Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sarfraz Ali
  4. Tarjeehat Ka Fuqdan

Tarjeehat Ka Fuqdan

ترجیحات کا فقدان

سرور کونیین ﷺ پر مالک الملک کی جانب سے جو پہلی وحی مبارکہ نازل ہوئی اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس امت کے علم کی کیا اہمیت اللہ تبارک و تعالی نے رکھی ہے۔ والی دو جہاں ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے کہ علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک یہ فرمان مبارک علم کی عظمت واہمیت اور شان کو مزید واضح کرتا ہے۔

آپ ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ ہی علم ہے کہ وہ امی ہونے کے باوجود جن و بشر کے استاد اور امام انبیاء ہیں یہی وجہ ہے کہ انسانیت نے تاریخ میں کبھی بھی علم میں اتنی تیز اور جدید ترقی نہیں دیکھی جتنی آپ ﷺ کے اس دنیا میں جلوہ افروز ہونے کے بعد دیکھی ہے۔

صرف 1300 سال کی قلیل مدت میں انسان زمین سے چاند تک پہنچ چکا ہے اور آنے والے چند سالوں میں نہ جانے کتنی اور کائناتوں تک پہنچ چکا ہوگا۔ ہمارا ملک پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور جس ملک کے نام کا مطلب ہی کلمہ طیبہ بتایا جاتا ہے۔

بد قسمتی سے اس ملک کی آزادی کے وقت سے اسلام کے سب سے بڑے معجزے علم کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا، پچھلے 77 سال سے جو بھی حکومت برسر اقتدار آئی چاہے وہ جمہوری ہو یا عسکری سوائے ایک نڈر کمانڈر کے جو ڈرتا ورتا کسی سے نہیں تھا کے دور میں تعلیم کے لیے تھوڑا بہت کام ہوا تھا اس کے علاوہ کسی حکمران کی ترجیح علم تھا ہی نہیں۔

انسانیت نے جب بھی تعمیر و ترقی اخلاق و رواداری کی منازل طے کیں تو اس کا بنیادی سبب علم ہی رہا ہے اور رہے گا تا قیامت کیوں کہ انسان کو بناتے وقت اللہ تبارک و تعالی نے اسے فرشتوں سے زیادہ فضیلت عطا کی کہ انسان کو باری تعالی نے علم سکھایا اور فرشتوں کو علم عطا نہیں کیا۔

آج کی دنیا میں بھی جن معاشروں نے تعلیم کو اولین ترجیح بنایا وہ معاشرے خوشحال پرامن اور احساس و رواداری پر مبنی اور ترقی یافتہ کہلائے جاتے ہیں اس کے برعکس جو معاشرے علم سے دور ہیں وہاں غربت وپسماندگی بد امنی قتل و غارت اور ظلم وبربریت چھائی ہوئی ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان جن مسائل کی دلدل میں اٹا ہوا ہے چاہے وہ معاشی ہوں معاشرتی یا اخاقی اس کا بنیادی سبب تعلم سے دوری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباََ دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور باقی ماندہ بچے جو اسکولوں کا رخ کرتے ہیں وہ بھی ناقص نظام تعلیم اور سہولتوں کے نہ ہونے کے وجہ سے زیادہ تر میٹرک تک ہی ہار مان جاتے ہیں اور معیار تعلم بھی ایسا کہ سرکاری اسکولوں کے طالب علموں اور نا خواندہ نوجوانوں میں کم و بیش ڈگری وگری کا ہی فرک رہ جاتا ہے۔

پرائیویٹ اسکولوں کی تو بات ہی نرالی ہے۔ وہ تو ہر سال کم لاگت والے روبوٹس کی ایک نئی کھیپ تیار کرتے ہیں۔ جو اعلی تعلیم حاصل کرکے بھی زیادہ تر وہی رہتے ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو اب تک پاکستان کی بیوروکریسی جو پرائیویٹ اداروں سے ہی آتی ہے اب تک ملک پاکستان میں گڈ گورننس کا انقلاب لا چکی ہوتی۔ لیکن ان کی بیشتر تعداد تو اتنی وی آئی پی بن جاتی ہی کہ اپنی گاڑی کا گیٹ کھولنے اور چھتری اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہتی تو عام آدمی کے مسائل کیا خاک خاطر میں لائیں گے۔

اب تو سرکاری اسکولوں میں نظام تعلم کا یہ حال ہو چکا ہے کہ اس صوبے کے مفلوک الحال طالبعلم اب تو مفت دی جانیوالی کتابوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں کہ کتابیں چھاپنے کے لیے فنڈز حکومت کے پاس نہیں۔ ہاں البتہ ایک سالہ ناقص کارکردگی کی رنگارنگ تشہیر کے لیے فنڈز وافر مقدار میں موجود ہیں۔ جس سے چند دن پہلے تقریباََ ہر چھوٹے بڑے اخبار ٹی وی چنلز اور ریڈیو پاکستان پر حکومت کی کارکردگی اسطرح نشر کی جارہی تھی کہ ایسا گمان ہونے لگا شاید پاکستان نےپچھلے ایک سال کے اندر تعمیرو ترقی میں چائنہ انڈیا اور امریکہ کو پیچھے چھوڑ چکا ہو۔

اس کے علاوہ چند روز قبل وزیروں کی فوج ظفر موج کو تقریباََ دوگنا کر دیا گیا اور ایک وزارت کے لیے تین تین وزراء بھی نا کافی ٹھرے کہ پھر جعفر ایکپریس ہائی جیک ہوگئی۔ یہ الٹی گنگا صرف پاکستان مہیں ہی بہتی کبھی متعدد وزارتوں کے لیے ایک ہی مرد قلندر کافی ہوتا تو کبھی لا تعداد مرد آھن ایک ہی وزارت سے جونک کی طرح چمٹ جاتے ہیں۔ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے کسی کے باپ کا تھوڑی ہے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان اپنی جی ڈی پی کا محض ایک پوائنٹ 9 پرسنٹ ہی تعلیم پر خرچ کر پاتا ہے اور دوسری طرف بھارت جو ہمارے ساتھ آزاد ہوا تھا جی ڈی پی کا 4 پوائنٹ 6 چار پوانٹ چھ پرسنٹ تعلیم پر خرچ کر رہا ہے۔ اب تو انڈیا میں اسکولوں میں آرٹی فیشل انٹیلیجنس کی کلاسسز کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہمارے بچے تقریباََ او لیول تک کمیوٹر کی بنیادی شاخوں سے ہی نا آشنا ہوتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں پاکستان کے طالبعلم انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا کا مقابلہ کیسے کر سکیں گے۔ ارباب اختیار سے یہی التجا بصد احترام ہے اگر پاکستان کی عزت و خوداری اور خودمختاری اور سبز پاسپورٹ کو دنیا میں عزت و احترام دلوانا ہے تو سب سے پہلے اپنے طالبعلموں کی تعلیم و تربیت پر وسائل خرچ کریں۔ یہی تعلیم یافتہ لوگ معاشروں کی ترقی کا سبب بنتے ہیں۔ ترجیحات بدلیں ملک بدلیں۔

Check Also

Ittefaq Itna Khoobsurat Nahi Hua Karte

By Tehsin Ullah Khan