Monday, 17 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Sanah e Jaffar Express Aur Mind Sciences

Sanah e Jaffar Express Aur Mind Sciences

سانحۂ جعفر ایکسپریس اور مائنڈ سائنسز

جعفر ایکسپریس سانحے پر پوری قوم اُداس ہے۔ ہم پاکستانی اپنے ملک کو مضبوط بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں، اِس کو ہم مائنڈ سائنس کی مدد سے سمجھتے ہیں۔ سب سے پہلے یاد رکھیں کہ ایک آپ کی اپنی انرجی ہے۔ اُس کے بعد آپ کی فیملی کی انرجی ہے۔ پھر آپ کے خاندان اور ٹاؤن کی انرجی کا نمبر آتا ہے۔ اِسی طریقے سے سٹی، صوبہ اور پھر ملک کی انرجی ہوتی ہے۔ ہم اپنے حصے کی اینٹ کیسے لگائیں گے، اِس کہانی سے کالم کو شروع کرتے ہیں۔

ایک بدو سفر پر جا رہا تھا اس نے دیکھا کہ ایک عالم پیدل چلا جا رہا ہے اس نے عالم کو اونٹ پر بٹھا لیا۔ اس بدو نے ایک طرف بوری میں گندم لاد رکھی تھی اور دوسری طرف وزن برابر کرنے کے لیے ریت کی بوری لادی ہوئی تھی عالم نے یہ دیکھ کر بدو کو مشورہ دیا کہ تم گندم کی بوری میں سے آدھی گندم ریت کی بوری خالی کرکے اس میں ڈالو اور اس طرح اونٹ خواہ مخواہ مشقت کرنے سے بچ جائے گا اور سفر بھی جلدی ہو جائے گا۔

بدو نے یہ بات سن کر اس پر عمل کیا اور پھر عالم کی باتیں بڑی توجہ سے سننے لگا۔ کچھ دیر کے بعد اس کی عالمانہ باتوں سے متاثر ہو بولا "تم تو بڑے عقلمند آدمی ہو تمہارے پاس تو مال مویشی نوکر چاکر دولت سب کچھ با افراط ہوگا" اس پر عالم بولا کہ نہیں میرے پاس تو کچھ بھی نہیں لوگ جو کچھ دیتے ہیں کھا پی لیتا ہوں کل کی کوئی خبر نہیں ہوتی نہ پیسہ ہے نہ گھر بار یہ سب سن کر بدو بری طرح بدکا۔ عالم کو فوراََ اونٹ سے اتارا، دو تین چابک بھی مارے اور کہنے لگا کہ اپنے علم کو لے کر یہاں سے دفع ہو جاؤ یہ نہ ہو کہ مجھ پر تمہارا سایہ پڑ جائے اور میں بھی تمہاری طرح بھوکا اور منگتا عالم نہ بن جاؤں اور خود اونٹ بھگا کر وہاں سے چل دیا۔ بابا فرید الدین گنج شکرنے فرمایا۔۔

پنج رکن اسلام دے تے چھیواں فریدا ٹک
جے لبے نہ چھیواں تے پنجوں جاندے مک

ٹک سے مراد یہاں پر روٹی ہے اس چھوٹے سے شعر کے اندر ایک کتاب کے اندر موجود دانش موجود ہے۔ بابا جی نے فرمایا کہ اگر روٹی نہ ملے تو اسلام کے باقی پانچ ارکان پر عمل کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

جی یہ سب سے پہلا پرنسپل ہم نے سیکھا، کہ ایکشن لیا جائے۔ ہم پاکستانی باتیں کرنے کے شیر ہیں۔

ہم میں سے زیادہ تر لوگ، جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کی اکثریت ہے۔ صرف سوچتے رہتے ہیں۔ عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ ان کے دماغ میں ہر وقت بہت سے پروگرام ہونگے۔ مستقبل کے بارے میں مگر یہ اپنے پروگرام کو پورا کرنے کیلئے کوئی عملی کام نہیں کرتے۔ ہر وقت سوچتے اور کڑھتے رہیں گے، کہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ رہے ہیں۔ یہ ضرورت سے زیادہ حساس اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنے دل پر رکھنے والے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو عموماً معدے سے متعلق بیماریاں ہوتی ہیں۔ یہ اکثر بیمار ہوتے ہیں۔ گونفسیاتی طور پر یہ لوگ ہر وقت بیماروں میں ہی گنے جاسکتے ہیں۔

