Bohat Mumkin Hai Bilawal Bhutto Ke Par Nikal Aayen
بہت ممکن ہے بلاول بھٹو کے پر نکل آئیں

شہید میر مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر 4 مختلف زبانوں انگریزی، اردو، سندھی اور سرائیکی میں جاری کیساتھ قومی سیاست میں جلوہ گر ہوگئے ان کا کہنا ہے، میرا راستہ میرا ہے میں اپنے والد کی میراث کو آگے لے کر چلوں گا تاہم میرے پاس والد کی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو میں کوئی عہدہ یا رکنیت نہیں ہے۔
میر مرتضیٰ بھٹو کے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے سیاست میں قدم رکھنے کی تصدیق کے بعد سیاست سے کوسوں دور رہنے والی مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی ممتاز کالم نگار فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ میرے بھائی ذوالفقار علی بھٹو جونیئر زندگی میں جو بھی راستہ اختیار کریں گے، میں ہمیشہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے ساتھ کھڑی رہوں گی۔ قومی سیاست میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی آمد کیوں اور کیسے ہوئی یہ تو آنے والا وقت بتائے گا دیکھنا یہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا اونٹ کس کروٹ بیٹے گا!
تحریک انصاف کی حکمرانی، رجیم چینج اور عمران خان کے قیدی نمبر 804، تک کے سفر میں پاکستان کا ہر بے شعور شہری بھی جان گیا کہ پاکستان میں جمہوری حکمرانی ایک خواب ہے جمہوریت عوام کے خون میں نہایا ہوا ایک سیاسی کھیل ہے ہوتا وہ ہی ہے جو یہودی لابی کے درباری چاہتے ہیں، ہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کرتے کہ پاکستانی عوام ایک قوم نہیں بلکہ چرندوں کا ایک ریوڑ ہیں ہم اپنے دماغ سے نہیں ان کے دماغ سے سوچتے ہیں جو ہمیں ہانکتے ہیں۔
ایوبی مارشل لاء کے خلا ف عوامی حکمرانی جمہوریت کے لئے ذوالفقار علی بھٹو سڑک پر نکلے تو پاکستانی قوم ان کے ساتھ تھی اس لئے کہ عوام میں قومی شعور کو بیدار کیا تھا، لیکن قوم کی یہ ہی بیداری مغربی درباریوں کے مزاج پر گراں گزری اس لئے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے لیاقت علی خان کا مکا مغرب کو دیکھا کر دنیا کو بتا دیا تھا کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں، مغرب کی غلامی میں جینا اپنے دیس کی توہین سمجھتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو دنیائے اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر لا ئے اور پاکستان ایٹمی قوت بن گیا، تو یہودیوں کے ہوش اڑ گئے۔
مغرب نے پاکستان میں اپنے درباریوں کو اعتماد میں لیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے مخالف سیاسی قوت گلے میں قرآن اور نان لٹکا کر ریوڑ قوم کے ساتھ سڑک پر آگئے، قومی غیرت اور جمہوریت کو خون میں نہلا کر ایک جنرل نے مارشل لاء لگا دیا، ظلم و جبر کی انتہا میں پاکستان کی غیور قوم کو سر جھکا کرجینے پر مجبور کر دیا اور گونگی عدالت کے حکم پر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے کر شہید کر دیا اور وہ سیاسی درباری جو جمہوریت کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے مارشل لائی کے غلام ہو گئے، لیکن وردی والا جانتا تھا کہ اگر آج ہمارے چاہنے والوں کی خواہش پر یہ نام نہاد عوامی قیادت سڑک پر نکل سکتی ہے تو کل ان کے خلاف بھی نکل سکتی ہے اس لئے ایک ایسے غلام کی ضرورت تھی جس کی جڑیں عوام میں نہیں بوٹ میں ہوں۔
جنرل ضیائی الحق میاں محمد نواز شریف کو لے پالک بیٹا بنا کر قومی سیاست میں لئے آئے اور جب مغربی غلاموں کو یقین ہوگیا کہ لے پالک ان کے اشاروں پر رقصاں رہے گا تو مغرب کے شیطانوں نے ضیاء الحق سے نجات کے لئے اسے کچھ اپنوں کے ساتھ فضا میں اڑا دیا اور پاکستان میں جمہوریت کی آڑ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی نورا کشتی میں آمریت کا کھیل شروع ہوگیا اس کھیل میں ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، شاہنواز بھٹو اور میر مرتضیٰ بھٹو کو شہید کروا کر میاں محمد نواز شریف کے ساتھ آصف علی زرداری کو پاکستان پر مسلط کر دیا اور پھر نورا کشتی کے کھیل سے بے زار ہوکر افسر شاہی نے تحریک انصاف کی قیادت کو اعتماد میں لیا اور طاقت کا سرچشمہ عوام کے قائد عمران خان وزیر اعظم پاکستان بنا دئے گئے۔
لیکن عمران خان نے مغرب کی غلامی قبول کرنے سے انکار کر دیا، تو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف جو مغربی درباری سڑکوں پر آئے تھے ان کی اولاد تحریک انصاف کی حکمرانی کے خلاف سڑکوں پر آئی اور رجیم چینج نے پاکستان پرست قومی قائد کو تخت اقتدار سے محروم کر دیا۔ اس خیال سے کہ عام انتخابات میں ہم اپنے گھناونے کھیل سے تحریک انصاف کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے لیکن قو می غیرت نے مغرب کے خواب کو شر مندہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔
عام انتخابات میں رات بارہ بجے تک تحریک انصاف، 180 نشستوں پر بھاری اکثریت سے جیت رہی تھی تو مغربی درباریوں کے ہوش اڑ گئے اور پھر انتخابی بازی پلٹ گئی، فارم 47 نے پاکستان کی تاریخ میں وہ کھیل کھیلا جو دینا کے کسی ملک میں نہیں کھیلا گیا تھا، اسٹیبلشمنٹ جیت گئی عوام ہار گئے اور آج عمران خان پاکستان دوستی کے جرم میں قیدی نمبر 804 اور غلام ذہن پاکستان کے حکمران اور آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی سہولت کار اوربلاول زرداری اقتدار کے نشے میں اپنا خاندانی وقار بھول چکے ہیں۔
ایسے میں میر مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر قومی سیاست کے سیاسی منظر پر آگئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر قومی سیاست میں آئے ہیں یا انہیں لایا گیا ہے یہ تو آنے والا وقت بتائے گا لیکن لگتا ہے آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی کے دفنائے جانے کا اہتمام شروع ہوگیا ہے، اس لئے کہ وہ قبر کی دہلیز پر ہیں اور بہت ممکن ہے ان کے گزر جانے کے بعد پیپلز پارٹی کے قائد بلاول بھٹو کے پر نکل آئیں۔