Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Samajhdaar Saas

Samajhdaar Saas

سمجھدار ساس

تعلیم و تربیت کی کوئی عمر نہیں ہوتی جب تک چاہیں طالب علم رہیں نہ ہی ہر تعلیم کتابوں میں درج ہوتی ہے، کچھ لوگ چلتا پھرتا مدرسہ ہوتے ہیں۔ انکی بول چال، چلت پھرت اور نشست و برخاست میں دوسروں کے لئے تعلیم و تربیت کے درس و اسباب ہوتے ہیں، وہ بھی ایسی ہی لگیں۔ روٹی اُلٹے توے پہ بنائیں یا سیدھے پہ پک ہی جاتی ہے شکل میں بھی کوئی خاص فرق نہیں ہوتا، سب آرام سے کھا سکتے ہیں۔ ہمارا ہاتھ تھامے تھامے وہ بڑے سبھاؤ سے بولیں ہم حیران رہ گئے کہ یہ شاید برصغیر کی پہلی ساس ہیں جن کے پیٹ میں اُلٹے سیدھے توے یا ٹیڑھی میڑھی روٹی سے مروڑ نہیں اُٹھتا۔

جو کہتے ہیں نہ کہ بھری دیگ کا ایک دانہ پوری دیگ کا احوال دیتا ہے اسی طرح کسی کا مزاج سمجھنے کے لئے بھی اس کا ایک جملہ ہی بتا دیتا ہے کہ انکی سوچ مثبت ہے یا منفی؟پھر ہم پوری تقریب میں ان کے ساتھ ہی چپکے رہے، ان کے اٹھنے بیٹھنے سے سلیقہ اور تہذیب جھلک رہی تھی، جو ہمیں اُنکے ساتھ چپکنے کی دعوت دیتی محسوس ہوئی۔ گفتگو کے دوران کئی موضوعات زیرِ بحث آئے ہمیں ان کے لئے ایک لفظ رنگ ساز کا خطاب سوجھا جو اپنے وجود سے دنیا کو رنگین دیکھتی اور بناتی ہیں۔

رات بھیگتی رہی ان کے گرد کرسیاں گھسٹتی رہیں، حلقہ بڑھتا رہا، لب و لہجے سےپھول جھڑتے رہے، خوشبو بکھرتی رہی اور متعدد موضوع گفتگو کے احاطے میں آتے رہے۔ انہوں نے اپنے وقت میں ہوم اکنامکس کالج گلبرگ لاہور سے ڈگری لی تھی، تب ہی تو گھر داری کا مکمل پیکج تھیں۔ہمیں ساس بہو والے رشتے کو چھیڑنا اور جاننا زیادہ اچھا لگ رہا تھا، بولیں اکثر ساس بہو کا جھگڑا اس بات پہ شروع ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں یہ رواج نہیں ہے، ہمارے ہاں فلاں کام ایسے نہیں ہوتا، یعنی آٹا گوندھتے ہوئے ہل کیوں رہی تھی؟

بھئی بہو آپکے گھر کی بنیاد ہے تو اسے بنیاد رکھنے دیجیے کل کو گھر داری اسی نے سنبھالنی ہے، خصوصاً تب اگر آپ بہو لاتے ہی گھٹنے درد میں مبتلا ہو کے ریٹائرمنٹ کا سوچ رہی ہیں۔ بہتر ہے اس ضمن میں پہلے ہی کھل کے بات کر لیجیے کہ بٹیا آتے ہی گھر کی کنجیاں آپکے حوالے کرنے کا ارادہ ہے۔ دل بڑا کر کے اسے کہہ دیجیے جیسے تمہارے ہاں ہوتا ہے ویسے ہی کر لیا کرو، یقین کیجیے وہ ہر بات میں آپکی رائے کو اہمیت دے گی، بصورت دیگر یہ نہ کیجیے کہ کنجیاں تو آپکے ہاتھ میں ہوں اور بہو میڈ کی طرح آپکے حکم کی غلام بن کے رہ جائے۔

خیال ہونا چاہئے کہ گھر ایک سلطنت ہے اور گھر والی ایک ملکہ، بیٹے کی شادی کے وقت اس سلطنت کی ملکہ اپنی راجدھانی مکمل کر کے اختیارات نئی نسل کو سونپنے جا رہی ہے۔ آخر بیس ،تیس گھر دیکھ کر ہی تو گھر گھرانہ، طور طریقہ اور بہو پسند کی تھی اب یک دم کیسے کیڑے کلبلانے لگے کہ نظروں سے اُتر گئی؟ چند اعمال میں جو تفاوت نظر آرہا ہے ہمت کر کے کہیں، کہیں وہ اپناآپ ہی بدل لیجیے ریٹائر تو آپ ویسے ہی ہو رہی ہیں اسے اتنا بدلنے کی کوشش مت کیجیے کہ اسکی شخصیت باقی ہی نہ رہے اس کا اعتماد نہ ٹوٹ جائے، مقصد امور گھر داری کی انجام دہی ہونا چاہئے۔

ہم نے تجسس سے پوچھا یہ تو جنرل بات کہی آپ نے، اپنے گھر میں اپنی بہو کے ساتھ کیا رویہ اختیار کیا؟کہنے لگیں مکلاوہ لاتے ہی اسے کہہ دیا بیٹا میں اب تک گھر داری سنبھال کر بیٹھی ہوئی ہوں، ابھی مجھ میں دم خم ہے تم تو کل کی بچی ہو خوب انجوائے کرو فراغت کے یہی دن ہیں بس کچن میری تھوڑی مدد کر دیا کرو، تاکہ تمہیں کچھ پکانا آجائے۔ جب میرا دم کم ہونے لگے گا تو رفتہ رفتہ میں تمہاری ہیلپر بن جاؤں گی، میں چاہتی ہوں میں چلتے ہاتھ پیروں سے چلی جاؤں۔

اب تو واقعی گھٹنوں میں درد رہنے لگا ہے، میں پوتا پوتی کو سلا لیتی ہوں کلمے یاد کروا رہی ہوں، وہ مجھے مصروف رکھتے ہیں ان کے لبوں پہ دھیمی مسکراہٹ، لہجے میں شہد اُتر آیا دادی کی تسبیح اور جاءنماز کا خیال رکھتے ہیں، گود میں بیٹھ کر ساتھ پڑھتے بھی ہیں، بہو کچن کے کئی جھمیلے بے فکری سے نمٹا لیتی ہے۔ ہیلپر کے پیچھے پیچھے گھوم کے کام کروا لیتی ہے۔ ہمیں بچے قاری صاحب کے حوالے نہیں کرنے یہ ہم طے کر چکے ہیں۔

نہ نہ کرتے بھی کام وقت لے لیتے ہیں ہیلپر ہے صفائی ،برتن اور ڈسٹنگ کر دیتی ہے کپڑے بھی۔ فارمل کپڑے تو ویسے ہی ڈرائی کلینر کے ہاں جاتے ہیں استری کرنے لڑکا آتا ہے۔ گھر میں پہننے والے آٹو میٹک میں دُھل جاتے ہیں۔ ہم کیوں ایک دوسرے کی زندگی اجیرن کریں؟ انہوں نے محبت بھرے ہاتھوں سے ہمیں کبھی گھر آنے کی دعوت دی جو ہم نے قبول کرلی کسی روز سمجھدار بہو سے بھی ملاقات کریں گے۔ راج کرنے کا کلیہ کتنا سادہ اور آسان ہے نا، ہمیں سمجھ کیوں نہیں آتا؟ ہم حیران ہوتے ہوئے لوٹ آئے۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz