Tarjeehat Ka Fuqdan
ترجیحات کا فقدان
سرور کونیین ﷺ پر مالک الملک کی جانب سے جو پہلی وحی مبارکہ نازل ہوئی اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس امت کے علم کی کیا اہمیت اللہ تبارک و تعالی نے رکھی ہے۔ والی دو جہاں ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے کہ علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک یہ فرمان مبارک علم کی عظمت واہمیت اور شان کو مزید واضح کرتا ہے۔
آپ ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ ہی علم ہے کہ وہ امی ہونے کے باوجود جن و بشر کے استاد اور امام انبیاء ہیں یہی وجہ ہے کہ انسانیت نے تاریخ میں کبھی بھی علم میں اتنی تیز اور جدید ترقی نہیں دیکھی جتنی آپ ﷺ کے اس دنیا میں جلوہ افروز ہونے کے بعد دیکھی ہے۔
صرف 1300 سال کی قلیل مدت میں انسان زمین سے چاند تک پہنچ چکا ہے اور آنے والے چند سالوں میں نہ جانے کتنی اور کائناتوں تک پہنچ چکا ہوگا۔ ہمارا ملک پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور جس ملک کے نام کا مطلب ہی کلمہ طیبہ بتایا جاتا ہے۔
بد قسمتی سے اس ملک کی آزادی کے وقت سے اسلام کے سب سے بڑے معجزے علم کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا، پچھلے 77 سال سے جو بھی حکومت برسر اقتدار آئی چاہے وہ جمہوری ہو یا عسکری سوائے ایک نڈر کمانڈر کے جو ڈرتا ورتا کسی سے نہیں تھا کے دور میں تعلیم کے لیے تھوڑا بہت کام ہوا تھا اس کے علاوہ کسی حکمران کی ترجیح علم تھا ہی نہیں۔
انسانیت نے جب بھی تعمیر و ترقی اخلاق و رواداری کی منازل طے کیں تو اس کا بنیادی سبب علم ہی رہا ہے اور رہے گا تا قیامت کیوں کہ انسان کو بناتے وقت اللہ تبارک و تعالی نے اسے فرشتوں سے زیادہ فضیلت عطا کی کہ انسان کو باری تعالی نے علم سکھایا اور فرشتوں کو علم عطا نہیں کیا۔
آج کی دنیا میں بھی جن معاشروں نے تعلیم کو اولین ترجیح بنایا وہ معاشرے خوشحال پرامن اور احساس و رواداری پر مبنی اور ترقی یافتہ کہلائے جاتے ہیں اس کے برعکس جو معاشرے علم سے دور ہیں وہاں غربت وپسماندگی بد امنی قتل و غارت اور ظلم وبربریت چھائی ہوئی ہے۔
جاری ہے۔۔