Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Valentine Day Gift

Valentine Day Gift

ویلنٹائن ڈے گفٹ

پندرہ فروری عالمی یومِ محبت کے ٹرو والے دن میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ میں ویلنٹائن کے دن اکثر بور ہوا کرتا تھا۔ نہ کسی کو تحفہ دیتا نہ کسی سے موصول ہوا کرتا۔ یونہی عام سا دن گزرا کرتا تھا۔ پہلی بار شادی کے چھ ماہ بعد ویلنٹائن آیا تو میں حسبِ معمول یونہی بیٹھا تھا۔ بیگم نے اپنے تئیں مجھے سرپرائز دینے کو یکدم گفٹ تھماتے ہوئے کہا "آپ دیکھیں کیسا ہے۔ سچ سچ بتائیے گا پسند آیا یا نہیں"؟

مجھے بے حد خوشی تو ہوئی مگر ساتھ ہی خیال آیا کہ میں نے تو کچھ نہیں لے رکھا اور مجھے تو بالکل معلوم نہیں تھا کہ بیگم یوں تحفہ محبت تھما دے گی۔ اس کا شکریہ ادا کرتے تحفہ کھولا۔ یہ ایک سیٹ تھا جس میں ٹائی، کف لنکس اور ٹائی کلپ تھا۔ ساتھ ہی ایک چھوٹا سا کارڈ تھا جس پر عبارت لکھی تھی۔ "ایک آئیڈیل شخص اور اپنی محبت کے نام جو خوش قسمتی سے میرے شوہر بھی ہیں" (میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ بیگم شادی سے قبل میری خاموش فین بھی ہوا کرتی تھیں)

سچ پوچھئیے تو دوستو یہ پڑھ کر میری آنکھ ڈبڈبا گئی کہ کوئی کسی سے اتنی محبت کر سکتا ہے۔ میں نے اس کا پھر سے شکریہ ادا کیا اور گھر سے باہر نکل گیا۔ بیگم سمجھ چکی تھی کہ میں نے کوئی تحفہ نہیں لیا ہوا اور مجھے ایسا کرنا یاد بھی نہیں تھا۔ جب میں اسے یہ کہہ کر رخصت ہو رہا تھا کہ "میں ابھی آیا ایک گھنٹے تک" تو پیچھے سے اس کی آواز آئی "کوئی مہنگی شے نہ لے آئیے گا۔ بس چھوٹا سا کوئی گفٹ ہو پلیز"۔ نئی نئی شادی تھی۔ ابھی تک بیگم میری فین ہی تھی۔ اس کی بیگمانہ حِس ابھی بیدار نہیں ہوئی تھی۔

صاحبو۔ میں نے بہت غور و فکر کیا۔ ایک لاکٹ خریدا۔ ایک گلاب کی کلی لی۔ گھر آن کر اسے دی۔ وہ انتہائی خوش ہوئی۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس نے لاکٹ کو سونے کا سمجھ لیا تھا۔ نہ اس نے مجھ سے پوچھا تھا نہ میں نے اس بارے بتایا۔ گرمیاں آئیں تو پسینے سے لاکٹ کا "گولڈ" اُتر گیا اور اندر سے کالی دھات نکل آئی۔ وہ دن مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ اچانک کچن سے "ہائے اللہ" کی اونچی آواز یوں آئی تھی جیسے خود کش حملہ آور "اللہ اکبر" کی صدا بلند کرے۔

پھر وہ بھاگی بھاگی آئی اور لاکٹ میری نظروں کے سامنے لہراتی بولی "یہ تو گولڈ کا نہیں ہے"۔ میں نے اس کی تائید کی کہ جی بیگم بالکل یہ سونے کا نہیں ہے۔ اس دن گرہستی کی فضا دھواں دار رہی۔ حالانکہ میں اسے گاہے گاہے یاد دلاتا رہا کہ تم نے خود ہی تو کہا تھا کہ کوئی مہنگی شے نہ لائیے گا بس چھوٹا سا کوئی گفٹ ہو۔ مگر وہ میری سننا ہی نہیں چاہتی تھی۔ بار بار روہانسی ہو کر یہی کہتی رہی "آپ چُپ کر جائیں بس، چُپ کر جائیں آپ۔ "

اب تک چھ ویلنٹائن بِیت چُکے ہیں۔ بیگم نے اس واقعہ کے بعد مجھے کبھی ویلنٹائن پر تحفہ نہیں دیا۔ اس کی محبت تحائف کے تبادلوں سے ماورا ہو چکی ہے۔ اب تو وہ بس اسی میں مگن رہتی ہے کہ اسے اس دن کوئی تحفہ مجھ سے ہر صورت مل پائے۔

کل تو میں سفر سے تھکا ہوا گھر پہنچا تھا۔ البتہ آج بیگم کو تحفہ دیا ہے۔ بیگم کا مزاج نہ صرف خوشگوار ہے بلکہ وہ مجھے دیکھ کر مسکرا بھی دیتی ہے نیز آج تو کھانا بھی دل سے بنا کر لائی اور انتہائی نرم لہجے میں بولی "آپ کی فیورٹ ڈش کریلے قیمہ"۔ البتہ میں نے اس کو باور کروایا کہ میں شاہ ہوں یعنی سید ہوں۔ آپ نے میرے ہاتھ کب چمڑے کا چموٹا دیکھ لیا ہے؟ لہٰذا میری پسندیدہ ڈش کریلے قیمہ نہیں بلکہ قیمہ کریلے ہیں۔ آئندہ ترتیب یاد رکھیئے گا۔ "

Check Also

Dard Dil Ki Qeemat

By Shahzad Malik