رمضان کے مہینے میں ماضی کو بھلا کر کام کرنا شروع کریں۔

چھوٹا موٹا گناہ یا غلطی اگر ہو جاتی ہے تو توبہ کرکے اسے بھول جائیں، توبہ سے ہر چیز معاف ہو جاتی ہے۔ ورنہ ضمیر پر خواہ مخواہ بوجھ ہو تو ترقی نہیں ہوتی اور انسان خواہ خواہ چھوٹے چھوٹے چکروں میں پھنسا رہتا ہے۔

بحیثیتِ قوم ہم سب کو کمپلین کرنے کی بیماری ہوگئی ہے۔ ایک مزدور سے لے کر فیکٹری کا مالک بھی روتا ہوا ملے گا۔ ہم نے بات کی کہ ہماری سوچ سے ایک کلیکٹیو انرجی پیدا ہوتی ہے، جو ملک کی انرجی کی بنیاد ڈالتی ہے۔ کیا واقعی ہمیں ہر وقت کمپلین کرنی چاہیے؟ اس کہانی کو پڑھ کر فیصلہ کریں۔

او ناسس دنیا کا امیر ترین آدمی تھا۔ یونان کے اس شہری کے تجارتی جہاز پوری دنیا میں چلتے تھے۔ کہا جاتا ہے امریکی صدر کینیڈی کی بیوہ نے صرف دولت کے لالچ میں اس سے شادی کی حالانکہ وہ اس سے عمر میں کافی چھوٹی تھی۔ آخری عمر میں وہ بیمار رہتا تھا۔ اسے دنیا کی عجیب بیماری لگی ہوئی تھی۔ وہ اپنی پلکیں خود نہیں جھپک سکتا تھا۔ اس کی آنکھوں کے پپوٹوں کے مسلز کام نہ کرتے تھے۔ چنانچہ صبح اٹھتے ہی ڈاکٹر اس کے پپوٹوں کو کھولتا اور آنکھیں کھلی رکھنے کے لیے ان پر ٹیپ لگادیتا۔ رات کو سوتے وقت ٹیپ اتار دی جاتی تو اس کی آنکھیں بند ہو جاتیں اور وہ سو جاتا۔ اس نے زندگی میں اپنی ہر خواہش پوری کی۔ زندگی کے آخری دنوں میں اس سے پوچھا گیا کہ اس وقت اس کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے۔ اس نے کہا اپنی آنکھوں کو اپنی مرضی سے صرف ایک بار کھول لوں۔ اس کے لیے میں تمام دولت دینے کے لیے تیار ہوں"۔

شکر گزاری کے ساتھ یہ بات یقینی بنائیں کہ اپنی تذلیل نہ کریں اپنی کمی اور نا اہلی کے بارے میں آپ جتنی گفتگو کریں گے آپ ویسے ہی بن جائیں گے لہذا آج سے یہ کہنا بند کر دیں کہ میں بدھو، بد قسمت اور نکما ہوں۔

بلھے شاہ عام ناشکرے انسان کی مثال دیتے ہوئے کہتا ہے۔

بلیا توں راتی جاگنا ایں
تے راتی جاگن کتے

مالک دا در منہ نہ چھڈن
شاکر بھکے ننگے

بلھے شاہ اگر تم رات کو جاگتے ہو تو کیا کتے بھی رات کو جاگتے ہیں اپنے مالک کا دروازہ نہیں چھوڑتے اور بھوکے ہونے اور سردی لگنے کے باوجود شاکر ہیں لیکن دن کو کھلے آسمان کے نیچے جا سوتے ہیں بلھے شاہ اُٹھو اور اپنے اللہ کو راضی کر لو ورنہ کتے تم سے بازی لے گئے ہیں یعنی کتوں کا درجہ تم سے بلند ہے۔

آپ اپنے یقین کی عینک لگا کر دنیا کو دیکھتے ہیں۔ اداس رنگ کی عینک لگائیں تو دنیا اداس ہو جائے گی، رنگین عینک کے ساتھ دنیا رنگین ہو جاتی ہے۔ اپنے یقین کو سمجھیں، اگر صحیح نہیں تو عینک تبدیل کریں ساری دنیا رنگین ہو جائے گی۔ ہم سب لوگوں نے کسی نہ کسی یقین کی عینک لگائی ہوتی ہے چاہے یہ مذہبی فرقے کی ہو یا کسی علاقائی رسم و رواج کی یا پھر اپنے تلخ یا شیریں تجربات کی یا والدین کی دی ہوئی ہو۔ ہم اس عینک کی وجہ سے ہر چیز کو اسی کے حساب سے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور یہ چیز انسانی ذہن و عقل کے اضافے میں بڑی رکاوٹ ہوتی ہے، کیوں کہ اکثر یہ عینک غلط نمبروں کی ہوتی ہے۔

