Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wisal Ahmad
  4. Akhirat Ki Fikar Karen

Akhirat Ki Fikar Karen

آخرت کی فکر کریں

کل نفس ذائقة الموت "ہر جان کو ایک نہ ایک دن ضرور موت کا مزہ چکھنا ہوگا"۔ ہم ہر جنازے میں دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں کہ ہمارے مولوی صاحبان بار بار ایسے الفاظ اپنے منہ سے نکالتے ہیں۔ لیکن کیا ہم نے کبھی یہ سوچنے کی زحمت کی ہے کہ اس میں ہمیں کیا بتایا جا رہا ہے۔ ہم نے تھوڑا وقت ایک مولوی صاحب کو دیا کہ مجھے اس آیت کی مفہوم بیان کریں۔ یہ تبھی ممکن ہو گا جب ہم وقت نکالیں نا لیکن ہمارے پاس اتنا وقت ہے ہی نہیں کہ ہم دین کی کاموں میں صرف کریں۔

کھوپڑیوں میں پڑا ہوا دماغ جب کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں تو انسان دیوانہ ہو جاتے ہے۔ اس کے اندر شعور کا فقدان بھی ہوتا ہے۔ میں ببانگ دہل آپ کو کہتا ہوں کہ ہم کسی اور راستے پر جا رہے ہے۔ جس سے ہمیں منع کیا گیا ہے لیکن بد قسمتی سے ہم نے خود کو ماؤف بنایا ہے۔ ہمارے اندر سوچنے کی جو صلاحیت ہے اس کا بہت ہی زیادہ فقدان ہے۔ کیونکہ ہمارے جو برین واش ہو رہی ہیں یہ یورپ کی طرح ہو رہے ہیں۔

ہم اگر جائزہ لیں تو یہ سنسی خیز انکشاف بھی سامنے آئے گا کہ ہماری نوجوان نسل انتہائی خراب ہو رہی ہے۔ اور تباہی کی دہانے پر ہے۔ انہوں نے ایک ایسے راستے کا انتخاب کیا جس میں پب جی، فری فائر اور دیگر ایسے گیمز ہیں جو انگریزوں نے ایجاد کئے اور یہاں ہمارے ملک پاکستان کے باشندے اس کی وجہ سے تباہ ہو رہے ہیں۔ زکربرگ جنہوں نے فیس بک کو ایجاد کیا ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے بچوں کو اس سے بہت دور رکھا ہے۔ یہ اس لئے کہ اس سے کسی اور کے بچے تباہ وبرباد کرے۔

نوجوانوں سے تو آخرت بلکل ہی بھول گئی ہے۔ کیونکہ نہ ہی قرآن سے واقف ہے اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ کوشیش نہیں کرتے کہ وہ اپنے آپ کو اس مقدس اور جلیل القدر کتاب جو اللہ نے نازل فرمائی ہے اس سے اپنے آپ کو آگاہ کریں۔ ہم من حیث القوم کی یہ ایک المیہ ہے کہ ہم نے قرآن سے بے رخی اختیار کی ہے اور جس کی وجہ سے ہم نقصان ہی نقصان اٹھا رہے ہیں۔

یہ حقیقت ہمیں پلّے باندھنا ہوگا کہ یہ دنیا ایک نہ ایک دن ہی ختم ہو جائے گی۔ اور دنیا کا یہ سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا اور حساب وکتاب شروع ہو جائے گا۔ جس نے نیک اعمال کئے ہوں وہ جنت کو جائیں گے۔ اور جن لوگوں نے دنیا کو فضول اور عبث گزاری ہو وہ خوار ہوتے رہینگے۔

معزز قارئین!

