Ugaldaan Ka Jin
اگلدان کا جن
گھر کے بالائی خانے پر واقع سٹور میں کاٹھ کباڑ سمیٹ رہا تھا کہ پیتل کے ایک اگلدان پر نظر پڑی جو اماں کے جہیز میں آیا تھا۔ میں نے جیسے ہی اسے اٹھایا گرد و غبار کا دھواں سا نکلا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک قبیح صورت جن ہاتھ باندھے سامنے آن کھڑا تھا۔ میں اسے دیکھ کر ڈرا تو وہ انتہائی احترام سے بولا "کیا حکم ہے میرے آقا"؟ میں نے اسے ڈرتے ڈرتے کہا کہ کوئی حکم نہیں، بس تم واپس اسی اگلدان میں چلے جاؤ۔
جن نے قہقہہ لگایا اور بولا "آقا، بکواس بند کریں۔ اب تو آپ کو حکم لگانا ہوگا۔ لیکن پہلے مجھے آپ کا عقیدہ جاننا ہے تاکہ تسلی کر سکوں کہ آپ مومن ہیں یا ک ا ف ر"؟
مجھے یہ سن کر عجب لگا تو میں وہاں سے بھاگنے لگا۔ جن میرے راستے میں آن کھڑا ہوا اور اب کی بار اس نے ایسی شکل بنائی کہ میرا وجود وہیں شل ہوگیا۔ میں ڈرتے ڈرتے اسے اپنا عقیدہ سنانے لگا۔
"سب سے پہلے حمد اس ربّ کی جس کی قدرتوں کا کچھ شمار نہیں۔ جس نے لاکھوں کروڑوں کہکشائیں و دنیائیں بنائیں اور دس لاکھ مربع میل قطر کا سورج بنا کر اسے اس کائنات میں نقطے کی حیثیت بخشی۔
پھر درود اس نبیؐ پر جس نے بادشاہوں کو فقیری اور فقیروں کو بادشاہت دے کر ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا۔ اس نے عقلوں سے پتھر ہٹا کر اپنے پیٹ پر باندھ لیئے۔
پھر سلام روشنی کے ان میناروں پر جنہوں نے باطل کا ساتھ نہ دیا اور حق کی خاطر اپنی گردنیں کٹوا کر نیزوں پر بلند کروا لیں۔
پھر رحمت ان عظیم لوگوں پر جنہوں نے فضا میں اوزون، مٹی میں تیل اور ایٹم میں الیکٹرون پروٹون دریافت کیئے۔
اور آخر میں شاباش ان بہادروں کو جنہوں نے ہزار رکاوٹوں کے باوجود ہر حال میں زندگی کا سفر جاری رکھا۔ "
جن یہ سن کر بولا "آقا، آپ کا ایمان کامل ہے لہٰذا میں آپ کو جنت رسید کرنا چاہوں گا"۔ یہ سن کر مجھے کپکپی طاری ہوگئی۔ میں نے آخری بار کلمہ پڑھا اور آنکھیں بند کر لیں۔
آنکھ کھلی تو سامنے جانی پہچانی شکل تھی۔ جنت میں پہنچ کر اس شکل کو دیکھنا باعث اطمینان بنا۔ وہ بولی " کیا ہوگیا ہے آپ کو؟ آپ خواب میں کانپ رہے تھے۔ ڈراؤنا خواب دیکھ رہے تھے کیا؟" میں نے اردگرد دیکھا۔ اپنا کمرا پہچان کر غور کیا تو سامنے اپنی بیگم تھی۔ وہ پھر بولی "آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟ سردی میں پسینہ آ رہا ہے آپ کو"۔ میں نے اسے کہا "ہاں، سب ٹھیک ہے بس میں سمجھا کہ میں مر گیا ہوں اور مجھے حور ملی ہے"۔
"کیا واہیات خواب دیکھتے رہتے ہیں آپ۔ حوروں کا تو میں گلا گھونٹ دوں گی آئی سمجھ؟ اٹھیں اوپر سٹور سے پیٹی کھول کر رضائیاں و سرہانے نکالیں۔ آج مہمانوں نے گھر آنا ہے۔ اور ہاں کام ختم کر کے باہر سے کچھ سامان بھی لانا ہے۔ جلدی کریں"۔
میں منہ ہاتھ دھو کر ڈرتا ڈرتا سٹور میں داخل ہوا۔ جن کہیں نہیں تھا نہ ہی وہ اگلدان نظر آ رہا تھا۔ میں نے خود کو بہادر کر کے کمبل و سرہانے نکالے۔ جیسے ہی میں پلٹا مجھے غیبی آواز سی سنائی دی "آقا۔ پہلے اپنا جن تو قابو کرنا سیکھیں"۔