جو لوگ اپنی سوچوں کو نہیں سمجھ پاتے وہ ان سے ہر وقت بھاگتے رہتے ہیں۔ کبھی میوزک سن رہے ہیں، کبھی فلم دیکھ رہے ہیں، بلکہ کئی سوچوں سے ہی بچنے کے لئے مسجدوں میں گھسے رہتے ہیں، کوئی سگریٹ پی رہا ہے، کوئی شراب میں گھسا ہوا ہے۔ جب آپ اپنی سوچ پر حاوی ہو گئے تو پھر آپ کے لئے اپنی کسی بھی عادت کو چھوڑنا مشکل نہیں ہے۔

کوئی بھی شخص جو لمبے عرصے تک ناکام ہو رہا ہو اسے چاہیے کہ اپنی سپیڈ کو آہستہ کرے۔ اسے چاہیے کہ صبر و سکون کے ساتھ اپنے حالات کا جائزہ لے۔ ممکن ہو تو کہیں چھٹیوں پر چلا جائے۔

کوئی بھی ڈر اگر انسان کے اندر بیٹھ جائے چاہے وہ پیسے کا ہو اچھا رشتہ نہ ہونے کا ہو صحت کا ہو اسے قدم بقدم صحیح کرنا چاہیے۔

اگر آپ کسی مستقل لوزر بدقسمت شخص کو اپنا پارٹنر بنا لیتے ہیں تو وہ آپ کا بھی بیڑا غرق کر دے گا۔ ایسا شخص آپ کے فیملی ممبران بھی ہو سکتے ہیں اور آپ خود بھی۔

اس میں سمجھنے کی بات ہے کہ اگر آپ روپیہ پیسہ ہار بیٹھتے ہیں تو یہ نقصان پورا ہو جائے گا۔ آپ کی صحت، تعلیم اور تجربہ آپ کے پاس موجود ہے۔ لیکن اگر آپ مایوس ہو گئے تو نیگٹو انرجی (بدقسمتی) کے چکر میں پھنس جائیں گے۔

اس نیگٹو انرجی سے نکلنے کا بہترین وقت ابھی ہے رمضان المبارک کے اس عشرے میں قرآن و حدیث میں بتائی ہوئی دعائیں پابندی کے ساتھ کریں اور ایک دعا کا اضافہ کریں۔

اللہ تعالی سے یقین کامل خوش قسمتی اور برکت کی دعا کریں یہ چیزیں آپ کو مل گئیں تو آپ کے دن پھر گئے کیونکہ "ہنر (سکل سیٹ) سڑک پر تماشا دکھانا ہے اور قسمت محلوں میں راج کرتی ہے"۔

اللہ تعالی نے برکت کا جھاگ لگا دیا تو چھوٹا سا کام ملازمت کچھ ہی ہفتوں میں آپ کو نیکسٹ لیول تک لے جائے گی۔

جب تک آپ خود خاصی ترقی نہ کر چکے ہوں اس وقت تک کسی مستقل ناکام رہنے والے شخص سے بچیں سیدنا عمر فاروق سے ایک شخص نے پوچھا کہ انسان کو کیسے پتا چلے کہ اس کی دعا قبول ہوئی یا نہیں انہوں نے جواب دیا جس کا مفہوم ہے۔

درود شریف ایک ایسی دعا ہے جو ہمیشہ قبول ہوتی ہے۔

اس لیے دعائیں کرتے ہوئے دعا کے آ غاز اور اختتام پر درود شریف پڑھ لیا جائے۔

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا؟
نگاہ مرد مومن بدل جاتی ہیں تقدیریں

محترم دوستو! ہمیں پاکستانی بننا ہے۔ مسلمان، عیسائی، ہندو، سکھ اور ہمارے باقی پاکستانی شہری اس ملک کی شان ہیں۔ آج سے ہی عمل، شکر گزاری، اپنی اور دوسروں کی عزت کرنا، اللہ تعالیٰ سے تعلق اور اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرکے اپنے ملک کو مضبوط بنائیں۔

پاکستان پائندہ باد

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Ye Kainat

By Aamir Mehmood