اللہ تعالی کی ذات نہایت مہربان ذات ہے۔ اللہ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ ایک ماں کو دیکھیں وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے کتنا پیار کرتی ہے۔ اس کا پیمانہ تو ہمیں معلوم ہے لیکن اللہ کی محبت کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ اللہ سے حقیقی محبت یہ ہے کہ ہم اس کے دین کی اصولوں کی پاسداری کریں۔ نبی کریمﷺ کے مبارک طریقوں پر چلیں جو اس دنیا میں لائے ہیں۔ ان سے رہنمائی حاصل کریں جو حضرت محمدﷺ نے اپنی زندگی میں ہمیں کر کے دکھایا۔

حقیقت میں ہم اگر دین کی پاسدار بن گئے تو ہمارے اندر آخرت کی فکر بھی خود بخود آجائے گی۔ کیونکہ درج بالا اصول ان لوگوں کے لئے ہے جو بھی اس راہ راست سے ناواقف اور بےرخی اختیار کر چکی ہے۔ ہمارے لوگ کسی اور چیزوں میں مقید ہو گئے ہیں۔ اس کنویں سے نکالنے کے لئے پتہ نہیں کتنا عرصہ لگے گا۔ لیکن صرف اتنا ہی معلوم ہے جو کتابوں میں مذکور ہے کہ ان لوگوں کو اللہ تعالی ایسی سزا دے گی کہ یہ لوگ یاد رکھیں گے۔

میری ملاقات خود ایک ایسے نوجوان سے ہوئی جس کو نماز نہیں آتی۔ بہرحال بات صرف اس لئے ذکر کی کہ نوجوانوں میں ایسی لہر آگئی ہے جو تباہی کا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نوجوانوں سے اس کی نوجوانی کا پوچھے گا کہ اے میرے بندہ میں نے آپ کو نوجوانی عطا فرمایا تھا آپ نے اس نوجوانی کو کن حالات میں گزارا۔ کیا آپ نے اپنے آپ کو میرے دین سے آگاہ کیا کیا آپ سوشل میڈیا کے ان اپلیکشین میں مبتلا تھے جو مغربی لوگوں نے مسلمانوں کو راہ راست سے ہٹانے کے لئے بنائی ہے۔

محترم قارئین!

اس دنیا کی محبت فریب ہے۔ کیونکہ جتنا آپ بڑھیں گے اور اس دنیا سے محبت آپ کی دل میں بیٹھیں گے تو اتنا ہی آپ راہ راست سے ہٹ جائیں گے اور تباہی کے علاوہ آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔ اور یہ ہی آپ کی مقدر بن جائیں گے۔

آخر میں تمام قارئین کو درخواست بھی کرنا چاہتا ہوں کہ سیاسی کالمز آپ کو آئے روز ملتے ہیں لیکن ایسی تحریریں بہت ہی کم ہوتی ہے۔ مگر میں یہ کہوں نہ ہونے کی برابر ہے۔ اس لئے ہم کو چاہئیے کہ ہم نبیﷺ کی طریقوں کی پاسداری کریں۔ دین کیساتھ ساتھ ایسی کاموں میں بھی مگن ہو جائیں جس میں لوگوں کی خدمت، لوگوں کی دل آزاری سے بچنا، نبی مہربانﷺ کی مبارک طریقوں پر چلنا شامل ہے۔ قبر کی تنہائی میں کون خوش ہوگا جنہوں نے اللہ کی بتائے ہوئے اصولوں کو اپنایا ہو۔ ہم اللہ کی خوشنودی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس لئے محنت کی ضرورت ہے۔

مالدار لوگ اپنی مال داری پر ناز کرتے ہیں۔ غریب لوگ شکر جیسی نعمت سے محروم رہ چکے ہے۔ کیونکہ زیادہ لوگ کہہ رہے ہے کہ اللہ نے فلاں کو مال دیا ہے اور مجھے نہیں نوازا ہے۔ لیکن اس دنیا میں کچھ نہیں۔ یہ فانی ہے اور ایک نہ ایک دن آپ اس سے رخت سفر باندھیں گے۔ تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام تر زندگی کو اصول کے پابند بنائیں۔ اس طریقوں سے اپنے آپ کو آگاہ کریں جو نبیﷺ لائیں ہیں۔ تو آپ یقین مانے کہ ہمیں نہ ہی نقصان اٹھانا پڑے گا اور نہ ہمیں نجات دہندہ کی ضرورت آئیں گی۔ بس سوچنے کی دیر ہے۔

Check Also

Arab Mein Molud Un Nabi (1)

By Mansoor Nadeem