Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Sehra Kis Ke Sar?

Sehra Kis Ke Sar?

سہرا کس کے سر؟

ہمیں ایک بات اقوام عالم سے منفرد بناتی ہے۔ وہ یہ کہ قومیں خواب دیکھتی ہیں اور پھر ان کی تعبیر پانے کو روڈ میپ تیار کرتی ہیں اور اس روڈ میپ پر سفر شروع کر دیتی ہیں۔ ہمیں تعبیر ملے نہ ملے، تعبیر سے بلا غرض ہو کر خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ کبھی خواب دیکھنا ترک نہیں کرتے اور اس مشغلے میں سونے جاگنے کی قید بھی نہیں۔ یہ خواب نظریاتی سرحدوں کے محافظ محکمے نے ریاست کا روپ دھار کر قومی نصاب اور قومی ذرائع ابلاغ میں دکھائے ہیں۔

مثلاً یہ خواب کہ ہم اقبال کے شاہین ہیں اور شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا۔ مثلاً ہم عالمِ اسلام کا قلعہ ہیں اور یہ قلعہ مسلسل اغیار کی سازشوں کے محاصرے میں ہے۔ مثلاً یہ خواب کہ غیروں کی سازشیں ذرا دیر کے لیے بھی تھم جائیں تو ہم دنیا کو دکھا دیں کہ کیا کیا نہیں کر سکتے؟ اور یہ خواب کہ دنیا ہر معاملے پر ہمارے اصولی موقف کا بھرپور ساتھ دے گی اور کشمیر کے معاملے پر بھارت کو پسپائی اور کشمیریوں کو ہماری بدولت آزادی ملے گی اور پھر وہ سب ہمارا حصہ بن کر ہماری طرح ہنسی خوشی رہیں گے۔

اور یہ دیرینہ خواب کہ وہ دن بھی ضرور آئے گا جب کابل میں پاکستان دوست حکومت قائم ہوگی۔ مثلاً یہ خواب کہ سی پیک قسمت پلٹ گیم چینجر ہے۔ مثلاً یہ گمان کہ ہماری مسلح افواج کا شمار دنیا کی 10 ٹاپ پروفیشنل افواج میں ہوتا ہے اور ہماری آئی ایس آئی کارکردگی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بہترین انٹیلی جینس تنظیم ہے (یہ گمان نہیں حقیقت ہے اور بلا شبہ پچھلی سات دہائیوں کا تاریخی ریکارڈ اس کا مسلسل شاہد ہے)۔

اور پھر یوں بھی کہ تازہ منظرنامے میں معیشت کی بحالی کا کریڈیٹ SIFC کے پلیٹ فارم پر عسکری قیادت کو دے دیا جاتا ہے۔ عسکری قیادت دبے لفظوں قبول کرتی ہے اور اتحادی سیاسی قیادت کھُلے لفظوں اظہار کرتی ہے اور چند روز پہلے ہی سپہ سالار نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے "پاکستانیت" پر زور دیا ہے۔ بالکل ٹھیک ہے۔

مگر پاکستان کو عالمی طاقتوں کا بخشو بنانے کا کریڈٹ کسے جاتا ہے؟ بنگالیوں کو من حیث القوم غدار بنانے کا کریڈٹ کسے جاتا ہے؟ چار بڑی جنگوں کو ایک کرکٹ ٹیسٹ کی طرح ڈرا کرنے یا فالو آن کا اعزاز کس کے سر منڈھا جائے؟ پاکستان کو افغان وار اور پھر نائن الیون کے بعد جنگ میں گھسیٹنے میں تعاون کا سہرا کس کے سر باندھا جائے؟

پاکستانی معیشت کو قرضوں کے بوجھ تلے دباتے دباتے اگلی نسلوں اور ان کے اثاثوں کو گروی رکھنے کا کریڈٹ کون لے گا؟ جبری گمشدگیوں کا موجد کون ہے؟ پولیٹیکل انجینیئرنگ کا بادشاہ کون ہے؟ بلوچستان، ایکس فاٹا ایجنسیز اور کرک تا ڈی آئی خان بیلٹ کو قومی تجربہ گاہ بنانے کا انعامی دعویدار کون ہے؟ کوئی نہیں، کوئی نہیں۔

یہ سب کام پچھلی حکومتوں، ان کے اندرونی و بیرونی آقاؤں، خوشامدی ٹولوں، نامعلوم افراد، جنوں بھوتوں بلاؤں، ہندو، صیہونی، کیمونسٹ، لادین، لبرل، فاشسٹ لابی نے کیے ہوں گے۔

Check Also

6 Naslon Se Jari Muzahimat (6)

By Wusat Ullah Khan