Som Aur Seyam Mein Farq
"صوم" اور "صیام " میں فرق
قرآن مجید میں مختلف مقامات پر جن الفاظ کی تکرار ہے، آپ انہیں ہرگز ہرگز ایک جیسے معنی و مطالب والے یا مترادف الفاظ نہ سمجھیں، بلکہ ہر نقطہ، ہر حرف اور ہر لفظ کا الگ مقام پر الگ مطلب اور مقصد ہے۔ بظاہر آپ کو صیام اور صوم ایک جیسے ہی لگتے ہیں جس کا معنی روزہ ہی اخذ کیا جاتا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ دونوں میں فرق کیا ہے۔
صیام: فجر سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر ان چیزوں سے پرہیز کرنے کی نیت کا نام ہے جو روزہ ٹوٹنے کا باعث بنتی ہوں عربی زبان میں انہیں"مفطرات" کہتے ہیں، اور یہ صیام یا روزہ فرض ہے جو اللہ تعالیٰ نے رمضان کے بابرکت مہینے میں ہم پر فرض کیا ہے۔
قال اللہ تعالیٰ: "يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم"
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔
مگر جہاں تک "صوم" کا تعلق ہے: اس کا تعلق بھوک اور پیاس کی بجائے زبان سے ہے، جیسے کہ سچ بولنا، جھوٹی باتوں، غیبت، چغلی، " فضول گوئی اور بد خوئی سے پرہیز کرنا، دوسروں کی ٹوہ میں نہ رہنا، کسی کے راز کو افشا نہ کرنا، یہ صوم ماہ رمضان سے مشروط نہیں ہے، صوم سال کے بارہ ماہ ہم پر فرض ہے۔
قال تعالى لمريم "فكلي واشربي وقري عينا فأما ترين من البشر أحدا فقولي إني نذرت للرحمن صوما فلن أكلم اليوم إنسيا"
اللہ تعالیٰ نے مریمؑ سے فرمایا: "پس کھاؤ پیو اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کرو، اور جب تم کسی انسان کو دیکھو تو کہہ دو کہ میں نے رحمٰن کے لیے روزے کی نذر مانی ہے، اور آج میں کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ "
یہاں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ مریم سلام اللہ علیہا نے روزہ رکھنے کی نذر مانی مگر ساتھ ہی کھانا پینا بھی جاری رہا۔
قرآن میں کہیں بھی کھانے پینے سے روکنے کے لیے صوم استعمال نہیں ہوا، بلکہ اس کے لیے صیام ہی استعمال ہوا ہے، اور صوم، صامت یا خاموشی کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
مگر "صیام " "صوم" کے بغیر تنہا "فرض روزہ" کے شرائط پر پورا نہیں اترتا، اور نہ ہی خدا تعالیٰ کی طرف سے عائد مطلوبہ مقصد کو پورا کرتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه"
"جو شخص جھوٹ بولنا، اور لغو باتوں پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا۔ اس پر خدا کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔
حدیث قدسی میں اللہ کا ارشاد ہے: " كل عمل إبن آدم له إلا الصوم فإنه لي وأنا أجزي به"
اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزہ (صوم) کے، کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔
یاد رکھیں کہ یہاں پر خدا نے "صوم" کا ذکر کیا نہ کہ "صیام" کا!
صیام یا صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رہنا کون سا مشکل کام ہے، آپ نے گھروں میں دیکھا ہوگا کہ چھوٹا بچہ بھی روزہ رکھ سکتا ہے، بلڈ ٹیسٹ دینے والے بھی ڈاکٹر کی ہدایت پر بھوکا پیاسا رہ کر خون کے نمونے دیتے ہیں، مگر صوم وہ روزہ ہے جس کے لیے بڑے صبر اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لوگوں کو نقصان پہنچانے میں صبر، حقوق ادا کرنے میں صبر، سچ بولنے میں صبر، بدلہ لینے میں صبر، ٹھٹھول کرنے اور لغویات سے زبان کو روکنے میں صبر، صوم کا تعلق ان امور سے ہے جن پر قابو پانے کے لیے اپنے نفس سے جنگ لڑنی پڑتی ہے، نیکی اور بدی کی اندرونی کشمش پر قابو پانے کے لیے بڑی جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے اور وہی جدوجہد حقیقی معنوں میں صوم کہلاتی ہے۔
رمضان المبارک میں کھانے پینے سے پرہیز کا روزہ رکھنے سے پہلے اپنی زبان پر لگام ڈالنے کا خاص خیال رکھیں وگرنہ آپ صیام سے تو ہوں گے مگر صوم سے نکل جائیں گے۔