Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Ramzan Nama

Ramzan Nama

رمضان نامہ

رمضان ساری دنیا کے مسلمانوں پر آتا ہے مگر پاکستانی مسلمان شاید انوکھے روزے رکھ لیتے ہیں۔ لوگ روزہ رکھ کر دوسرے پر احسان کرتے ہیں۔ دفاتر میں حاضری ویسے ہی آدھی رہ جاتی ہے۔ اس پر مزید آدھا وقت آرام و نماز کے لیے مختص ہو جاتا ہے۔ کسی سے ملو تو وہ بیزار سی شکل بنائے بیٹھا ہوتا ہے۔ سرکاری دفاتر میں پہلے کونسا کام ہوتے تھے مگر رمضان میں سپیشل نہیں ہوتے۔ ملازم سے کچھ پوچھ لو تو وہ کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے۔

ایف آر سی لینے نادرا کے دفتر جانا ہوا۔ غلطی میری بھی ہے کہ شملہ پہاڑی پر واقع ایگزیکٹو آفس جانے کی بجائے میں قریب واقع دفتر چلا گیا۔ نادرا کے دفتر میں داخل ہوتے ہی سڑیل اور مردم بیزار خواتین یوں بات کرتی ہیں جیسے کوئی ان سے بھیک مانگنے آیا ہے۔ میں نے بمشکل رش میں سے گردن نکال کر سامنے بیٹھی بی بی سے کہا "ٹوکن پلیز"۔ اُس نے قہر آلود نظروں سے میری طرف دیکھا اور ڈیڑھ دو انچ لمبے دانت نکال کرچلائی "لائن چہ دفع ہو"۔ دفتر میں رش، بندے پر بندہ چڑھا ہوا تھا۔ ادھر اُدھر دیکھا، کچھ سمجھ نہ آئی کہ آخر لائن ہے کدھر۔۔ آخر کافی دیر سوچنے کے بعد میں ایک بابا جی کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ دس پندرہ منٹ گزر گئے لیکن بابا جی آگے نہ بڑھے تو میں نے نہایت ادب سے پوچھا "بزرگو! لائن آگے کیوں نہیں بڑھ رہی؟"۔ بابے نے گردن گھمائی "مینوں کی پتا، میں تے سیکورٹی گارڈ آں"۔۔

روزہ دار کسی سے ہنس کے بات کرنے کو آمادہ نظر نہیں آتے۔ یوں لگتا ہے جیسے لوگوں سے جبری روزے رکھوائے جا رہے ہیں۔ شام ہوتے ہوتے لوگوں کی حالت عجب سی ہو جاتی ہے۔ لاہور کی سڑکیں ٹریفک سے بھر جاتیں ہیں۔ موٹرسائیکل سوار افطار کی جلدی میں یوں گزرتے ہیں جیسے 1122 کے ہوں۔ چنگ چی والے زک زیک چل رہے ہوتے ہیں۔ پیدل افراد سڑک کے بازو یا عین درمیاں یوں ہکے بکے کھڑے نظر آتے ہیں جیسے نشے کے مریض ہوں۔ یعنی عقل و ہوش سے ماورا۔

اشیائے خورد و نوش و فروٹ وغیرہ بیچتے ریڑھی بان آپ سے دوسرا کلام کرنے کے متقاضی نہیں ہوتے۔ بس جو قیمت بتا دی وہی آخری ہے۔ وہیں چند لوگ ضرورت سے زیادہ انرجیٹک بھی ٹکر جاتے ہیں۔ شاید ان کا روزہ نہیں ہوتا۔ میں نے ایک ریڑھی والے سے تین چار کلو کھجور لی لے۔ وہاں ایک بندہ پہچان گیا۔ میرے ہاتھ میں کھجوروں کے شاپر تھے اور میں سڑک پار کرکے دوسری جانب کھڑی اپنی گاڑی کی طرف جا رہا تھا۔ بندے نے پہچانا۔ بڑا خوش ہو کے ملا اور شاپر دیکھ کے بولا " کی گل شاہ جی؟ لگدا تہانوں فدک واپس لبھ گیا اے۔۔ "

اللہ رمضان کی رونق دائم رکھے اور دعا ہے کہ پاکستانی مسلمانوں کو بھی اس ماہ خوش اخلاقی سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan