا ماتم کرتے ہیں تو آپ صرف اپنا تماشہ بناتے ہیں اور کچھ نہیں۔
آپ بہت خاص ہیں۔ کسی انسان کے لیے نہ سہی، مگر اللہ کے لیے تو بہت خاص ہیں۔ اگر آپ کو شک ہے تو ایک سوال کا جواب دیجیے: یہ تحریر میں نے کیوں لکھی؟ اور اگر لکھی تھی تو آپ کیوں پڑھ رہے ہیں؟ یقیناً آپ کا رب چاہتا ہے کہ آپ اپنی پریشانی پر ماتم نہ کریں بلکہ صبر کریں اور کیونکہ رب تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، چھوڑیے دنیا کو یہ کب کسی کی سگی ہوئی ہے پھر کیوں ان دنیا داروں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں؟ اللہ کا ساتھ مانگیں، جس کا ساتھ ہر ساتھ پر بھاری ہے۔

