Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Shayed Kasoor Mera Hi Tha

Shayed Kasoor Mera Hi Tha

شاید قصور میرا ہی ہے

فی زمانہ کسی دوست سے اپنے ہی پیسے واپس نکلوانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اول تو اگلے کے ترلہ منت کرتے انسان کو اپنا آپ فقیر سا لگتا ہے اور کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ اگلے سے قرض مانگ رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک دوست سے ترلے کر کے قسطوں میں واپس لیے۔ قسط قسط واپس لینے کو ہر قسط پر منت کرنا پڑتی۔ اللہ کا واسطہ بھی دینا پڑ جاتا پھر کہیں جا کر آئی ایم ایف کے ایم ڈی صاحب مجھے اونٹ کے منہ میں زیرے برابر قسط جاری کرتے اور ساتھ ہی کہہ دیتے " اب دو ہفتے مجھ سے نہ پوچھنا"۔

دوست اچھا تھا۔ آپ نے کسی کے ساتھ کھایا پیا ہو، اٹھے بیٹھے ہوں تو مروت آڑے آتی ہے۔ اسی مروت کے سبب دس ماہ منت کر کے قسط قسط ہی لیتا رہا کہ چلو ٹھیک ہے۔ ایسے ہی سہی، وہ مجھے ٹوٹے ٹوٹے کر کے منتوں کے بعد لالی پاپ بھیج دیتا کہ چل ہُن چپ وی کر جا۔ ایک دن میں نے تنگ آ کر کہا کہ اب جو بقیہ رقم ہے۔ خدا کا واسطہ وہ ایک ساتھ بھیج دو، اس کے ٹوٹے نہ کرنا۔

وہ مان گیا کہ اب بقیہ رقم یکمشت ہی بھیجے گا۔ آخری قسط جو تھی وہ بھاری قسط تھی اور وہ ایسی بدنصیب قسط تھی جو کئی ماہ سے کلئیر نہیں ہو رہی تھی۔ بہت منت ترلہ ڈالتا رہا، مگر بے سود۔ آخر زچ ہو کر میں نے دوست کی غیرت جگانے کو سخت میسج کر دیا۔ اس کا جواب آیا " تمہیں مل جائیں گے اور امید ہے اس کے بعد ہمارا تعلق نہیں رہے گا"۔

اس میسج کو پڑھ کر میں نے اس پر کوئی ریسپانس نہیں دیا، ایسے جیسے پڑھا ہی نہ ہو۔ آپ بتائیں کیا جواب دیتا اس کا؟ لطف کی بات تو یہ ہے کہ اس کے اپنے معاملات ٹھیک جا رہے تھے۔ مہنگی جیپ تھی، پھر ایک کار تھی، اچھا بھلا لگژری گھر تھا، سب سیٹ تھا۔ آخر کار دس ماہ بعد وہ گھڑی آ گئی کہ خدا لم یزل مہربان ہوا۔ مجھے واپس مل گئے۔

حساب بیباک ہوا، آخری قسط بھیج کر اس نے ٹرانزیکشن کی رسید بھیجی اور ساتھ لکھا " لو، اب تمہارا میسج نہ آئے"۔ میں نے سوچا کہ یہاں شکریہ ادا کرنا مناسب نہیں سو خاموش رہا۔ اگلے ہی روز میں نے مٹھائی کا کلو والا ڈبہ آن لائن آرڈر کیا۔ جس پر ایک ہزار روپے لاگت آئی۔ ایڈریس اس کا دے دیا اور ساتھ نوٹ میں پیغام بھجوایا" شکریہ بھائی، میں کوشش کروں گا کہ یہ تمہارا سکھایا ہوا سبق زندگی بھر یاد رکھوں۔

تمہارا نادہندہ

سید مہدی بخاری"

اس کو آفس میں مٹھائی ڈلیور ہوگئی۔ ساتھ کارڈ بھی لگا تھا، جس پر یہ نوٹ لکھا ہوا تھا۔ اس نے پڑھ کر مجھے واٹس ایپ پر جو آخری پیغام بھیجا وہ کچھ یوں تھا۔ بہت افسوس ہوا تم پر، تم نے بہت گھٹیا حرکت کی ہے۔ آج سے میرا تمہارا کوئی تعلق نہیں، میں جواب کیا دیتا؟ وہ ڈلیور ہی نہیں ہوا، صرف ایک ٹِک موصول ہوا تھا۔ اگلا بلاک کر گیا تھا۔

