Wanaka Jheel
وناکا جھیل
بارش کچھ دیر پہلے تھمی تھی۔ آسمان بادلوں سے بھرا تھا جس کے سبب جھیل کا رنگ گرے نظر آتا تھا۔ وناکا شہر کے درمیاں وناکا جھیل کے اطراف موسم کی صورتحال دیکھتے میں کیمرا کاندھے پر ڈالے جھیل سے ملحقہ جنگل میں ٹہل رہا تھا۔ یہ دراصل عوامی پارک تھا جو گھنے درختوں پر مشتمل تھا۔ خزاں کی ہَوا نے پگڈنڈیوں کو کیسری براؤن پتوں سے ڈھک رکھا تھا۔ ان درختوں کے درمیاں بنی راہداریوں پر مقامی لوگ سیر کر رہے تھے۔ میں جھیل میں کھڑے درخت جو "وناکا ٹری" کے نام سے مشہور ہے اس کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ اس درخت کی تصویر کس زاویے سے اور کیسی آ سکتی ہے۔ آسمان کب تک صاف ہونے کا امکان ہے۔
میرے عقب سے ایک زنانہ آواز انگریزی زبان میں آئی "گڈ مارننگ۔ کیا تم پروفیشنل فوٹوگرافر ہو؟" میں نے مڑ کر دیکھا۔ ایک درمیانی عمر کا جوڑا تھا جو میری جانب متوجہ تھا۔ مرد نے ہاتھ میں چھتری تھام رکھی تھی۔ عورت نے لانگ کوٹ اوڑھ رکھا تھا۔ شکل و صورت سے یہ مقامی لگ رہے تھے۔ میں نے ہنس کر ان دونوں کو گڈ مارننگ کہا اور بتایا کہ ہاں میں اس درخت کی تصویر لینے کی سوچ رہا تھا۔ مرد نے آگے بڑھ کر ہاتھ ملایا "میں سٹیو ہوں اور یہ میری بیوی لورین ہے۔ آج موسم کتنا پیارا ہے۔ تم کہاں سے آئے ہو؟"
ہیلو سٹیو۔ میں پاکستان سے آیا ہوں۔ فوٹوگرافی شوق ہے اور ہاں موسم بیشک سُہانا ہے مگر فوٹوگرافی کے واسطے اچھا نہیں ہے۔ (میں نے ہنستے ہوئے کہا)۔
لورین نے مجھے مخاطب کیا۔
"ہاں۔ سٹیو کو فوٹوگرافی کا کچھ نہیں پتا۔ ہی ہی ہی۔ مجھے شوق تھا۔ تھوڑا سا جانتی ہوں۔ میں نے راہ چلتے تمہیں دیکھا تو سمجھ گئی کہ ٹرائی پوڈ اور کیمرا اُٹھائے فوٹوگرافر ہی ہوگا۔ ہم یہاں سے کچھ دور کوئنز ٹاؤن رہتے ہیں۔ تم کوئنز ٹاؤن تو گئے ہو گے؟ بہت خوبصورت شہر ہے۔ "
اچھا۔ نہیں کوئنز ٹاؤن دو دن بعد پہنچوں گا۔ ہاں بلاشبہ وہ خوبصورت ہے۔ میں نے سُن رکھا ہے۔
"ہم تمہارا وقت تو ضائع نہیں کر رہے؟ او سوری اگر ایسا ہے تو۔ بس ویسے ہی مجھے لگا کہ تم یہاں جھیل پر کھڑے غیر مقامی ہو تو تم سے پوچھ لوں کوئی پریشانی تو نہیں۔ "
نہیں۔ بالکل نہیں۔ موسم اچھا نہیں لہذا تصویر تو میں نہیں لے سکتا۔ اور ہاں میں ٹریولر ہوں مجھے مقامی لوگوں سے ملنا اور ان کے بارے جاننا اچھا لگتا ہے اس لیے میرے پاس وقت ہی وقت ہے۔
