Shaitan Ki Shabeeh
شیطان کی شبیہ
ابو عثمان الجاحظ کہتے ہیں کہ شام کے سایے دھیرے دھیرے رات کے اندھیرے کی طرف بڑھ رہے تھے، ایسے میں، میں اپنے گھر کے باہر کھڑا، راستوں پر آنے جانے والوں کو دیکھ رہا تھا، اچانک دور سے ایک دل کو لبھاتی چال والے پرکشش سراپے نے، میری ادھر ادھر بھٹکتی ہوئی توجہ کو ایسے اپنی طرف کھینچا، کہ توجہ وہیں اٹک کر رہ گئی۔ وہاں قندیلوں کی ٹمٹماتی روشنی تھی اور جہاں میں کھڑا تھا وہاں قدرے اندھیرا تھا، وہ دلکش چال والی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جب میرے نزدیک پہنچی تو میری موجودگی کا احساس پاکر وہیں رک گئی۔
میری شیفتگی کو بھانپتے ہوئے اس نے اپنے رخ سے ذرا سا نقاب سرکایا، اور لبوں پر خفیف سی مسکان لیے میری آنکھوں میں جھانکنے لگی، میں حیرتوں کے جہاں میں گم تھا، میری نظر اس حسن سے پلٹنا بھول گئی، سکوت کو منتشر کرتے ہوئے وہ گویا ہوئی اور کہنے لگی "اے اجنبی کیا تم میری ایک خواہش کو پورا کرسکتے ہو؟ میں نے اشتیاق سے پوچھا اور وہ خواہش کیا ہے؟ " وہ کہنے لگی " اس کے لیے تمھیں میرے ساتھ چلنا ہوگا؟ "میں گم صم بولا "کہاں؟ "اس نے کہا تم سوال بہت کرتے ہو "میرے ساتھ چلنے والے سوال نہیں پوچھتے"اور یوں میں سحرزدہ چپ چاپ یہ جانے بغیر، کہ وہ کیوں اور کہاں جارہی ہے، میں اس کے پیچھے چل دیا۔
وہ مختلف گلیوں سے گزرتی ہوئی بازار کی جانب جا نکلی اور چلتے چلتے ایک سنار کی دوکان کے سامنے جاکر ٹھہر گئی، مجھے کہنے لگی" تم یہیں باہر کھڑے ہوکر انتظار کرو" اور خود دوکان کے اندر سنار کے پاس چلی گئی، وہاں کچھ دیر رکنے کے بعد وہ دوکان سے باہر نکلی اور بغیر کچھ بات کیے وہ میری مخالف سمت ایک گلی میں داخل ہوکر آنکھ سے اوجھل ہوگئی، میں حیران و پریشان جلدی سے دوکان کے اندر سنار کے پاس گیا اور پوچھا، کیا قصہ ہے؟ یہ عورت کون تھی؟ اور میری طرف اشارہ کرکے کیا کہہ رہی تھی؟
سنار نے میری طرف دیکھا اور پوچھا، کیا تم نہیں جانتے؟ میں نے انکار کیا تو کہنے لگا، اس سے قبل یہ عورت شام کے وقت میرے پاس آئی تو اس کے پاس ایک سونے کی انگوٹھی تھی جس پر وہ شیطان کی شبیہ کنندہ کروانا چاہتی تھی، میں نے صاف صاف بتا دیا تھا کہ میں نے تو آج تک شیطان کو نہیں دیکھا اس لیے میں اس کی شبیہ بنانے سے قاصر ہوں، تو اس عورت نے کہا "اگر میں شیطان تمھارے سامنے لے آؤں تو کیا اسے دیکھ کر تم شبیہ بناسکو گے؟ میں نے حامی بھر لی تو وہ چلی گئی، اور اب وہ دوبارہ آئی تو تمھاری طرف اشارہ کرکے مجھے کہنے لگے" وہ دیکھو باہر شیطان کھڑا ہے ہوبہو اس جیسی شکل انگوٹھی پر کنندہ کردو"جاحظ کہتا ہے میں نے جب یہ سنا تو اتنی تیزی سے وہاں سے بھاگا جیسے موت کا فرشتہ دیکھ لیا ہو۔