Udas Larkiyan
اداس لڑکیاں

کئی لڑکیاں برائے فیشن اداس رہتی ہیں کہ شاید یوں کوئی بندہ سپیشل ان کو لائف میں ہنسانے آئے گا۔ آتا تو کوئی بھی نہیں اور پھر رفتہ رفتہ وہ اداسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتی ہیں۔ صبح بلاوجہ اداس، شام اداس، رات اداس، شعر اداس، ماحول اداس، کھانا اداس۔ الغرض ساری کائنات اداس۔ ایک ایسی ہی لڑکی نے میسج کیا اور کہنے لگیں کہ ان کی اداسی کا کوئی سبب بھی نہیں پھر بھی وہ اداس رہتی ہیں ایسا کیوں ہے؟
میں نے اداسی کی مریضہ کو کہا کہ آپ اپنی تازہ ترین تصویر بھیجیں تاکہ درست تشخیص میں مدد مل سکے۔ انہوں نے چار پانچ بھیج دیں۔ بھئی کیا ہی اداس حُسن تھا۔ میں نے ان سے قسمیں اٹھوائیں کہ سچ سچ بتائیں یہ آپ ہی ہیں؟ زچ ہو کر انہوں نے ویڈیو کال کر دی۔ وہی تھیں۔ میں نے سیشن کا آغاز کر دیا۔ مجھے ان کی اداسی کا کوئی سبب معلوم نہ ہو پایا۔ بس وہ برائے فیشن اداس تھیں جیسے آجکل کی اکثر لڑکیاں رہا کرتیں ہیں۔ پھر کہنے لگیں آپ بتائیں ماسٹرز میں کہاں داخلہ لوں؟ میں نے عرض کی کہ جس قدر آپ اداسی لور ہیں آپ کو فائن آرٹس سُوٹ کرے گا۔ پینٹنگ بنایا کریں۔
پینٹنگ بنانا اب خالی اداسی والا کام بھی نہیں اس میں واقعی کچھ ہنر بھی چاہئیے ہوتا ہے لہذا وہ مشکل میں پڑ کر مزید اداس ہوگئیں۔ پھر ایک دن کہنے لگیں کہ اب وہ اس قدر اداس ہوگئیں ہیں کہ سوشل میڈیا سے رخصت لے رہی ہیں۔ پھر وہ غائب ہوگئیں۔
پھر ایک ماہ بعد واپسی ہوئی۔ میسج کرتے بولیں "آجکل کے لڑکے چلبلی لڑکیوں کو پسند کرتے ہیں۔ ایک لڑکے نے پروپوز کیا تھا مگر وہ میری اداسی کو سمجھ نہیں سکا۔ ہر وقت کہتا تھا کہ تم ہنستی نہیں ہو؟ تم یوں ہو تم ووں کیوں ہو۔ تو سر جی پھر وہ خود ہی پیچھے ہٹ گیا"۔ دکھ بھری داستان سن کر میں نے ان کو تسلی دیتے کہا کہ آپ بالکل نہ بدلئیے گا۔ اچھے اداس دن بھی آئیں گے۔
پانچ سال ہونے کو آئے۔ ماسٹرز ادھورا چھوڑ کر وہ شدید مذہبی ہو چکی تھیں۔ ہر وقت مقدس کلام، آیات و وظیفے شئیر کرتی رہتیں۔ ایک دن انہوں نے لکھا ہوا تھا کہ اب ان کی آخری خواہش یہ ہے کہ وہ مولانا رومی کے مزار پر حاضری دیں اور پہلے عمرہ کرتی جائیں۔ عمرے کے دوران وہ غلاف کعبہ کو تھام کر اداسی میں رونا چاہتی ہیں۔ نیچے ایک بندے نے کمنٹ کیا ہوا تھا "آپ اداس نہ ہوں انشااللہ ہو جائے گا"۔ کچھ دیر بعد انہوں نے ایک سٹیٹس پوسٹ کیا "سارے مرد بھیڑئیے ہوتے ہیں"۔
پھر ان کی جانب سے مرد مار مہم والے پیغامات نشر ہونا شروع ہو گئے جن کا لب لباب یہ تھا کہ دنیا مرد نما درندوں سے بھری ہوئی ہے۔ میں نے کہا کہ آپ کی اداسی تہہ در تہہ بریانی مافق اس قدر گہری ہے کہ دنیا کا کوئی مرد ان تہوں کو اتار نہیں سکتا اس لیے ہو سکے تو مردوں کو معافی دے دیں۔ جواب آیا "میں سمجھتی تھی کہ آپ مجھے سمجھتے ہیں مگر آپ بھی نہیں سمجھتے" اور پھر بلاک کر گئیں۔
یہ ساری اداس داستان سنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کو خوامخواہ اداسی محسوس ہوتی ہو اور ہوتی ہی رہے یا آپ کو لگے کہ آپ تو پیدا ہی اداس رہنے کے لیے ہوئی ہیں تو برائے مہربانی اپنا estrogen ہارمون کا ٹیسٹ کروا کے دیکھ لیجئیے۔ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ہارمونل ڈس بیلنس کے سبب ایسا ہوتا ہوگا۔ ٹھیک ہے کئیں مرد بھیڑئیے ہی ہوتے ہیں مگر ہارمونل ڈس بیلنس میں تو دنیا کے کسی مرد کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