Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Khud Etemadi

Khud Etemadi

خود اعتمادی

آپ نے دیکھا ہوگا کہ چند خود رُو پَھلدار اور پُھولدار پودے یا جھاڑیاں، ساحل سمندر، دریا کنارے، ندی نالوں، جنگلوں پہاڑوں، صحراؤں حتی کہ باغوں میں، ہر قسم کی مٹی اور ہر موسم میں اُگ جاتے ہیں اور اُگنے کے بعد وہ اپنی خوراک کا خود ہی بندوبست کرتے ہوئے، خوب پَھلتے پُھولتے ہیں، ان پودوں کو نہ ہی تو کوئی اگاتا ہے اور نہ ہی کوئی دیکھ بھال کرتا ہے۔ لیکن پھر بھی سرد گرم موسم میں ہم انہیں جابجا دیکھتے ہیں۔

اس کے برعکس کچھ پودے ایسے ہوتے ہیں۔ جن کو بیج بونے سے لیکر اگانے، پروان چڑھانے، پھل و پھول حاصل کرنے تک انتہائی نگہداشت میں رکھا جاتا ہے، گرمی سردی سے بچاؤ کے لیے گرین ہاؤس بنایا جاتا ہے، مختلف قسم کی ادویات اور کھادیں استعمال کی جاتی ہیں، کس وقت اور کتنی مقدار میں پانی دینا ہے، شاخوں کو کب تراشنا ہے، کیڑوں اور سنڈیوں سے کیسے بچانا ہے۔

غرض لاکھوں جتن کرکے ہم گملے یا نرسری میں نرم و نازک پودوں کو بمشکل پروان چڑھانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ آپ اپنے اردگرد روزانہ سینکڑوں مظاہر فطرت کا مشاہدہ کرنے کے باوجود یہ بات کیوں نہیں سمجھتے کہ ہماری اولاد، ہمارے بچے بھی ایسے ہی ہوتے ہیں۔ کچھ بچوں کو جیسا بھی ماحول میسر ہو، جیسی بھی خوراک میسر ہو وہ ہر رنگ میں ڈھل جاتے ہیں، اور ہر ماحول کے ساتھ مطابقت بنا لیتے ہیں۔

اور کچھ بچوں کو ہمیشہ دھیان کے سائے میں پالنا پڑتا ہے، انہیں ہر پل راہنمائی کی ضرورت رہتی ہے، وہ خود سے اور ماحول سے بہت کم سیکھتے ہیں، انہیں ہر اچھائی اور برائی کے متعلق بار بار بتانا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود وہ کبھی بھی دوسرے بچوں کی مانند ذہین اور لائق تو نہیں ہوسکتے، مگر آپ کی مسلسل مثبت توجہ و تربیت انہیں منفرد اور جینئس ضرور بنا سکتی ہے۔

دنیا میں پیدا ہونے والا ہر بچہ دوسرے بچوں سے شکل و صورت، عادات، ذہانت، سوچ، قابلیت اور جسمانی ساخت میں مختلف ہوتا ہے، وہ اپنے سے پہلے دنیا میں آنے والے اربوں انسانوں سے بالکل مختلف ہے اور ان سے مختلف ہی رہے گا۔ حتی کے دو جڑواں پیدا ہونے والے بچے بھی کسی طرح ایک جیسے نہیں ہوتے، تو جب آپ ان عوامل اور تغیرات کو اپنے اردگرد دیکھتے ہوئے بھی اپنے کمزور بچے کا تقابل کسی طاقتور بچے سے کرتے ہیں۔

تو آپ اپنے بچے پر ظلم کرتے ہیں، آپ جب اسے کہتے ہیں کہ وہ دیکھو تمھارا دوست تو خوب بھاگتا دوڑتا ہے اور تم نرے سست اور کاہل ہو، پڑھائی کے میدان میں ہو یا تعلیمی میدان میں وہ ہر بار اول پوزیشن حاصل کرتا ہے اور تم بمشکل پاس ہوتے ہو، ایسا موازنہ یا تقابل کرتے ہوئے آپ بھول جاتے ہیں کہ فی الحال انسان اپنے جینز کے ہاتھوں بے بس ہے، ایسی باتیں کرکے آپ اس کی نفسیات میں کجی کی ایسی گرہیں لگا دیتے ہیں۔

جو وقت کے ساتھ ساتھ سخت ہوجاتی ہیں اور آپکا بچہ خود اعتمادی سے محروم رہ جاتا ہے۔ آپکے سست بچے کو جہاں نازک پودے کی طرح انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے، وہاں ہی آپ کو اچھے والدین بننے کی تربیت حاصل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر آپ اچھے والدین نہیں ہیں تو پھر سماج کو آپ کبھی بھی اچھے افراد نہیں دے سکیں گے۔

Check Also

Hikmat e Amli Ko Tabdeel Kijye

By Rao Manzar Hayat