Banana Republic
بانانا ری پبلک
امریکہ کی چند ریاستوں میں ایلیٹ کلاس کے لوگوں کے لیے کیلا ایک انتہائی اہم غذا کے طور پر کھایا جاتا تھا، وہ اسے چھری کانٹوں سے کھاتے تھے، مسئلہ یہ تھا کہ جہاں کھایا جاتا تھا وہاں کیلا پیدا نہیں ہوتا تھا، اسے دوسری ریاستوں یا دوسرے ممالک سے منگوایا جاتا تھا، مہنگا اور طویل طریقہ کار ہونے کے ساتھ ساتھ کیلے کی شیلف لائف کا مسئلہ تھا، ان وقتوں میں ڈیپ فریزر کا تصور نہیں تھا۔
اس لیے لانا اور محفوظ رکھنا ایک مسئلہ تھا۔ بڑا تردد والا کام تھا، مگر کیلا کھانا امارت کی نشانی تھی، اس لیے ہر قیمت پر کیلے کے حصول کو ممکن بنانے کی کوشش کی جاتی۔ ایک دفعہ ایک شخص سمندر میں سفر کر رہا تھا، جمیکا جزیرے کے نزدیک اس کی کشتی خراب ہوگئی، وہ اس جزیرے پر چلا گیا، کشتی ٹھیک ہوئی تو وہاں کی مقامی پیداوار کیلا سے اس نے کشتی کو بھر لیا جو تقریباً اسے مفت ہی مل گیا۔
وہ جمیکا سے نکلا تو انگلستان چلا گیا، وہاں جاکر اس نے کیلا فروخت کیا تو ٹھیک ٹھاک آمدن حاصل ہونے سے اس نے باقاعدہ یہی کاروبار کرنے کا سوچا اور ایک کمپنی "یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" کے نام سے بنا لی، آہستہ آہستہ وہ یہ کام کرتا رہا، اسی دوران ریفریجریٹر ایجاد ہو گیا، تو اس ایجاد نے "یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" کو عروج بخشا۔ دنیا کی اکانومی میں کیلے کا اہم کردار ہوگیا۔
اس کمپنی نے گوئٹے مالا جہاں کیلا کی فصل بے تحاشا ہوتی تھی، وہاں اسوقت ایک ڈکٹیٹر کی حکومت سے ساز باز کرکے وہاں کی تمام قابل کاشت زمین صفر ویلیو کے عوض حاصل کرلی، یعنی پراپرٹی کیپٹل ویلیو صفر اس لیے رکھی گئی کہ اندرون ملک ٹیکس نہ دینا پڑے۔ وہاں معاہدہ ہوا کہ اس ساری زمین پر کیلا کاشت ہوگا، جس کی تیاری سے لیکر ملک سے باہر لے جانے تک صفر روپیہ ٹیکس دیا جائے گا، یعنی بالکل مفت۔
"یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" کا کام خوب چل پڑا امریکی ریاستوں کو اچھی کوالٹی کا ریفریجریٹر میں رکھا کیلا ملنے لگا، گوئٹے مالا میں ڈکٹیٹر کا تختہ ایک نوجوان نے الٹ دیا، اس نے سب سے پہلے "یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" کو پکڑا اور کہا تمھاری پراپرٹی ویلیو صفر ہے۔ اس لیے ہم صفر روپیہ ادا کرکے اپنی پراپرٹی واپس لیتے ہیں۔ یوں اس نے "یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" کی اجارہ داری ختم کی، تو یہ بات اب کوئی معمولی بات نہیں تھی۔
کیونکہ "یونائیٹڈ فروٹ کمپنی" برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ایک ٹاپ لیول کی کمپنی بن چکی تھی۔ اس کمپنی کے سی آئی اے کے ساتھ تعلقات بن چکے تھے، بلکہ امریکی اعلیٰ شخصیات میں اثر رسوخ رکھتے تھے، انہوں نے پروپیگنڈہ مشینری کے لوگ خریدے ان سے باقاعدہ ایک پروپیگنڈہ کروایا گیا کہ گوئٹے مالا میں بننے والی حکومت ایسے انتہا پسند کمیونسٹ لوگوں پر مشتمل ہے۔
جو امریکہ اور باقی دنیا کے ساتھ جنگ کرنے کی خفیہ منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ سی آئی اے نے سازشوں کے ذریعے گوئٹے مالا کا اقتدار چھین کر ملک کو اندرونی خانہ جنگی میں دھکیل دیا، بدقسمت ملک پہلے سے انتشار میں تھا تو اندرونی خانہ جنگی چھتیس سال تک چلتی رہی، لاکھوں لوگ مارے گئے، ہزاروں اغوا کرکے فروخت کردیئے گئے۔ اس صورتحال میں گوئٹے مالا کو بنانا ری پبلک کے نام سے پکارا جانے لگا۔
اس کے بعد دنیا میں کہیں بھی عجیب و غریب حکومتیں وجود میں آئیں تو اس ملک کو بنانا ری پبلک کہا جانے لگا، ہوسکتا ہے یہ حقیقت ہو، ہو سکتا ہے یہ افسانہ ہو