Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Usman Jamaie
  4. Shahbaz Gill Ka Natak

Shahbaz Gill Ka Natak

شہباز گل کا ناٹک

شہباز گل کو آکسیجن کے لیے تڑپتا دیکھ کر میرے سینے میں سانسیں رکنے لگیں۔ بہت سے لوگ اسے ناٹک کہہ رہے ہیں، اگر یہ ناٹک ہے تو میں دھوکا کھانے کو ترجیح دیتا ہوں، کیوں کہ یہ حقیقت ہے تو اس پر ایک مسکراہٹ بھی ظلم کا ساتھ دینے اور مظلوم کے مذاق اُڑانے کے مترادف ہو گا، جس کے مقابلے میں فریب خوردہ ہونا لاکھ درجے بہتر ہے۔ گیس ماسک کے لیے تڑپتے ملزم کا کرب مجھے تکلیف میں مبتلا کیے ہی تھا کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا ہولناک انکشاف بھی سامنے آ گیا۔

عمران خان کی پوری سیاست جھوٹ، مکر، فریب اور سازشوں پر کھڑی ہے، لیکن دل نہیں مانتا کہ وہ اتنا بڑا جھوٹ بولیں گے، جو ان کے قریب ترین ساتھی اور ان کی جماعت کے ایک نہایت اہم راہنما کی تذلیل کا سبب بھی بنے اور پی ٹی آئی کے راہنماؤں اور کارکنوں کے حوصلے بھی توڑ ڈالے۔ پھر عمران خان پر کسے یقین ہے، یقین تو ریاست پر ہے جو کچھ بھی کر سکتی ہے، ن لیگ کے پرویز رشید سمیت کتنے ہی سیاسی راہنماؤں کو اس درندگی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

گنگا طیارہ اغوا کیس کے کشمیری ملزم عبدالقیوم کی کتاب پڑھو تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، ولی خان کا ٹریبونل کو بیان بتاتا ہے کہ نیپ کے اسیر کارکن کے پاس ایک سرکاری اہلکار آیا، اس نے اپنے "جسم" پر لگی آلودگی اس کارکن کو دکھاتے ہوئے کہا، "تمھاری بیوی کے ساتھ کر لیا، اب تمھاری بہن کی باری ہے۔ " یہ ریاست نوروز خان بلوچ کو قرآن کا واسطہ دے کر پہاڑوں سے نیچے بلاتی ہے اور پھر قرآن کو جزدان میں لپیٹ اور چوم کر رحل پر رکھنے کے بعد اس مقدس کتاب کے سائے میں ریاستی اداروں پر اعتماد کر لینے والے نوروز خان بلوچ کو پھانسی پر لٹکا دیتی ہے۔

ایم کیو ایم اور پپیلز پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ ریاست کی سلوک کی کہانیاں دل چیر کر رکھ دیتی ہیں۔ پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے نام پر انسانی وقار کو پیروں تلے روند ڈالنے کی حکایات نہ ہی سنیں تو بہتر ہے۔ بلوچوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ سفاکی کی ایک الگ داستان ہے۔ یہ سب کرنے والی ریاست نے اگر شہباز گل کو نشان عبرت بنانے کے لیے اس حد تک چلی گئی جہاں درندے بھی نہیں جاتے، تو حیرت کیسی؟

فی الوقت ہم اس الزام کو سچ نہ مانیں تو رد بھی نہیں کر سکتے۔ اس لیے شہباز گِل کا مذاق نہ اُڑائیے، یہ رویہ عمران خان اور ان کے پیروکاروں، بشمول شہباز گل، کا ہے، جو ریاستی اداروں کے آلہ کار بن کر ہر سچ بولے والے کا مذاق اڑاتے اور اسے گالیاں دیتے رہے ہیں۔ جن کی سوچ ہے کہ ہر مخالف غدار ہے، جس کے ساتھ ہر سلوک جائز ہے۔ انھیں وجوہات کی بنا پر ہم جیسے لوگ عمران خان اور ان کی جماعت کو فاشسٹ اور اقدار دشمن سمجھتے ہیں۔

اب یہ آپ پر ہے کہ شہباز گل کا مذاق اُڑا کر عمرانی اقدار اور رویوں کی پیروی کریں یا شہباز گل کے حق میں آواز اٹھا کر انسانی، اسلامی اور ہماری سماجی اقدار کا پرچم بلند کریں۔

Check Also

Jaane Wale Yahan Ke Thay Hi Nahi

By Syed Mehdi Bukhari