سٹیو نے لقمہ دیا۔
"ہاں۔ میرے پاس بھی وقت ہی وقت ہے۔ ہم یہاں چند روز چھٹیاں منانے آئے ہیں۔ تم سے بات کرکے اچھا لگا۔ دلچسپ آدمی لگتے ہو۔ "
مجھے بھی اچھا لگا۔ آپ دونوں بھی اچھے ہیں۔
لورین نے قہقہہ لگایا اور بولی۔
"ہاں بیشک ہم دونوں بہت اچھے ہیں۔ ہاہاہاہاہاہا۔ ہم تمہیں کافی پیش کرتے مگر وہ گاڑی میں ہے اور چابی میری بیٹیاں لے گئیں ہیں۔ وہ یہیں کہیں واک کر رہی ہوں گی۔ ابھی مل جائیں گے۔ پھر ہمارے ساتھ کافی پینا اور بتانا کہ نیوزی لینڈ کیسا لگا۔ "
کافی کے لیے بہت شکریہ۔ ابھی میں نے سنیکس کے ساتھ کافی لی ہے۔
وہ دونوں چلنے لگے۔ میں بھی ان کے ہمراہ باتیں کرتے چلنے لگا۔ سٹیو کم گو انسان تھا۔ لورین زیادہ بولتی تھی۔ اسے پاکستان کے بارے تھوڑی شناسائی تھی۔ لورین نے مجھ سے دو تین سوالات ہمارے کلچر کے بارے پوچھے۔ پھر ہمارے جغرافئیے کے بارے پوچھنے لگی۔
لورین۔ ہاں میرے ملک کا شمال خوبصورت ہے۔ تم نے کے ٹو اور نانگا پربت کا نام سنا ہوگا ناں؟
"ہاں۔ جانتی ہوں۔ مجھے اونچے پہاڑوں سے محبت ہے۔ سٹیو اور میں یورپ گھوم چکے ہیں۔ مگر وہ جوانی کے دن تھے۔ تب بیٹیاں پیدا نہیں ہوئی تھیں۔ اب اگر پلان بنائیں تو کاغذ پر لکھے ہی رہ جاتے ہیں۔ سٹیو اور میں ان کو چھوڑ کر نہیں جا سکتے اور ان کو ساتھ لے جانا بجٹ سے باہر ہو جاتا ہے۔ "
کتنے بچے ہیں آپ کے؟
اب کے سٹیو بولا
"پانچ بیٹیاں ہیں۔ (اس نے سب کے نام بھی لیے مگر وہ میں بھول چکا ہوں)"
میرے منہ سے ماشااللہ از خود ہی نکل گیا تو سٹیو نے نقل کرتے کہا "ماشا اللہ" اور پھر قہقہہ لگانے لگا۔
اس کا مطلب ہوتا ہے کہ خدا کی قدرت۔
"ہاں۔ دعائیہ جملہ ہے۔ سمجھ آ گئی تھی۔ مسلمان ہر اچھی بات پر ماشااللہ بولتے ہیں۔ "
بوندا باندی پھر سے ہونے لگی۔ اِدھر اُدھر کی باتیں چلتی رہیں۔ سٹیو اور لورین کوئنز ٹاؤن کے بارے اور اس کے مقامات کے بارے بتانے لگے۔ پھر یکایک کہیں سے پانچ لڑکیوں کی ٹولی برآمد ہوئی اور وہ سب ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتی ہوئیں ہماری جانب آ رہی تھیں۔ پاس آ کر انہوں نے ہانپتی سانسوں سے مجھے "گڈ مارننگ" بولا۔ سٹیو نے میرا تعارف کروایا۔
میں سمجھ رہا تھا آپ دونوں کی بیٹیاں کم عمر ہوں گی۔ آپ دونوں مجھے جوان لگے تھے۔
لورین اور سٹیو نے قہقہہ لگایا۔ لڑکیاں بھی ہنسنے لگیں۔ لورین بولی