پھر خدا کا کرنا یوں ہوا کہ ایک محفل میں ملاقات ہوگئی، یہ ملاقات سراسر اتفاقیہ تھی۔ نہ اسے معلوم تھا کہ میں بھی مدعو ہوں نہ مجھے پتہ تھا کہ وہ بھی آئے گا۔ محفل میں آمنا سامنا ہوا تو میں نے مصافحہ کرنے کو ہاتھ بڑھایا۔ اس نے اپنا ہاتھ آگے نہیں کیا۔ اس منظر کو کسی نے دیکھا نہیں اور میں نے اس دن کے بعد اسے دیکھا نہیں، یہ تو خیر تین سال پرانا قصہ ہے۔

اور یاد بھی یوں آیا کہ وہی دوست ایک نئے دوست کے روپ میں برسوں بعد پھر سامنے آیا۔ اس نئے دوست سے بھی ترلہ منت کر کے اپنے پیسے قسط وار نکلوا رہا ہوں۔ بس عرصہ لگا ہے، سات ماہ اور منت ترلہ لگا ہے، منوں کے حساب سے، ابھی سوچ رہا تھا کہ جیسے ہی رقم مکمل ہوتی ہے، اس کو بھی مٹھائی بھجوا دوں خیر سگالی نوٹ کے ساتھ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ دوستی میں صرف آپ ہی ذلالت اٹھاتے ہیں۔

اور ہمارے جیسا ذہین فطین، سات سمندر پھرا، گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والا انسان ایسی ذلالت نہیں بھگتتا تو یہ محض خام خیالی ہے آپ کی۔ اس امر میں سب یکساں طور پر ایک سی خواری اٹھاتے ہیں۔ اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ ہر بار سبق سیکھ کر کچھ عرصہ وہ سبق یاد رکھتے ہیں اور پھر کسی دوست کے لیے دل پسیج جاتا ہے اور یوں ایک نئے دائرے کا سفر شروع ہو جاتا ہے اور انسان پھر خود کو کوستا رہتا ہے۔

میری نصیحت یا وصیت جو بھی سمجھیں، مگر زچ ہو کر میں یہی کہنے پر مجبور ہوں کہ چاہے کوئی آپ کے سامنے تڑپتا رہے، مگر کبھی قرض نہ دیں۔ ہاں دینا ہے تو ویسے مدد کر دیں یہ سوچ کر کہ ان کی واپسی نہیں۔ یہاں لوگ فئیر نہیں ملتے۔ اپنے وعدے پر واپس نہیں لوٹاتے۔ آپ کو آئی ایم ایف سمجھ کر ری شیڈول کرواتے رہتے ہیں اور جب آپ اپنے ہی پیسے واپس مانگتے ترلہ منت کر کے زچ ہو جاتے ہیں۔

تب آپ پر اگلا احسانِ عظیم کرتے ہوئے کہتا ہے کہ لے ابھی اتنے ہی ممکن تھے تُو لے لے اور کر لے کام اپنا۔ یہاں کوئی نہیں سمجھتا کہ آپ کے مشکل وقت پر اگر کوئی کام آ گیا تھا تو اس سے مخلص انسان کون ہو سکتا ہے۔ جب اپنے بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں اور کوئی آپ کی مدد کو آگے نہیں بڑھتا تو ایسے میں جس نے مدد کر دی تھی اس کو تو اپنی کمٹمنٹ اور طے شدہ معین وقت میں واپس کریں۔

میں لمبی بات نہیں کرنا چاہتا، بس اتنا کہہ دوں کہ جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ جب میں فنانشل کرائسز بھگت رہا تھا اور کچھ قریبی دوستوں سے مدد لی تھی ان کو طے شدہ معین وقت میں واپس کرنے کو میں نے اپنے کیمرے اور فوٹوگرافی کا سامان بیچ دیا تھا کہ یہ تو پھر آ جائے گا، مگر فی الحال اپنی کمٹمنٹ پوری کرو۔ شاید میں ہی اس سماج کے مطابق نہیں ڈھل سکا۔ شاید قصور میرا ہی ہے۔

Check Also

Adh Adhoore Log

By Muhammad Ali Ahmar