Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Qissa Shafak Ka

Qissa Shafak Ka

قصہ شفق کا

مجھے وہ زمانہ یاد آ گیا، جب میری داڑھی مونچھ ابھی نکلی ہی تھی۔ عمر ہو گی اٹھارہ انیس سال۔ ہمارے گھر امی کی ایک کولیگ کا آنا جانا تھا۔ امی سرکاری سکول میں ٹیچر تھیں۔ امی کی کولیگ جو تھیں، وہ امی کی دوست بھی تھیں۔ ان کے شوہر کی پلاسٹک بوتلیں اور دیگر پلاسٹ کی آئٹمز بنانے کی فیکٹری تھی۔ معاشی طور پر وہ بہت خوشحال فیملی تھی۔ امی کی کولیگ تو بس برائے مصروفیت ہی جاب کر رہی تھیں۔

ان کی ایک اکلوتی بیٹی تھی، جو میری ہم عمر تھی۔ اس کا نام شفق تھا۔ شفق یوں تو بہت پیاری و معصوم چہرہ لڑکی تھی، مگر اس میں ایک معمولی سا پیدائشی نقص تھا۔ ان کی زبان میں لکنت تھی۔ ایک تو وہ بات کرتے پھنس جایا کرتی دوجا قدرے توتلا سا جملہ بولتی۔ یوں تو پھنستے یا اڑتے اور توتلا سا بولتے مجھے تو کیوٹ لگا کرتی تھی۔ مگر اس کا کالج میں بہت مزاق اڑایا جاتا تھا۔

اسی سبب وہ سکول یا کالج فرینڈز نہ بنا سکی اور جب ہمارے گھر آتی تو مجھ سےکالج کی، سٹڈی کی باتیں کرتی۔ ہم دونوں فرسٹ ائیر میں تھے۔ میں پری میڈیکل کا سٹوڈنٹ تھا۔ جو کہ ابا نے زبردستی داخل کروا چھوڑا تھا۔ ان کی شدید خواہش تھی کہ ان کا اکلوتا بچہ ڈاکٹر بنے۔ خیر، ہوا یہ کہ اک دن کہیں امی کی سہیلی یعنی شفق کی اماں نے میری اماں سے باتوں باتوں میں شفق کے رشتے کی بات کر دی۔

اماں نے یہ عذر دے کر معذرت کر لی کہ اول تو ابھی ایسا سوچا ہی نہیں، ابھی تو بچہ ہے اور آپ کی بیٹی بھی بچی ہے۔ دوم یہ کہ آپ جانتی ہیں، ہم نے سادات یعنی سید گھرانے سے باہر رشتہ نہیں کرنا ہوتا، لہذا اس کے ابا ہرگز نہیں مانیں گے۔ یہ بات مجھے کچھ دن بعد معلوم ہوئی۔ وہ بھی یوں کہ اماں ایک دن ابا سے ڈسکس کر رہی تھیں اور میں پاس ہی چھت پر کرکٹ کھیل رہا تھا۔

مجھے یہ سن کر بہت دکھ لگا۔ میں نے اسی شام اماں کو کہا کہ دیکھو امی مجھے کوئی ایشو نہیں، آپ کو انکار نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ اماں یہ سن کر حیران رہ گئیں اور پھر بولیں" چل بھاگ ادھر سے، ابھی مونچھ پوری اگی نہیں اور کہتا ہے کہ مجھے کوئی ایشو نہیں" اصل بات تو یہ تھی کہ اماں اپنے اکلوتے کاکے کے لئے پرفیکٹ بہو چاہتی تھی، جو ہر ماں چاہتی ہے۔

گذشتہ رات اچانک ماضی سے یاد آئی تو میں ڈنر کرتے بیگم کو سنانے لگا۔ وہ پہلے تو چپ کر کے سنتی رہی۔ پھر ایکدم بولی " ہاں ہاں۔ اب میں پرانی ہو گئی ہوں ناں اب ساری پچھلیاں یاد آئیں گے۔ مجھے ڈنر کروانے لائے ہیں مگر قصہ شفق کا اور یہ شفق اتنے سالوں بعد اچانک تو یاد نہیں آئی ہو گی، کوئی تو وجہ ہو گی؟ بس صاحبو آپ کی بھابھی پھر خوب دھیما دھیما برسی ہے۔

برسنے کے بعد جب بادل چھٹا ہے اور موسم کھلا ہے تب کہیں جا کر ویٹر کی ہمت ہوئی ہے کہ وہ ٹیبل پر بل رکھ سکے۔ ابھی تو یہ سوچ رہا تھا کہ اگر شفق ہی ملی ہوتی تو کم سے کم لڑائی کرتے کہیں رکتی، کوئی سٹاپ لیتی، کہیں اڑتی، کہیں پھنستی تو سہی۔ آپ کی بھابھی تو ماشاءاللہ پانچ طعنے فی منٹ کی رفتار سے طعن و تشنیع کرتی ہیں۔ کہیں رکتیں ہی نہیں۔ نان سٹاپ۔ ماشاءاللہ

Check Also

Ab Iss Qadar Bhi Na Chaho Ke Dam Nikal Jaye

By Syed Mehdi Bukhari