"ہم جوان ہی ہیں۔ خبردار جو ہم کو بوڑھا سمجھا۔ میری سب سے بڑی بیٹی ابھی سترہ سال کی ہے باقی دو جڑواں ہیں اور باقی دو ان سے چھوٹیں۔ "
میں نے ان کو دیکھا۔ قد و قامت میں سب ایک سی لگ رہی تھیں۔ وہ مجھے حیران ہوتا دیکھ کر ہنسنے لگے۔
سٹیو اور لورین نے کافی کا ہاٹ جگ منگوانے کو ایک بیٹی کو پارکنگ میں بھیجنا چاہا تو میں نے انکار کر دیا کہ مجھے سچ میں کافی کی طلب نہیں تھی۔ لورین نے اس دوران میرے کیمرے میں موجود تصاویر دیکھ لیں تھیں۔ میں اسے دکھا چکا تھا۔
"اچھا۔ اب تم نے بھی جانا ہوگا ہم نے تمہارا بہت وقت لے لیا۔ سٹیو کا نمبر لے لو۔ کوئنز ٹاؤن آنا ہو تو بتانا۔ کافی ڈیو رہی ہم پر۔ "
ٹھیک ہے لورین۔ بارش تیز ہو رہی ہے۔ اب چلنا چاہئیے اور ہاں کوئنز ٹاؤن آؤں گا تو بتا دوں گا۔ آپ سب کا بہت شکریہ۔
گڈ بائے کو سب نے ہاتھ ملایا۔ سٹیو نے اپنا نمبر دیا اور میں پلٹ کر اپنی گاڑی کی جانب چلنے لگا۔
"سید۔ تم اچھے فوٹوگرافر ہو ہماری ایک یادگار تصویر تو لے لو؟" لورین نے ہنستے ہوئے آواز لگائی۔ میں پلٹا۔
ہاں۔ کیوں نہیں۔ مگر تصویر یادگار ہوگی یہ میں یقین سے اس لیے نہیں کہہ سکتا کہ موسم فوٹوگرافی کے قابل نہیں ہے۔
"مجھے یقین ہے تم اسے اچھا بنا دو گے۔ ہاہاہاہاہاہاہاہا"۔ اب سٹیو کا قہقہہ گونجا تھا۔
اس فیملی کی تصویر لی۔ ان کو دکھائی۔ جھیل پر دھنک نکل آئی تھی۔ وہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ پھر سے رخصتی رسمی جملوں کا تبادلہ ہوا اور وہ اپنی گاڑی کی جانب چلے گئے۔ میں اپنی گاڑی کی جانب ہو لیا۔ راستے میں سوچتا رہا کہ خوشحال ممالک کے لوگ بھی خوش مزاج ہوتے ہیں۔ ان کے کاندھوں کا سارا بوجھ ریاست اُٹھاتی ہے۔ ہمارے ہاں کسی کی پانچ بیٹیاں ہوں تو وہ قبر تک جہیز جوڑتا اور ان کو بیاہتا تنگدستی کی حالت میں قبر میں اُتر جاتا ہے۔
کجا کہ وہ کسی اجنبی سے ہنس کر باتیں کرے اور اسے کافی کی دعوت دے۔ وناکا جھیل انہی سوچوں میں کہیں پیچھے رہ گئی تھی۔ آگے دور تک اپنے سماج کی سوچیں بکھریں تھیں۔ کچھ تو بنام مذہب بوجھ ڈھوئے ہیں اور کچھ بنام کلچر ڈھونا پڑے ہیں۔ کیا خوشحالی اور کیا خوش اخلاقی۔ اپنے سماج کو دیکھ کر تو جون یاد آ جاتا ہے۔
حاصلِ "کُن" ہے یہ جہانِ خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں۔